ہماری کسی کے ساتھ کوئی ذاتی لڑائی نہیں ، اگر کوئی مغربی تہذیب پاکستان میں قائم کرنا چاہے گا

توجے یو آئی سیسہ پلائی دیوار بنے گی، جانتا ہوں کہ کتنے پیسے آئے اور کہاں سے آئے،ہم قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں ،قومی اسمبلی میں ختم نبوتؐ کی شقوں میں ردوبدل کی گئی ، ہم نے وہ چوری پکڑکر48گھنٹے میں ختم نبوت کا حلف نامہ بحال کرایا، ہمیں اس حوالے سے پارلیمنٹ میں کامیابی ملی ، فاٹاکا خیبر پختونخو ا میں ا نضمام عوام نہیں کسی اور کو فائدہ پہنچانے کیلئے کیا جا رہا ہے قائد جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن کا بنوں میں سیرت المصطفیٰ کانفرنس سے خطاب

جمعرات 30 نومبر 2017 22:12

ہماری کسی کے ساتھ کوئی ذاتی لڑائی نہیں ، اگر کوئی مغربی تہذیب پاکستان ..
بنوں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 نومبر2017ء) قائد جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہماری کسی کے ساتھ کوئی ذاتی لڑائی نہیں لیکن اگر کوئی مغربی تہذیب پاکستان میں اور خصوصا خیبر پختونخوا میں قائم کرنا چاہے گا تو سب سے پہلے جمعیت علماء اسلام سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے گی، میں جانتا ہوں کہ کتنے پیسے آئے اور کہاں سے آئے، گزشتہ انتخابات کے بعد مجھے کہا گیا تھا کہ مولانا فضل الرحمن آرام سے بیٹھ جائو ،پیسہ آیا ہے جو گلی ،کوچوں ،مدارس اور علماء کو دیا جائے گا پھر آپ کیساتھ کوئی نہیں ہوگا مگر ہم نے وہ پیسے مسترد کئے کہ ہم ایسے پیسوں کا حصہ نہیں بنیں گے ،ہم قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں ،قومی اسمبلی میں ختم نبوتؐ کی شقوں میں ردوبدل کی گئی لیکن پارلیمنٹ میں جے یو آئی کی نمائندگی موجود ہے، ہم نے وہ چوری بھی پکڑی اور 48گھنٹے میں ختم نبوت کا حلف نامہ بحال کرایا اور اس میں ہم پارلیمنٹ میں کامیاب ہو گئے ،اسی طرح عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت اور کچھ اور دوست عدالت اور سڑکوں پر آگئے جہاں پر بھی امت مسلمہ کو کامیابی ملی،جے یو آئی نے گھر سے تخت اسلام آباد پر حکمرانی کیلئے نکالی ہے نہ کسی کی غلامی کرنے کیلئے ، ہم اسلام آباد کی تمام بنگلوں پر قبضہ کرکے حکمرانی کریں گے ۔

(جاری ہے)

وہ گزشتہ روز بنوں میں زیاد اکرم درانی مرحوم سپورٹس کمپلیکس میں سیرت المصطفیٰ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ جہاں وسائل پائے جائیں اُن وسائل پر وہاں کے عوام کے عوام کا حق اور اختیار ہوتا ہے اور وہی اُن کے مالک ہوتے ہیں لیکن قیام پاکستان کے بعد 70سال گزر گئے یہاں کوئی اپنے وسائل کا مالک نہیں آئین میں اس کیلئے ترمیم کی گئی جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ تمام صوبوں کو وہاں کے وسائل پر اختیار دیا جائے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا فاٹا علاقہ جات اتنے معدنیات اور ذخائر سے بھرے پڑے ہیں جس کی دنیا مقابلہ نہیں کر سکتی اس لئے پوری دنیا کی نظریں ان وسائل پر ہیں وہاں پر ریاست کا قانون موجود نہیں اس لئے وہاں پر علاقائی سطح پر قبیلوں کو اختیار حاصل ہے اب اس لئے ہی فاٹاا نضمام کا مسئلہ اُ ٹھایا گیا ہے یہ انضام عوام کے فائدے کیلئے نہیں بلکہ کسی اور کو فائدہ پہنچانے کیلئے کیا جا رہا ہے تاکہ ان کے وسائل پر ان سے اختیار چھین کر قبضہ کر لیا جائے اور ہمیں اپنے معدنیات سے محروم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر یہاں قبائلیوں کو اس سلسلے میں کتنی رنگین اور خوشبودار باتیں سنائی جاری رہی ہے جس کو اُنہیں علم نہیں لیکن اندر کی بات ہم جانتے ہیں یہ بات ہر کوئی سن لے کہ ہم کسی کی ملکیت پر ڈاکہ ڈالنے نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران امریکہ کے غلام بنے ہوئے ہیں اور ان کے ساتھ تعلقات غلام بن کر بنائے ہوئے ہیں جس کے بارے میں ہمارا واضح موقف ہے کہ ان تعلقات پر نظرثانی کی جائے کیونکہ ہماری معیشت کا نحصار جن ممالک پر ہیں وہ ہمیں تعلقات کے بدلے میں غلام رکھنا چاہتے ہیں وہ پاکستان سے اسلامی تہذیب کا خاتمہ چاہتے ہیں تب ہی ہم مغرب کو قبول ہیں ہم جب اسلامی تہذیب کی بات کرتے ہیں تو ہمیں انتہا پسند کا نام دیا جاتا ہے لیکن قرآن کی تعلیمات اور آقا ؐ کی سیرت کا تقاضہ ہے کہ ہمیں اس غلامی سے نکلنا ہوگا جے یو آئی دیگر ممالک کے ساتھ دوستی کی قائل ہے لیکن غلامی سے ہمارا صاف انکار ہے انہوں نے کہا کہ انسان کی خوشخالی کیلئے قرآن کی تعلیمات سے ہمیں ہر طرح کا نظام بتایا گیا ہے اور یہی ہمارا منشور ہے کہ جے یو آئی مادر پدر آزاد معیشت نہیں بلکہ ہم ایسا نظام صاف و شفاف نظام چاہتے ہیں جس میں نظم و نسق ،جان مال کی تحفظ،لوگوں کے حقوق کی تحفظ اور عزت آبرو کی تحفظ ہو نہ کہ فحاشی ،ظلم اور بربریت کا نظام انہوں نے کہا کہ جے یو آئی عبادات ،عقائد ،اخلاق ،معاشرت ،معیشت ،سیاست ،تعلقات ،قانون سازی یا چاہے کوئی بھی میدان ہو اس میں سیرت المصطفیٰ کا حق ادا کر تی رہے گی اور یہ سفر منزل تک پہنچنے تک جاری رہے گا اگر کسی نے اسلام کو نقصان پہنچنے کی کوشش بھی کی تو ہم دین کی سر بلندی کیلئے اپنے جان نچاور کرنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے ۔