قومی سلامتی اور تحفظ ریاست کی ذمہ داری تھی اور یہ ذمہ داری نبھانے کے لئے قربانی دینی پڑی، ملک کے وسیع تر مفاد کے لئے وزیر قانون کو مستعفی ہونا پڑا،دھرنا ختم ہونے سی اسلام آباد اور راولپنڈی کے عوام نے سکون کا سانس لیا،

ملک سے افرا تفری اور انتشارکا اختتام ہوا ہے، اب ہم سب کو مل کر آگے بڑھنا چاہیے کیونکہ ملک اس طرح کے حالات کا متحمل نہیں ہو سکتا، مسلم لیگ ن محمد نواز شریف کی قیادت میں پوری طرح متحد ہے، جو پارٹی الیکشن بل کو منظور نہیں ہونے دے رہی وہ پاکستان کے ساتھ اور آنے والی نسلوں کے ساتھ بہت زیادتی کررہی ہے، انتخابات میں تاخیر ملک کے لئے ٹھیک نہیں ہوگی ،اس لئے تمام سیاسی جماعتوں کو اس حوالے سے اجتماعی طور پر کردار ادا کرنا پڑے گا، مشاورتی اجلاس میں دو دن قبل کے حالات پر تبادلہ خیال اور دیگر امور پر مشاورت کی گئی، نواز شریف کو حالیہ صورتحال پر خاصی تشویش تھی، جھوٹے الزامات کے باوجود سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نیب عدالت میں پیش ہوئے ،انہوں نے چار سال محنت کرکے اس ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالا اور یہ کام پچھلے بیس پچیس سال میں نہ ہو سکا، نواز شریف نے قوم سے آئین اور قانون کی پاسداری کا وعدہ کیا ہے، نواز شریف نے تب استثنیٰ نہیں لیاتھا جب لے سکتے تھے وزیرمملکت برائے اطلاعات ، نشریات ،قومی تاریخ و ادبی ورثہ مریم اورنگزیب کی احتساب عدالت اور پنجاب ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو

منگل 28 نومبر 2017 22:59

قومی سلامتی اور تحفظ ریاست کی ذمہ داری تھی اور یہ ذمہ داری نبھانے کے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 نومبر2017ء) وزیرمملکت برائے اطلاعات ، نشریات ،قومی تاریخ و ادبی ورثہ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ قومی سلامتی اور تحفظ ریاست کی ذمہ داری تھی اور یہ ذمہ داری نبھانے کے لئے قربانی دینی پڑی، ملک کے وسیع تر مفاد کے لئے وزیر قانون کو مستعفی ہونا پڑا،دھرنا ختم ہونے سی اسلام آباد اور راولپنڈی کے عوام نے سکون کا سانس لیا، ملک سے افرا تفری اور انتشارکا اختتام ہوا ہے، اب ہم سب کو مل کر آگے بڑھنا چاہیے کیونکہ ملک اس طرح کے حالات کا متحمل نہیں ہو سکتا، جو پارٹی الیکشن بل کو منظور نہیں ہونے دے رہی وہ پاکستان کے ساتھ اور آنے والی نسلوں کے ساتھ بہت زیادتی کررہی ہے، انتخابات میں تاخیر ملک کے لئے ٹھیک نہیں ہوگی ،اس لئے تمام سیاسی جماعتوں کو اس حوالے سے اجتماعی طور پر کردار ادا کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

منگل کو اسلام آباد میں احتساب عدالت اور پنجاب ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران ملک میںافراتفری اور انتشار رہا جس کا اب اختتام ہوا، دھرنا ختم ہونے سے اسلام آباد اور راولپنڈی کے عوام نے سکون کا سانس لیا، اب ہمیں دعا کرنی چاہئے اور آگے بڑھنا چاہئے۔انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ اس ضمن میں اپنا مثبت کردار ادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء میں جب محمد نواز شریف نے اقتدار سنبھالا تو جو حالات تھے وہ سب جانتے ہیں اور جب 2017ء میں انہیں نااہل قرار دیا گیا گیا تو حالات کیسے ہوگئے، ترقی کرتا ہوا، آگے بڑھتا ہوا رائزنگ پاکستان جہاں سی پیک آرہا تھا، دہشتگردی ختم ہو رہی تھی، امن بحال ہو رہا تھا، اگر اس وقت اس طرح کے حالات پیدا ہو جائیں تو صورتحال افسوسناک ہو جاتی ہے۔

وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات نے کہا کہ اب ہم سب کو مل کر آگے کی جانب بڑھنے کی ضرورت ہے ، جو ہوا اسے پیچھے چھوڑنا چاہئے تاکہ ملک اس طرح کے حالات میں دوبارہ نہ گھر جائے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ دو دن بہت افسوسناک تھے، ان حالات سے نمٹنا بھی مشکل تھا، ہمیں آگے بڑھنا ہے اگر واپس پیچھے کی جانب جائیں گے تو ملک کئی دہائیاں پیچھے چلا جائے گا اور ہماری آنے والی نسلیں اس کی متحمل نہیں ہو سکتیں۔

دریں اثناء پنجاب ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ مشاورتی اجلاس میں ملک میں گذشتہ دو دن قبل کے حالات پر تبادلہ خیال اور دیگر امور پر مشاورت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹے الزامات کے باوجود سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نیب عدالت میں پیش ہوئے۔انہوں نے چار سال محنت کرکے اس ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالا اور یہ کام پچھلے بیس پچیس سال میں نہ ہو سکا۔

انہوں نے کہا کہ جو پارٹی الیکشن بل کو منظور نہیں ہونے دے رہی وہ پاکستان کے ساتھ اور آنے والی نسلوں کے ساتھ بہت زیادتی کررہی ہے، انتخابات میں تاخیر ملک کے لئے ٹھیک نہیں ہوگی ،اس لئے تمام سیاسی جماعتوں کو اس حوالے سے اجتماعی طور پر کردار ادا کرنا پڑے گا، قومی اسمبلی نے ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔ عام انتخابات 2018 میں اپنے وقت پر ہوں گے۔

دسمبر کے دوسرے ہفتے میں ایوان بالا کا اجلاس ہورہا ہے۔ اس میں تمام سیاسی جماعتوں کو اس پر غور کرنا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت کے جلسے دی گئی تاریخوں کے مطابق ہوں گے ،کوئٹہ جلسے میں نواز شریف کی شرکت تاحال یقینی ہے، سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے قوم سے آئین اور قانون کی پاسداری کا وعدہ کیا ہے، ان کی اہلیہ علیل ہیں اور لندن میں ہیں اور ان کے لئے یہ مشکل وقت ہے ان کو اہلیہ کی وجہ سے لندن جانا پڑتا ہے ، وہ جس وقت ضروری سمجھیں گے لندن جائیں گے لیکن ان کے جانے کا یہ تاثر دیا جاتا ہے یہ وہ واپس نہیں آئیں گے، یہ غیر مناسب ہے، وہ پاکستان کے عوام کی وجہ سے آئین اور قانون کی پاسداری کررہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار نے بھی نواز شریف سے ملاقات کی ہے۔