ْانتظار حسین ایوارڈ کے باضابطہ اجراء کیلئے جامع طریقہ کار وضع کر لیا گیا ہے، عرفان صدیقی

شعر وادب کا فروغ معاشرے کو انتہا پسندی، تشدد اور نفرتوں سے پاک کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے،جس معاشرے میں شعرو ادب کو زوال آ جائے وہ معاشرے امن ، محبت اور باہمی رواداری جیسی قدروں سے محروم ہو جاتے ہیں،مشیرقومی تاریخ وا دبی ورثہ کا اجلاس سے خطاب

منگل 28 نومبر 2017 20:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 نومبر2017ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ وا دبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ انتظار حسین ایوارڈ کے باضابطہ اجراء کیلئے ایک جامع طریقہ کار وضع کر لیا گیا ہے۔ شعر وادب کا فروغ معاشرے کو انتہا پسندی، تشدد اور نفرتوں سے پاک کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے جس معاشرے میں شعرو ادب کو زوال آ جائے وہ معاشرے امن ، محبت اور باہمی رواداری جیسی قدروں سے محروم ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے یہ بات منگل کو قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔یہ اجلاس معروف ادیب انتظار حسین مرحوم کے حوالے سے جاری کردہ ’’انتظار حسین ایوارڈ‘‘ کے سلسلے میں منعقد ہوا۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ انتظار حسین اردو ادب کا بہت بڑا نام ہے جن کی تخلیقات کو نہ صرف پاکستان بلکہ ساری دنیا میں سراہا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انتظار حسین نے اردو افسانے اور ناول کو ایک خاص اسلوب دیا۔

اٴْن کے نثر پاروںکو عالمی ادب کے ہم پلہ رکھا جا سکتا ہے۔ اجلاس میں انتظار حسین ایوارڈ کے باضابطہ اجراء کا فیصلہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ انتظار حسین ایوارڈ کے لیے مختص 10لاکھ روپے پر مشتمل رقم دو شعبوں میں تقسیم کی جائے گی۔ پہلا شعبہ اردو ناول اور ناولٹ کا ہے جبکہ دوسرا شعبہ اردو افسانوں کے مجموعے کا ہے۔ اجلاس نے فیصلہ کیا کہ یہ ایوارڈز پہلی بار شائع ہونے والی تخلیقات پر دیے جائیں گے۔

پہلا ایوارڈ 2016ء میں شائع کردہ تخلیقات پر دیا جائے گا۔ اجلاس میں انتظار حسین ایوارڈ کے لیے ضروری شرائط بھی طے کی گئیں۔اجلاس میں وفاقی سیکریٹری قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویڑن انجینئر عامر حسن، جوائنٹ سیکریٹری سید جنید اخلاق،ادارئہ فروغ قومی زبان کے چیئرمین افتخار عارف ، اکادمی ادبیات کے چیئرمین ڈاکٹر قاسم بگھیو اورقومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویڑن کے دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :