دہشت گردی کے حملے سرحد پار سے کئے جا رہے ہیں،

حقانی نیٹ ورک سے متعلق خفیہ معلومات پر کارروائی کریں گے، افغانستان میں صدر ٹرمپ کی فوجی دستوں کی تعداد میں اضافے کی پالیسی ناکامی سے دوچار ہوگی، حافظ سعید کو عدالت کے تین رکنی بینچ نے رہا کیا، اگر کوئی ٹھوس چیز موجود ہے تو ان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مقدمہ چلائیں، بھارت نے بھی اس سلسلہ میں کوئی شواہد نہیں دیئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا بین الاقوامی نیوز ایجنسی بلوم برگ نیوز کو انٹرویو

جمعرات 30 نومبر 2017 14:45

دہشت گردی کے حملے سرحد پار سے کئے جا رہے ہیں،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 نومبر2017ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان میں عسکریت پسند گروپوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے حوالے سے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں ہونے والے حملے افغانستان سے کئے جارہے ہیں۔ جمعرات کونیویارک میں معروف امریکی میں قائم بین الاقوامی نیوز ایجنسی بلوم برگ نیوز کوایک انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک سمیت اپنی سرحدوں کے اندر کسی بھی دہشت گرد گروپ کی موجودگی پر کارروائی کرے گا۔

انہوںنے کہاکہ اہم نے امریکی حکام سے کہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک سے متعلق کسی بھی خفیہ معلومات سے ہمیں آگاہ کیا جائے ہم اس پر کارروائی کریںگے تاہم دہشت گردی کے حملے سرحد پار سے کئے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس سلسلہ میں وہاں موجود حملہ آوروں کی پناہ گاہوںکا بھی ذکر کیا اور کہا کہ افغانستان سے سرحد پار مداخلت روز کامعمول بن چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان وہ ملک ہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔

اگر ہمیں کوئی خفیہ معلومات فراہم کرتاہے تو ہم اس پر کارروائی کریں گے۔ یہ ہماری جنگ ہے ان کی نہیں۔ کوئٹہ میں سالوں سے مبینہ طور پر رہائش پذیر طالبان رہنمائوں کے خلاف پاکستان کی کارروائی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہاکہ اگر وہ واقعی یہاں ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ وزیر اعظم نے پھر کہاکہ افغانستان میں صدر ٹرمپ کی طرف سے فوجی دستوں کی تعداد میں اضافے اور حمایت پر مبنی پالیسی ناکامی سے دوچار ہوگی۔

انہوں نے افغان حکومت اور طالبان پر امن بات چیت کے لئے رضامند ہونے کی ضرورت پر زور دیا اور کہاکہ ہم اس سلسلہ میں جس حد تک ممکن ہو مدد کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے دو مرتبہ کوشش کی مگر مذاکرات کو سبوتاژ کردیا گیا۔ حافظ سعید کی رہائی سے متعلق عدالتی احکامات کے حوالے سے شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ عدالت کے تین رکنی بینچ نے ان کو رہا کرتے ہوئے کہاکہ ان کے خلاف کوئی الزامات نہیں اور آپ جانتے ہیں کہ ملکی قوانین موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر ان الزامات کے حوالے سے کوئی ٹھوس چیز موجود ہے تو ان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مقدمہ چلائیں لیکن یہ صرف الزامات ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے بھی اس سلسلہ میں کوئی شواہد نہیں دیئے۔