پوپ فرانسس کی دنیا کی بے حسی پرروہنگیا مسلمانوں سے معذرت

پوپ فرانسس کی بنگلہ دیش میں روہنگیا مسلمانوں کے سے ملاقات،دکھ بھری کہانی سنی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا

ہفتہ 2 دسمبر 2017 11:50

پوپ فرانسس کی دنیا کی بے حسی پرروہنگیا مسلمانوں سے معذرت
ڈھاکہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 دسمبر2017ء) پوپ فرانسس نے میانمار سے بے گھر ہونے والے مسلمانوں پر ہونے والے ظلم پر معافی مانگتے ہوئے ان کو حقوق دینے کا مطالبہ کیا ہے اور دو روز قبل لفظ روہنگیا کہنے سے انکار کے بعد پہلی مرتبہ ڈھاکا میں ایک اجتماع میں روہنگیا کا لفظ بھی ادا کیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پوپ فرانسس نے بنگلہ دیش میں موجود روہنگیا مسلمانوں کے ایک گروپ سے ملاقات کی اور ان کی دکھ بھری کہانی سنی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔

انھوں نے دنیا کی بے حسی پر معذرت کرتے ہوئے انھیں روہنگیا کے نام سے مخاطب کیا۔پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ آج خدا کی موجودگی بھی روہنگیا کہے گی۔بنگلہ دیش کے سرحدی علاقے کوکس بازار میں قائم مہاجرکیمپ سے 12 مرد، 2 خواتین اور 2 کم سن لڑکیوں سمیت 16 روہنگیا افراد دارالحکومت ڈھاکا پہنچے جبکہ مہاجر کیمپ میں 6 لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد موجود ہیں۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ میانمار میں بدترین فسادات کا شکار ہوکر ہجرت پر مجبور ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کو میانمار کے مقامی بدھ مذہب کے پیروکار اور حکومت انھیں روہنگیا نہیں مانتی اور انھیں بنگالی مہاجرین کہا جاتا ہے۔میانمار انھیں مقامی بھی نہیں سمجھتا اور شہریت بھی دینے کو تیار نہیں جبکہ وہ کئی نسلوں سے میانمار میں رہتے ہیں۔ڈھاکا پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کے گروپ کے تمام اراکین نے انفرادی طور پر پوپ فرانسس سے ملاقات کی اور بچوں اور جوانوں کو حوصلہ دیا۔

پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ 'ہوسکتا ہے کہ ہم آپ کے لیے زیادہ کچھ نہ کرسکیں لیکن آپ کا دکھ ہمارے دلوں میں ہے۔انھوں نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا کہ ان تمام افراد کی جانب سے جنھوں نے آپ کو سزا دی، جنھوں نے آپ کو دکھ پہنچایا اور دنیا کی بے حسی پر میں آپ سے معافی کا خواست گار ہوں۔پوپ فرانسس نے روہنگیا مہاجرین کے حقوق کو مسلمہ قرار دیتے ہوئے اس کو اجاگر کرتے رہنے کا اعادہ کیا اور بنگلہ دیش کو ان مہاجرین کی مدد پر بڑے دل کا مظاہرہ قرار دیتے ہوئے مزید مدد جاری رکھنے کی اپیل کی۔

خیال رہے کہ پوپ فرانسس نے میانمار میں میزبان سے سفارتی اقدار کے خیال سے کھلے عام لفظ روہنگیا ادا کرنے احتراز برتا تھا جس کے بعد انسانی حقوق کی تنظیموں اور خود روہنگیا مسلمانوں کی جانب سے شدید مایوسی کا اظہار کیا تھا۔پوپ فرانسس کی جانب سے روہنگیا نہ کہنے کے معاملے پر روہنگیا مسلمان افراد ان سے ملنے ڈھاکا پہنچے اور انھیں ان کی شناخت کے اعتراف پر زور دیا۔32 سالہ روہنگیا مسلمان محمد ایوب کا کہنا تھا کہ وہ دنیا کے رہنما ہیں اور انھیں وہ لفظ کہنا چاہیے کہ ہم روہنگیا ہیں۔پوپ فرانسس نے ان افراد کی آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ کی عزت افزائی کا شکریہ اور اس سے چرچ سے آپ کی محبت کا بھی اظہار ہوتا ہے۔

متعلقہ عنوان :