ابتدائی خبر*

دھرنا ختم کرنے کیلئے سکیورٹی اداروں کا آپریشن،جھڑپیں،100 سے زائد زخمی،50 گرفتار جڑواں شہر میدان جنگ بن گیا ،شہری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے،تعلیمی اور کاروباری مراکز بند،کراچی میں حالات کشیدہ،ملک بھر میں مذہبی جماعتوں کا احتجاج جاری اسلام آباد اور راولپنڈی کے ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ ،جگہ جگہ صورت حال کشیدہ پولیس اور ایف سی کا مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ربڑ کی گولیاں،آنسو گیس اور واٹرکینن کا استعمال ،مظاہرین کی جوابی کارروائی وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیر اعظم کے درمیان رابطہ، آپریشن پر تفصیلی بریفنگ دی

ہفتہ 25 نومبر 2017 14:40

اسلام آباد،کراچی،لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 نومبر2017ء) سکیورٹی فورسز کی جانب سے دھرنا ختم کرانے کے لیے آپریشن کے نتیجے میں دارالحکومت میدان جنگ بن گیا ، جھڑپوں میں56 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 100 سے افراد زخمی ہوگئے ہیں ،دھرنے کے خلاف مذہبی جماعتوں نے ملک بھر میں احتجاج شروع کر دیا جبکہ جڑواں شہروں کے ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی ۔

وزیر داخلہ احسن ا قبال نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو فون کیا اور آپریشن سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی ۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کی آخری ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز نے آپریشن شروع کردیا جس کے نتیجے میں مظاہرین اور اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جس سے جڑواں شہروں میں حالات کشیدہ ہوگئے ،مظاہرین نے پولیس موبائل اور کئی موٹرسائیکلوں کو نذر آتش کردیا جبکہ کئی سڑکیں بھی بند کردی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

پمز اور پولی کلینک ہسپتال میں لائے گئے زخمیوں کی تعدا د 100 سے زائد ہوگئی ہے ،ان زخمیوں میں 56 پولیس اور ایف اہلکار بھی شامل ہیں ۔سیکورٹی فورسز دھرنے کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے وسیع علاقے کو کلیئر کرانے میں کامیاب ہوگئیں تاہم مرکزی سٹیج پر پیش قدمی جاری ہے سیکورٹی اہلکاروں نے محاصرہ کیا ہوا ہے۔ اٰپریشن میں پولیس، رینجرز اور ایف سی حصہ لے رہی ہیں، ایس ایس پی آپریشنز کارروائی کی قیادت جبکہ چیف کمشنر اور آئی جی پولیس مانیٹرنگ کررہے ہیں۔

دھرنے کے اسٹیج پر مرکزی رہنما خادم حسین رضوی اور افضل قادری موجود ہیں اور پولیس کو مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے باعث شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ جبکہ گرد و نواح کے علاقوں اور گلیوں میں بھی مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں جس کے نتیجے میں جڑواں شہروں میں صورت حال شدید کشیدہ ہے۔ راولپنڈی سے مظاہرین کی بڑی ریلی کو پولیس نے ڈنڈا بردار مظاہرین کو شمس آباد میں روک لیا اور ان پر شیلنگ کی۔

مظاہرین نے سکیورٹی کے لئے لگائے گئے بیریئر توڑ دئیے اور پولیس پر پتھراؤ کی جارہا ہے جب کہ مری روڈ کو بھی مکمل طور پر بلاک کردیا گیا ہے۔ علاقے میں کشیدگی ہے اور مظاہرین و پولیس میں تصادم جاری ہے۔ جڑواں شہروں کے ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ ہے۔ تمام تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند ہیں۔ ناخوشگوار صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہنگامہ حالت نافذ ہے۔

اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف مقامات پر مذہبی جماعت کے کارکنوں نے سڑکیں بلاک کردی ہیں۔سکیورٹی اہلکاروں نے فیض اٰباد میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں ، آنسو گیس کی شیلنگ کی اور واٹر کینن کا استعمال کرتے ہوئے پیش قدمی کی ۔دونوں جانب سے جھڑپ کے دوران سینکڑوں زخمی ہوگئے ، آخری اطلاعات تک پولیس نے 50 سے زیادہ افراد کو حراست میں لے کر مختلف تھانوں میں منتقل کر دیا ہے ۔

ایکسپریس ہائی وے اور راول ڈیم پر مظاہرین اور پولیس میں تصادم ہوا۔ بہت سے مظاہرین راول پنڈی کی طرف بھی فرار ہوگئے ہیں۔ دھرنے کے مرکزی مقام پر بنائے گئے اسٹیج پر مظاہرین اور ان کی قیادت موجود ہے جبکہ پولیس نے ان کا محاصرہ کیا ہوا۔دوسری جانب انتظامیہ کی جانب سے دھرنا ختم کرانے کے لیے آپریشن کرنے پر تحریک لبیک اور دیگر مذہبی جماعتوں نیملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع کردیا۔

مختلف شہروں میں بڑی تعداد میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے سڑکیں بلاک کردیں اور ٹائر نذر آتش کیے۔سمبڑیال میں مظاہرین نے اسلام آباد آپریشن کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ٹائر جلاکر سیالکوٹ وزیرآباد روڈ بلاک کردی۔ راولپنڈی میں دھرنے کی حمایت میں ڈسٹرکٹ بار کے وکلا نے کچہری چوک بلاک کردی۔ کامونکے اور سادھوکی میں مظاہرین نے اسلام آباد آپریشن کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے جی ٹی روڈ بلاک کردی۔

روڈ بلاک ہونے کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔کراچی میں کورنگی چوک پر حالات کشیدہ ہوگئے ۔ڈسکہ میں بھی مظاہرین نے اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے دھرنے کے شرکا پرکارروائی کے خلاف احتجاجاً ریلی نکالی جب کہ رینالہ خورد میں تحریک لبیک یارسول اللہ کے شرکا نے نیشنل ہائی وے ٹریفک کے لیے بند کردیا جس کے باعث لوگوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہی. مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا جس کی وجہ سے ڈی ایس پی رینالہ خورد چوہدری انعام الحق زخمی ہوگئی.لاہور میں داروغہ والا، تحصیل ہارون آباد اور داتا دربار کے قریب بھی دھرنا مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے ہڑتال کردی۔

مظاہرین نے داتا دربار کے سامنے میٹرو بس سروس روک دی جس کے باعث ٹریفک کا بہاؤ شدید متاثر ہوا ہے۔ نیوکراچی میں اسلام آباد آپریشن کے ردعمل میں نامعلوم افراد نے دکانیں بند کرادیں جب کہ مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے حسن اسکوائر کے مقام پراحتجاج شروع کردیا۔ جبکہ تین ہٹی میں بھی احتجاجی مظاہرہ شروع کردیا گیا جس کے باعث ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی ہے۔

حسن ابدال اور بچیکی میں بھی مذہبی جماعتوں کااحتجاج جای ہے۔ دھرنا شرکا کے احتجاج کی وجہ سے موٹر وے ایم ٹو چکری، اسلام آباد ٹول پلازہ بند کردیا گیا۔ جب کہ گوجرانوالہ میں مظاہرین نے پنڈی بائی پاس بلاک کردیاجس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سا منا ہے۔ میرپور آزاد کشمیر میں مظاہرین نے چوک شہیداں میں دھرنا دے دیا جب کہ مظاہرین کی جانب سے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی جاری ہے۔

راولپنڈی مری روڈ پر مشتعل مظاہرین نے زرعی یونیورسٹی کے باہر لگے بیرئیرز اکھاڑ دئیے جس کے باعث صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے جبکہ ایبٹ آباد اور بھوربن کوہالہ روڈ کو ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے۔ ٹیکسلا اور سہالہ میں بھی صورتحال نہایت کشیدہ ہے۔ مظاہرین نے ٹی چوک روات کے دونوں اطراف روڈ بلاک کردی ہے۔ فیصل آباد اورٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے ٹائر جلا کرا حتجاج کیا اور سمندری روڈ بلاک کردی۔ بھکراور گوجرہ میں شدید احتجاج کے باعث پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔