وفاقی وزیر تحفظ خوراک وتحقیق کی زیر صدارت پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے 41ویں بورڈ آف گورنرز کا اجلاس

مالی سال 2017-18ء کیلئے پی اے آر سی کا بجٹ پیش کیا گیا،2767.360 ملین روپے غیر ترقیاتی بجٹ، 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الائونس، 1261.919 ملین روپے ترقیاتی بجٹ ،206.700 ملین روپے زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے مختلف اداروں کیساتھ مفاہمت کی یادداشتوں کیلئے مختص این اے آر سی کو اپنی جگہ سے منتقل کرنے کیخلاف بھرپور کردار ادا کرنے پر وزیراعظم کا شکر گزار ہوں،سکندر حیات بوسن

بدھ 29 نومبر 2017 21:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 نومبر2017ء) پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے 41ویں بورڈ آف گورنرز کا اجلاس وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک وتحقیق سکندر حیات بوسن کی قیادت میں پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے ہیڈ کوارٹرز میں ہوا جس میں مالی سال 2017-18ء کیلئے پی اے آر سی کا بجٹ پیش کیا گیا۔ اجلاس میں وزارت کے اعلیٰ حکام، زرعی ماہرین اور صوبوں سے پراگریسو فارمرز نے شرکت کی۔

اجلاس میں2767.360 ملین روپے غیر ترقیاتی بجٹ، 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الائونس، 1261.919 ملین روپے ترقیاتی بجٹ (جاری و نئے پراجیکٹس کیلئی) جبکہ 206.700 ملین روپے زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے مختلف اداروں کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) کیلئے،214.709 ملین روپے مختص کئے گئے۔ اجلاس میں اے ایل پی پروگرام کیلئے 855.582 ملین سپلیمنٹری گرانٹ منظور کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں گلگت بلتستان کی ترقی کیلئے خصوصی پیکیج دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ پی اے آر سی کا بجٹ محمد طارق خٹک، ممبر فنانس، پی اے آر سی نے پیش کیا۔ وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن نے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے انتظامی بورڈ کی41 ویں اجلاس میں شریک معزز اراکین کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا بے حد شکر گزار ہوں جنہوں نے این اے آر سی کو اپنی جگہ سے منتقل کرنے کے خلاف بھرپور کردار ادا کیا اور سی ڈی اے کی سمری 31 مارچ 2015ء کو مسترد کر دی۔

انہوں نے چیئرمین سینٹ رضا ربانی، چیئرمین سینٹ قائمہ کمیٹی، مظفر حسین شاہ، چیئرمین قومی اسمبلی قائمی کمیٹی، اراکین پارلیمنٹ ، چیئرمین پی اے آر سی اور کونسل کے سائنسدانوں اور سٹاف ممبران کا بھی اس عمل میں ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ چئیرمین پی اے آر سی، ڈاکٹر یوسف ظفر کی زراعت کے شعبہ کی ترقی کیلئے ملکی و بین الاقوامی سطح پر مختلف اداروں کے درمیان روابط کے فروغ کیلئے کردار کو سراہا، ان کی کاوشوں کے نتیجے میں قومی زرعی تحقیقاتی نظام (این اے آر ایس) ترقی کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ کونسل کی گزشتہ سال کی کارکردگی، کونسل کی بہتری کیلئے کئے گئے اقدامات اور مستقبل کے اہداف کے بارے میں چیئرمین کونسل اور ممبران اپنی تفصیلی رپورٹ بورڈ کو پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2016-17 میں قومی ترقی کی 5.28 فیصد اور زرعی شعبہ کی ترقی کی شرح 3.46 فیصد رہی۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا زرعی معلومات کی کسانوں تک فراہمی کو یقینی بنا کر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔

وفاقی سیکرٹری برائے تحفظ خوراک و تحقیق فضل میکن نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت کی کسان دوست پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ زراعت سے متعلقہ مختلف اجناس اور اشیاء پر خصوصی رعایت (سبسڈی) فراہم کی ہے اور کسانوں کی فلاح و بہبود کیلئے مختلف پیکیجز پیش کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم کونسل کے زرعی سائنسدانوں سے بہت سے توقعات رکھتی ہے، ہماری اصل کامیابی یہ ہے کہ ہماری درآمدات کم سے کم ہوں اور زرعی بر آمدات بڑھائی جائیں تا کہ زرمبادلہ میں خاطر خواہ اضافہ ہو اور ملک ترقی کی منازل طے کرے۔

اس موقع پر سابق چیئیرمین پی اے آر سی ڈاکٹر کوثر عبد اللہ ملک، پراگریسو فارمر امداد علی نظامی، ذوالفقار علی جمالی، نصیر محمد میاںداد خیل، اظہار علی ہنزئی نے حاضرین کو اپنی سفارشات سے آگاہ کیا۔ چئیرمین پی اے آر سی ڈاکٹر یوسف ظفر نے زرعی شعبہ کی ترقی و ترویج کیلئے اٹھائے جانے والے اہم اقدامات پر روشنی ڈالی۔