خودش کش حملے میں4 شہید،19 زخمی ہوئے ،ریجنل پولیس آفیسر کوئٹہ

جائے وقوعہ سے خودکش حملہ آور کے اعضاء اکٹھے کر لئے گئے،زخمیوں میں پانچ کی حالت نازک ہے ،عبد الرزاق کی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 25 نومبر 2017 16:30

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 نومبر2017ء) ریجنل پولیس آفیسر وڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے کہا ہے کہ کمانڈنٹ چلتن رائفل کی گاڑی پر ہونیوالا حملہ خودکش تھا جائے وقوعہ سے خودکش حملہ آور کے اعضاء اکٹھے کر لئے گئے حملے میں 4 افراد شہید جبکہ19 زخمی ہوئے ہے جن میں5 کی حالت تشویشناک ہے شہر میں سیکورٹی کے انتظامات کو مزید سخت بنایا گیا ہے دھماکے سے 4 موٹرسائیکل1 رکشہ 3 گاڑیوں اور متعدد دکانوں ہوٹلز کو شدید نقصان پہنچا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سریاب دکانی بابا چوک کے قریب خودکش حملے کے جائے وقوعہ کے موقع پر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کے دوران کیا اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی ، ڈی آئی جی فرنٹیئر کور تصور شاہ، ایس ایس پی آپریشن کوئٹہ نصیب اللہ اور ایس ایس پی انوسٹی گیشن طارق جواد سمیت پولیس کے دیگر آفیسران بھی موجود تھے ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے بتایا کہ پولیس نے خودکش دھماکے کے بعد جائے وقوعہ سے تقریبا5 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے جن سے تحقیقات جاری ہیں حالیہ بدامنی کے واقعات اور شہر یوں کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے سیکورٹی کے انتظامات کو سخت بناتے ہوئے گشت میں اضافہ کیا ہے آج ہونیوالا خودکش حملہ کمانڈنٹ ایف سی چلتن رائفل کرنل اشتیاق کی گاڑی پر ہوا ہے وہ مھفوظ رہے ہیں کیونکہ اس کے علاوہ پولیس کی گاڑیاں بھی گزر رہی تھی جن کے ساتھ کانوائے تھے خودکش حملے میں بچے سمیت 4 شہری شہید جبکہ 19 زخمی ہو ئے ہیں جن میں سی5 کی حالت تشویشناک ہے ایف سی کے کانوائے میں موجود 4 ایف سی کے جوان بھی معمولی زخمی ہوئے ہیں دھماکے سے تین گاڑیوں 4 موٹرسائیکلوں اور ایک رکشے سمیت متعدد دکانوں اور ہوٹل کو شدید نقصان پہنچا جبکہ ان کے شیشے ٹوٹ گئے زیادہ تر زخمی ہونیوالے قرب جوار میں موجود ہوٹل اور دکانوں پر بیٹھے ہوئے عام شہری ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ علاقے میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں سے حاصل ہونیوالی فوٹیج سے بھی ملزم اور واقعہ کا سوراغ لگانے میں مدد حاصل کی جائے گی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے خودکش حملہ آور کے اعضاء ملے ہیں جنہیں ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے بجھوایا جا رہا ہے جس کے بعد تفتیش میں مدد ملے گی۔