مسلسل 2سال کی محنت رنگ لے آئی

سندھ ہائی کورٹ میں خواتین وکلا کے لیے خصوصی کمرہ مختص کردیا گیا، خواتین قانوندان آرام سے بیٹھ کر قانونی مسائل حل کریں گی

ہفتہ 25 نومبر 2017 16:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 نومبر2017ء) مسلسل 2 سال کی محنت کے بعد بالآخر سندھ ہائی کورٹ میں خواتین وکلا کے لیے خصوصی کمرہ مختص کردیا گیا، جس میں اب خواتین قانوندان آرام سے بیٹھ کر قانونی مسائل حل کریں گی۔خیال رہے کہ اس کمرے کے مختص کیے جانے سے قبل خواتین وکلا مرد وکلا کے ساتھ ہی ایک کمرے میں بیٹھتی تھیں۔اگرچہ اپنے مرد ساتھی وکلا کے ساتھ خواتین وکلا کو بیٹھنے میں کوئی زیادہ مسئلہ درپیش نہیں تھا، لیکن جہاں صوبہ سندھ اور ملک کے دیگر عدالتوں میں خواتین وکلا کے بیٹھنے کے لیے کمرے مختص ہیں، اسی طرح سندھ ہائی کورٹ میں خواتین کے لیے کمرہ مختص نہیں تھا۔

ملک کی بڑی عدالتوں میں سے ایک اور صوبے کی اعلی عدالت میں اپنے لیے کمرے کو مختص کیے جانے کو خواتین وکلا اپنی چھوٹی سی کامیابی قرار دے رہی ہیں۔

(جاری ہے)

سندھ ہائی کورٹ میں خواتین کے لیے کمرے کو مختص کیے جانے کی تحریک میں سارہ ملکانی، زہرہ ویانی اور زارہ طارق نے اہم کردار ادا کیا۔اس حوالے سے بات کرتے ہوئے سارہ ملکانی نے بتایا کہ جب کراچی کی خواتین وکلا نے کسی کام کے سلسلے میں پنجاب اور بلوچستان سمیت پڑوسی ملک بھارت کا دورہ کیا تو انہیں لاہور، کوئٹہ اور یہاں تک سندھ کے دارالحکومت کی ماتحت عدالتوں میں بھی خواتین کے لیے کمرے مختص نظر آئے۔

سارہ ملکانی کے مطابق جب خواتین وکلا کو ہر جگہ یہاں کے سندھ کی ماتحت عدالتوں میں بھی خواتین کے لیے کمرے مختص نظر آئے تو انہوں نے سوچا کہ ایسا کمرہ سندھ ہائی کورٹ میں کیوں نہیں ، اور پھر اسی خیال کے بعد ہی ہم نے خصوصی کمرے کے لیے مہم چلائی۔خواتین کے لیے الگ کمرے کو مختص کیے جانے کے مطالبے پر پہلے تو سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی مخالفت کی اور اسے وکلا کو جنس کی بنیاد پر 2 فرقوں میں تقسیم کرنے کا حصہ قرار دیا۔۔

متعلقہ عنوان :