انتظار حسین ایوارڈ کے باضابطہ اجراکیلئے ایک جامع طریقہ کار وضع کر لیا گیا ہے،

شعر وادب کا فروغ معاشرے کو انتہا پسندی، تشدد اور نفرتوں سے پاک کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے جس معاشرے میں شعرو ادب کو زوال آ جائے وہ معاشرے امن ، محبت اور باہمی رواداری جیسی قدروں سے محروم ہو جاتے ہیں قومی تاریخ وا دبی ورثہ کے لئے وزیر اعظم کے مشیر عرفان صدیقی کااجلاس سے خطاب

منگل 28 نومبر 2017 19:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 نومبر2017ء) قومی تاریخ وا دبی ورثہ کے لئے وزیر اعظم کے مشیر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ انتظار حسین ایوارڈ کے باضابطہ اجراکے لئے ایک جامع طریقہ کار وضع کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ شعر وادب کا فروغ معاشرے کو انتہا پسندی، تشدد اور نفرتوں سے پاک کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جس معاشرے میں شعرو ادب کو زوال آ جائے وہ معاشرے امن ، محبت اور باہمی رواداری جیسی قدروں سے محروم ہو جاتے ہیں۔

عرفان صدیقی نے یہ بات قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن میں منگل کے روز منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ یہ اجلاس معروف ادیب انتظار حسین مرحوم کے حوالے سے جاری کردہ انتظار حسین ایوارڈ کے سلسلے میں منعقد ہوا۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ انتظار حسین اردو ادب کا بہت بڑا نام ہے جن کی تخلیقات کو نہ صرف پاکستان بلکہ ساری دنیا میں سراہا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انتظار حسین نے اردو افسانے اور ناول کو ایک خاص اسلوب دیا۔ ان کے نثر پاروںکو عالمی ادب کے ہم پلہ رکھا جا سکتا ہے۔ اجلاس میں انتظار حسین ایوارڈ کے باضابطہ اجراکا فیصلہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ انتظار حسین ایوارڈ کے لیے مختص 10لاکھ روپے پر مشتمل رقم دو شعبوں میں تقسیم کی جائے گی۔ پہلا شعبہ اردو ناول اور ناولٹ کا ہے جبکہ دوسرا شعبہ اردو افسانوں کے مجموعے کا ہے۔

اجلاس نے فیصلہ کیا کہ یہ ایوارڈز پہلی بار شائع ہونے والی تخلیقات پر دیے جائیں گے۔ پہلا ایوارڈ 2016میں شائع کردہ تخلیقات پر دیا جائے گا۔ اجلاس میں انتظار حسین ایوارڈ کے لیے ضروری شرائط بھی طے کی گئیں۔اجلاس میں وفاقی سیکریٹری قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن انجینئر عامر حسن، جوائنٹ سیکریٹری سید جنید اخلاق،ادارئہ فروغ قومی زبان کے چیئرمین افتخار عارف ، اکادمی ادبیات کے چیئرمین ڈاکٹر قاسم بگھیو اورقومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن کے دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :