سمندری علاقوں سے فیری سروس شروع کرنے کا معاملہ کھٹائی میں ، وزارت داخلہ ،

دفاع اور خارجہ نے اعتراضات لگادیئے فیری سروس شروع کرنے کے لیے تمام تر کوششیں کر لیں لیکن متعلقہ وزارتیں کلئیرنس نہیں دے رہیں ،کہا جاتا ہے کہ اگر ہماری سمندری حدود میں کوئی واقعہ پیش آگیا تو سوالیہ نشان اٹھیں گے، ہمارے پاس فیری سروس شروع کرنے کا اب ایک ہی آپشن رہ گیا ہے، معاملے کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں رکھ رہے ہیں ، منظوری کی صورت میں سروس چلا سکتے ہیں،وفاقی وزیر میری ٹائم افیئرز میر حاصل بزنجو کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کوبریفنگ

جمعرات 30 نومبر 2017 20:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 نومبر2017ء) حکومت کا ملک کے سمندری علاقوں سے فیری سروس شروع کرنے کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ،وفاقی وزیر برائے میری ٹائم افیئرز میر حاصل بزنجو نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے میری ٹائم افیئرز کو بتایا کہ ہم نے فیری سروس شروع کرنے کے لیے تمام تر کوششیں کر لیں ،تاہم فیری سروس شروع کرنے کے لیے وزارت دفاع ، خارجہ اور داخلہ سے کلئیرنس نہیں مل رہی ،وزارتوں کی جانب سے فیری سروس کے حوالے سے اعتراضات لگا دیے جاتے ہیں ،کہا جاتا ہے کہ اگر ہماری سمندری حدود میں کوئی واقعہ پیش آگیا تو ہماری سمندری حدود کے محفوظ ہونے کے حوالے سے سوالیہ نشان اٹھیں گے، اب ہمارے پاس فیری سروس شروع کرنے کا ایک ہی آپشن رہ گیا ہے ہم اس معاملے کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں رکھ رہے ہیں ، اگر کابینہ اس کی منظوری دے تو ہی ہم اس سروس کو چلا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے میری ٹائم افیئرز کا اجلاس سید غلام مصطفی شاہ کی زیر صدارات ہو ا جس میں پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم سیکنڈ ہینڈ جہا ز لے رہے ہیں جو اگلے سال جنوری میں ہمیں مل جائے گا ، جہاز کے بیڑے میں شامل ہوتے ہی اس سے آمدن شروع ہو جائے گی جہاز کی عمر دس سال سے کم ہے ،نئے جہاز خریدنے کے لیے جہاز آرڈر کرنا پڑتا ہے ،نیا جہاز ملنے میں تین سے چار سال کا عرصہ لگ جاتا ہے،کمیٹی اجلاس میں ملک کے سمندری علاقوں سے فیری سروس شروع کرنے کا معاملہ بھی زیر غور آیا ،وفاقی وزیر برائے میری ٹائم افیئرز میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ہم نے فیری سروس شروع کرنے کے لیے تمام تر کوششیں کر لیں ،تاہم فیری سروس شروع کرنے کے لیے وزارت دفاع ، خارجہ اور داخلہ سے کلئیرنس نہیں مل رہی ،وزارتوں کی جانب سے فیری سروس کے حوالے سے اعتراضات لگا دیے جاتے ہیں ،کہا جاتا ہے کہ اگر ہماری سمندری حدود میں کوئی واقعہ پیش آگیا تو ہماری سمندری حدود کے محفوظ ہونے کے حوالے سے سوالیہ نشان اٹھیں گے ،میر حاصل بزنجو نے کہا کہ یہ فیری سروس ایران اور مسقط کے بارڈر تک چلے گئی، امیگریشن ، کسٹم ، ایف بی آر ، انسداد منشیات کے محکمے بھی کلیئرنس ملنے میں رکاوٹ ہیں ،اس فیری سروس کیذریعے بہت پیسہ کمایا جا سکتا ہے ،کوئٹہ سے زاہدان کا سفر 700کلومیٹر ہے ،700کلومیٹر میں کچھ بھی ہو سکتا ہے اس کے مقا بلے میں فیری سروس محفوظ بھی ہے ،میر حاصل بزنجو نے کہا کہ اب ہمارے پاس فیری سروس شروع کرنے کا ایک ہی آپشن رہ گیا ہے ہم اس معاملے کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں رکھ رہے ہیں ، اگر کابینہ اس کی منظوری دے تو ہی ہم اس سروس کو چلا سکتے ہیں ،