سابقہ ادوار میں سیاسی بھرتیوں اور کرپشن سے سٹیل ملز اور پی آئی اے کا بیڑا غرق کیا گیا ،دانیال عزیز

سالانہ 600ارب ان تباہ حال اداروں پر قومی خزانے سے خرچ کئے جا رہے ہیں یہی رقم ملک میں تعلیم صحت اور پینے کے صاف پانی جیسے منصوبوں پر خرچ کی جاتی تو آج حالات بہت بہتر ہوتے،وفاقی وزیر کی نجکاری کمیٹی میں بریفنگ کمیٹی نے گذشتہ 10سالوں کے دوران نجکاری میں جانے والے اداروں کے ملازمین اور کارکردگی کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی

بدھ 29 نومبر 2017 21:54

سابقہ ادوار میں سیاسی بھرتیوں اور کرپشن سے سٹیل ملز اور پی آئی اے کا ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 نومبر2017ء) وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز نے نجکاری کمیٹی کو بتایا ہے کہ سابقہ ادوار میں سیاسی بھرتیوں اور کرپشن کی وجہ سے سٹیل ملز اور پی آئی اے کا بیڑا غرق کیا گیا ہے اور سالانہ 600ارب روپے ان تباہ حال اداروں پر قومی خزانے سے خرچ کئے جا رہے ہیں اگر یہی رقم ملک میں تعلیم صحت اور پینے کے صاف پانی جیسے منصوبوں پر خرچ کی جاتی تو آج حالات بہت بہتر ہوتے کمیٹی نے گذشتہ 10سالوں کے دوران نجکاری میں جانے والے اداروں کے ملازمین اور کارکردگی کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس چیرمین سید عمران احمد شاہ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقدہوااجلاس کو ڈئریکٹر جنرل نجکاری مختار پارش شاہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ گزشتہ 10 سالوں کے دوران نجکاری پروگرام کے تحت جانے والے اداروں سے مجموعی طور پر 228آرب 46کروڑ روپے سے زائد کا سرمایہ قومی خزانے میں جمع کرایا گیا ہے انہوںنے بتایاکہ اس وقت نجکاری کی فہرست میں 70ادارے نجکاری بورڈ کی جانب سے منظور کئے گئے ہیں جس میں 42اداروں کی نجکاری ترجیحی فہرست میں شامل ہے موجودہ حکومت کے دور میں 26اداروں کی نجکاری پر کام شروع کیا گیا ہے جس میں 5اداروں کی نجکاری مکمل کر لی گئی ہے جبکہ 18اداروں کی نجکاری کا عمل روک دیا گیا ہے اور 2اداراوں کو نجکاری فہرست سے نکال دیا گیا ہے اس موقع پر وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان میں صنعتوں کو قومیانے کا عمل جس انداز سے شروع کیا گیا تھا اس کی مثال دنیا میں کہیں بھی نہیں ملتی ہے انہوںنے کہاکہ سابقہ ادوار میں سیاسی بھرتیوں اور کرپشن نے پاکستان سٹیل ملز اور پی آئی اے جیسے منافع بخش اداروں کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے اور ان اداروں پر حکومت سالانہ 600آرب روپے خرچ کر رہی ہے انہوںنے کہاکہ اگر یہ رقم ان اداروں کی بجائے ملک میں تعلیم ،مواصلات ،پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور دیگر ضروریات پر خرچ ہوتی تو آج ملک میں عوام کو درپیش مسائل میں بے حد کمی ہوئی ہوتی مگر بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا انہوںنے کہاکہ حکومتوں پر مقامی قرضوں کی بڑی وجہ یہی ادارے ہیں جن کے ملازمین کی فلاح و بہبود کیلئے حکومت بنکوں سے بڑے پیمانے پر قرضے لیتی ہے اس موقع پر کمیٹی کے رکن انجینئر عثمان بادینی نے کہاکہ جن اداروں کی نجکاری ہوئی ہے ان کے ملازمین کی اس وقت کیا صورتحال ہے کیا وزارت نجکاری میں جانے والے اداروں کے ملازمین کی دوبارہ خبر بھی لیتا ہے یا نہیں کمیٹی کے رکن سردار عاشق حسین گوپانگ نے کہاکہ نجکاری کے عمل کیلئے تھرڈ پارٹی کو کس طرح شامل کیا جاتا ہے اور نجکاری کے وقت جو معاہدہ کیا جاتا ہے اس پر بعد میں کتنا عمل کیا جاتا ہے انہوںنے گذشتہ 10سالوں کے دوران نجکاری میں جانے والے اداروںسے ہونے والی وصولیوں اور بقایا جات سمیت عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کی سفارش کی جس پر کمیٹی نے اگلے اجلاس میں تمام تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

۔۔۔۔اعجاز خان