نوجوان سی پیک کے ثمرات سے مستفید ہونے ، سائنس و ٹیکنالوجی ، صنعت و حرفت اور کاروبار کے جدید مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے خود کو تیار کریں، نوجوان مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھا کرمالی طور پر آسودہ ہونے کے علاوہ دوسروں کو بھی روزگار فراہم کرنے والے بن سکیں گے،شدت پسندی کا ناسور اب آخری سانسیں لے رہا ہے ،

صدر مملکت ممنون حسین کا رفاہ انٹر نیشنل یونیورسٹی اسلام آباد کے بارہویں کانووکیشن سے خطاب

ہفتہ 25 نومبر 2017 15:40

&اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 نومبر2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ نوجوان سی پیک کے ثمرات سے مستفید ہونے ، سائنس و ٹیکنالوجی ، صنعت و حرفت اور کاروبار کے جدید مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے خود کو تیار کریں تاکہ وہ مالی طور آسودہ ہونے کے علاوہ دوسروں کو بھی روزگار فراہم کرنے والے بن سکیں ، شدت پسندی کا ناسور اب آخری سانسیں لے رہا ہے ان خیالات کااظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں رفاہ انٹر نیشنل یونیورسٹی کے بارہویں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

صدر مملکت نے کہا کہ انسان کی زندگی میں چند مواقع بہت یادگار اور انتہائی دیرپا اثرات رکھتے ہیں، ان میں سے ایک موقع یہی ہے جس میں آج ہم شریک ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ انسان بے شمار امیدوں کے ساتھ تعلیم حاصل کرتا ہے اوربے شمار آرزوؤں کے ساتھ اپنی زندگی کا یہ اہم مرحلہ مکمل کر کے زندگی کے عملی میدان میں قدم رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

یوں اُس کے دل میں جذبات کا ایک طوفان ٹھاٹھیں مار رہا ہوتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ تعلیم سے فراغت کے بعد عظیم کارنامے سرانجام دے سکے گا ۔

پاکستان کی اس قابل فخر جامعہ سے تحصیل علم کے بعد آپ بھی کچھ ایسا ہی سوچ رہے ہیںتو یہ غیر فطری نہیں۔ میں آپ کی ان تمام جائز خواہشات اور بلند عزائم کی تکمیل کے لیے بارگاہ الٰہی میں دعا گو ہوں اور تعلیمی زندگی کی کامیابی سے تکمیل پر آپ ، آپ کے والدین اور اساتذہ کرام کو دل کی گہرائی سے مبارک باد دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کے لیے عطیہٴ خداوندی اور اس کرہٴ ارض کی ایک منفرد سرزمین ہے جس کے باشندوں نے ذات باری تعالیٰ کے ساتھ ایک عہد کیا تھا کہ وہ اسے ایک ایسا مثالی ملک بنائیں گے جہاں ہر قسم کے استحصال سے آزاد ایک ایسے معاشرے کی داغ بیل ڈالی جائے گی جو دنیا کے لیے ایک قابلِ تقلید مثال بنے گا۔

قائد اعظمؒ نے پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانے کی بات اسی پس منظر میں کہی تھی۔ ایک ایسے پرعزم ملک کی تعمیر و ترقی اور استحکام کے لیے آپ ہی جیسے جواں ہمت اور بلند حوصلہ نوجوانوں کی ضرورت ہے، شاعر کے بقول جن کے ارادے پختہ ہوں اور وہ مسائل کی تندو تیز موجوں سے گھبرانے کے بجائے بلند حوصلے سے کام لینے کا ہنر جانتے ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ ایسے ہی نوجوان ہیں جو توفیق و تائید الٰہی اور اپنے غیر متزلزل عزم کے ساتھ پہاڑوں جیسے مسائل سے ٹکرانے کے باوجود حوصلہ نہیں ہاریں گے اور وطن عزیز کو اس کی حقیقی منزل تک پہنچا کردم لیں گے۔

صدر پاکستان نے کہا کہ انسان میں ایسی صفات ایک ایسے علم کے نور سے پیدا ہوتی ہیں جو اپنے عہد کے مروجہ علوم پر مکمل دسترس رکھنے کے علاوہ حکمت کی غیر معمولی دولت سے بھی مالا مال ہو۔ حکمت کی یہ نعمت ایک واضح مقصد اور نصب العین کے تحت زندگی گزارنے سے حاصل ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے میں معاشرہ چھوٹے چھوٹے مقاصد سے بلند ہو کرانسانیت کی فلاح، خوشحالی اور اخلاقی و روحانی ترقی کا ذریعہ بن جا تا ہے۔

آج ہم اپنی دنیا کو جن مسائل اور بحرانوں کے گرداب میں گھرا ہوا پاتے ہیں ، اس کا سبب بھی بے رحم مادی اقدار کی کار فرمائی ہے۔ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی دور اندیش نگاہوں نے اسی قسم صورت حال کو بھانپ کر اپنی قوم کو اتحاد، تنظیم اور یقین محکم جیسی گراں قدر نصیحت فرمائی تھی جس کی جڑیں ہماری دینی اور تہذیبی اقدار سے پھوٹتی ہیں ۔

یہ ایسی عظیم الشان نصیحت ہے جس پر عمل کر کے ایسے تمام مسائل پر بآسانی قابو پایا جاسکتا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ کی جامعہ بھی ان ہی خطوط پر کام کررہی ہے ۔ اس مقصد کے لیے نہ صرف طلبہ بلکہ اساتذہ کی تربیت پر بھی غیر معمولی توجہ دی جارہی ہے۔ رفاہ یونیورسٹی نے طلبہ کی اخلاقی تربیت کے لیے جو اتالیقی نظام متعارف کرایا ہے، یہ ہماری تہذیبی و تربیتی روایت کا حصہ ہے اور یہی وہ نظام ہے جس سے تربیت پا کر دنیا کو اپنے عظیم الشان کارناموں سے متاثر کرنے والے لوگ پیدا ہوئے۔

اس نظام کے احیاء پر میں آپ کی جامعہ اور اس کے ذمہ داران کو دلی مبارک با ددیتا ہوں۔ میں توقع کرتا ہوں کہ اس تجربے کی کامیابی کی صورت میں وطن عزیز کے دیگر تعلیمی ادارے بھی اس کی پیروی کرکے ایک اہم قومی خدمت سرانجام دے سکیں گے، انہوں نے کہا کہ پاکستان گزشتہ چند دہائیوں سے نظریاتی اعتبار سے ایک مشکل صورت حال سے گزر رہا ہے۔ اس کا ایک سبب خطے میں بیرونی قوتوں کی مداخلت اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی جنگ و جدل کی صورت حال بھی رہی ہے۔

اللہ کا شکر ہے کہ شدت پسندی کا ناسور اب آخری سانسیں لے رہا ہے لیکن اب ہمارے سامنے یہ چیلنج ہے کہ اس طرح کی صورت حال آئندہ کبھی پیدا نہ ہو۔ نظریاتی اعتبار سے قوموں کی درست تربیت اس کی بہترین بنیاد فراہم کرتی ہے۔ اس کی ساتھ ہی یہ بھی اشد ضروری ہے کہ نوجوانوں کے لیے روزگار کے وسیع مواقع پیدا کیے جائیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری اس سلسلے میں نعمت غیر مترقبہ کی حیثیت رکھتی ہے۔

اس لیے میں اپنے بچوں کو ہمیشہ نصیحت کیا کرتا ہوں کہ وہ سائنس و ٹیکنالوجی ، صنعت و حرفت اور کاروبار کے ان جدید مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے خود کو تیار کریں تاکہ وہ مالی طور آسودہ ہونے کے علاوہ دوسروں کو بھی روزگار فراہم کرنے والے بن سکیں۔ اس طرح دور غلامی کی اس بدصورت یادگار کے خاتمے کی صورت بھی پیدا ہو جائے گی جس کا مقصد نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے بجائے ایک فرسودہ نظام کا کل پرزہ بنانا تھا جو غیرملکی استعما ر کے مقاصد کو آگے بڑھانے کا ذریعہ بن سکے۔

مجھے خوشی ہے کہ ہمارے تعلیمی ادارے ان معاملات میں دانش مندانہ طرزِ عمل اختیار کر رہے ہیں جبکہ ہمارے نوجوان بھی اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے باشعور ہیں اور وہ اپنی قومی ذمہ داریوں کی ادائیگی کا بھرپور جذبہ رکھتے ہیں۔ تعلیمی مراحل مکمل کرکے عملی زندگی میں آمد پر میں آپ کو ایک بار پھر مبارک باد دیتا ہوں اور مستقبل میں آپ کی ترقی اورخوشحالی کے لیے اللہ کی بارگاہ میں دعا گو ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔