بنوں: عدالتی احکامات کی خلاف ورزی

سول جج اکرم خان درانی سکو ل اینڈ کالج کے پرنسپل پر برہم، عدالت نے توہین عدالت کیس میں پرنسپل سے جواب طلب کرلیا

پیر 27 نومبر 2017 20:08

بنوں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 نومبر2017ء) عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر سول جج اکرم خان درانی سکو ل اینڈ کالج کے پرنسپل پر برہم ہوگئیں عدالت نے توہین عدالت کیس میں پرنسپل سے جواب طلب کرلیا تفصیلات کے مطابق اکرم خان درانی سکول اینڈ کالج بنوں کے پرنسپل محمد رضا خان کی طرف سے طلباء کو ہاسٹل میں رہائش اختیار کرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھی جس پر سکول عمارت کیساتھ چند فرلانگ پر رہائش پذیر طلباء کے والدین نے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور ہا سٹل میں اپنے بچوں کی رہائش پذیر ہونے پر آمادہ ہونے سے انکاری ہو گئے تھے جس پر پرنسپل ہذا نے کئی طلباء کو سکول سے نکال دیا تھا جن کے والدین نے پرنسپل ہذا اور سکول انتظامیہ کے اس خود ساختہ فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے حکم امتناعی لے لی اور عدالت نے عدالتی بیلف کے ذریعے طلباء کو مقدمہ کی فیصلے سنوائی تک کلاس روم میں بٹھا نے کے احکامات جاری کئے مگر حکم امتناعی کے دوران ہی کئی بار پرنسپل ہذا کی ہدایت پر سکو ل انتظامیہ نے مذکورہ طلباء کو سکول سے نکالا جبکہ ایک دن ان طلباء کو کلاس روم کی بجائے سکول کی استقبالیہ روم میں بٹھائے رکھا جن کو کھانے اور دیگر سہولیات بھی میسر نہیں کی گئی باربار عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر والدین کی طرف سے پرنسپل ہذا کے خلاف توہین عدالت کے مقدمات بھی درج کئے گئے اسی طرح اُن کے خلاف مختلف 7توہین عدالت کیسز دائر کی گئی جس میں سے گزشتہ روز سول جج نمبر 3کی عدالت میں توہین عدالت مقدمے کی سماعت ہوئی اس دوران سول جج نمبر 3 نے بار بار عدالتی احکامات کو ہوا میں اُ ڑانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سکول سے نکالے جانے والے طلباء کا مستقبل دائو پر لگا دیا گیا ہے ایک تعلیمی ادارے کے پرنسپل کو کیسے اس کی پروا نہیں ہو سکتی ایک طرف عدالت میں کیسز زیر سماعت ہے تو دوسری طرف حکم امتناعی ہونے کی بناء پر عدالتی بیلف کے ذریعے طلباء کو کلاس روم میں بٹھایا گیا جنہیں عدالتی احکامات کے باوجود نکالا گیا تاہم سول جج نمبر 3کی عدالت نے بچوں کو کلاس میں روم میں بٹھانے کی سختی سے ہدایات جاری کیں اور پرنسپل ہذا سے توہین عدالت پر جواب طلب کر لیا ۔