فیض آباد میں جاری دھرنے کو ختم کرنے کے لیے قانون نافذکرنے والے اداروں کا آپریشن -پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ‘پتھراﺅ سے ایک پولیس اہلکار شہید170زخمی مختلف ہسپتالوں میں منتقل ‘ درجنوں افراد زیرحراست ‘ ملک بھر میں ہنگامے اور گھیراﺅ جلاﺅ ‘معمولات زندگی معطل ہوکررہ گئے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 25 نومبر 2017 10:23

فیض آباد میں جاری دھرنے کو ختم کرنے کے لیے قانون نافذکرنے والے اداروں ..
اسلام آباد/کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25نومبر۔2017ء) اسلام آباد میں فیض آباد انٹر چینج پر دھرنے کوختم کروانے کے لیے آپریشن جاری میں ایک پولیس اہلکار شہید ہوگیا ہے جبکہ 170زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے جن میں قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکار بھی شامل ہیںجبکہ درجنوں افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے ۔

اطلاعات کے مطابق دھرنے کے شرکاءاسلام آباد کی جانب پیش قدمی کررہے ہیں‘مظاہرین کی جانب سے سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار کے گھر پر پتھراﺅ کی اطلاعات بھی ملی ہیں بتایا جارہا ہے کہ مظاہرین نے فیض آباد کے قریب سابق وفاقی وزیرچوہدری نثار کے گھر پر بھی پتھراﺅ کیا اور آگ لگانے کی کوشش کی جسے قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے ناکام بنادیا ‘اسلام آباد انتظامیہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظروفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے فوج کو طلب کرنے کے لیے سمری تیار کی جارہی ہے-مظاہرین کی جانب سے پولیس کی گاڑیوں سمیت متعددگاڑیوں کو آگ لگادی گئی ہے اور دھرنا کے شرکاءکی جانب سے شدید پتھراﺅ کیا جارہا ہے‘پولیس کی جانب سے ربڑکی گولیاں چلائی جارہی ہیں دوسری جانب پولیس کا دعوی ہے کہ مظاہرین کے پاس اسلحہ موجود ہے اور وہ ہوائی فائرنگ کررہے ہیں- دھرنے کے شرکاءکو صبح 7 بجے تک دھرنا ختم کرنے کی حتمی ڈیڈ لائن دی گئی تھی مگر احتجاج کے لیے موجود تحریک لبیک کے کارکنوں نے جگہ خالی نہیں کی جس پر ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد 8 ہزار سے زائد سیکورٹی اہلکاروں نے دھرنے کے شرکاءکو چاروں اطراف سے گھیر کر آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔

(جاری ہے)

تاہم شدید شیلنگ اور ہوا کا رخ پولیس کی جانب ہونے کے باعث سیکورٹی اہلکاروں کو پیچھے ہٹنا پڑا ۔دھرنے کے شرکاءکے پاس شیلنگ سے بچنے کے لیے ماسک اور پتھراﺅ کے لیے گلیلیں موجود ہیں جن سے مسلسل سیکورٹی اہلکاروں پر پتھراﺅ کیا جارہا ہے۔دھرنے کے شرکاءکو سیکورٹی اہلکاروں نے چاروں اطراف سے گھیر لیا اور مظاہرین سے جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے جبکہ درجنوں افراد کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔

مظاہرین کی جانب سے اسلام آباد میں ایک ہوٹل کو آگ لگانے کی کوشش ناکام بنادی گئی ہے جبکہ فیض آباد میں میٹرو بس کے اسٹیشن کو آگ لگادی گئی ہے -پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے قیدیوں کو لیجانے والی 5گاڑیوں کو بھی آگ لگائی گئی ہے جبکہ درجنوں عام شہریوں کی گاڑیاں بھی مظاہرین کے غیظ وغضب کا نشانہ بنی ہیں -بتایا گیا ہے کہ مظاہرین اسلام آباد کے سیکٹر آئی ایٹ کے بڑے حصے میں داخل ہوگئے ہیں اور ان کی پیش قدمی کا سلسلہ جاری ہے‘مظاہرین کی جانب سے بڑے پیمانے پر گھیراﺅ جلاﺅ سے حکومت پریشانی کا شکار ہے جبکہ نجی ٹی وی چینلزکی جانب سے آپریشن کی براہ راست نشریات کی وجہ سے ملک بھر میں پرتشددمظاہروں کی صورت میں شدید ردعمل سامنے آیا-بتایا گیا ہے اب تک پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ 68اہلکاروں سمیت 170سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، مظاہرین نے 10 سے زائد گاڑیاں بھی نذر آتش کردیں۔

فیض آباد کے ملحقہ علاقوں میں بجلی اور انٹرنیٹ کی سہولت بند کردی گئی۔جبکہ پیمرا کے حکم کے بعد مختلف شہروں میں نیوز چینلز کی نشریات معطل کردی گئیں۔دھرنا مظاہرین کےخلاف کئی سمتوں سے پیش قدمی کررہی ہے، کارروائی میں پولیس اور ایف سی کے 8ہزار اہلکار آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ رینجرز اہلکار بھی پولیس اور ایف سی کی مدد کے لیے موجود ہیں۔

مشتعل مظاہرین نے بارہ کہو کے مقام پر مری جانے والے راستے کو بند کردیاہے۔پولیس ذرائع کے مطابق مظاہرین کے پتھراﺅ سے شہید ہونے والے پولیس اہلکار کے سر پر شدید چوٹ آئی اہلکار کو آئی ایٹ فور میں شہید کیا گیا۔ سیکورٹی امور کے ماہرین نے صورتحال کو حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے پاس تیاری کے لیے20دن سے زائد کا وقت تھا اس دوران حکومت میڈیا‘مذہبی جماعتوں کے راہنماﺅں اور سیاسی وسماجی ورکرزکے ذریعے ملک بھر میں پیدا ہونے والے پرتشدد مظاہروں کو روک سکتی تھی مگر حکومت کی جانب سے ایسے اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے جوکہ حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے- دھرنے کے شرکاءاور سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے شیل اور ربڑ کی گولیاں او رواٹرکینین کے استعمال سے مظاہرین بکھر نے پر مجبور ہوگئے۔

پولیس اہلکاروں کی جانب سے دھرنے کے مقام پر مظاہرین کی خیمہ بستی بھی خالی کرالی گئی اور وہاں موجود ان کا سامان بھی جلادیا گیا۔سنگین صورتحال کے پیش نظر دھرنے کے مقام پر ایمبولینسز بھی منگوائی گئیں ہیں جبکہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق اب تک 6 زخمیوں کو پمز ہسپتال لایا گیا ہے جن میں 4 سیکورٹی اہلکار شامل ہیں۔

اسلام آباد انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق پولیس نے فیض آباد پل پر دھرنے کی جگہ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کے باعث مظاہرین منتشر ہو رہے ہیں‘قانون نافذکرنے والے اداروں نے درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیپٹن (ر) مشتاق نے بتایا کہ کارروائی کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں، کارروائی میں پولیس ،رینجرزاور ایف سی کی بھاری نفری حصہ لے رہی ہے۔

پولیس کی آنسو گیس شیلنگ کے نتیجے میں گیس کے مرغولوں نے دھرنا مظاہرین کے پنڈال کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔آپریشن کی نگرانی ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی کی جارہی ہے۔راولپنڈی میں فیض آباد کے علاقے کو پولیس نے پہلے ہی مکمل خالی کرالیا ہے، علاقے میں مارکیٹیں بنداوربس اڈے خالی کروالیے گئے ہیں جبکہ علاقے میں غیر متعلقہ افراد کاداخلہ بھی بند ہے۔

دھرنا ختم کروانے کے لیے آپریشن کے نتیجے میں ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے اور توڑ پھوڑ سے بچنے کے لیے مری روڈ پر بھی پولیس کی نفری تعینات ہے۔دوسری جانب کراچی کے علاقے نمائش چورنگی پر بھی مذہبی جماعتوں کی جانب سے دھرنے پر بیٹھے شرکاءکو منتشر کرنے کے لیے سیکورٹی اہلکاروں نے تیاری کرلی ہے۔ کراچی کے علاقے نمائش چورنگی پر مذہبی جماعتوں کا دھرنا8ویں روز میں داخل ہوگیا ہے۔

اسلام آباد میں فیض آباد دھرنے کے خلاف انتظامیہ کی جانب سے کیے جانے والے آپریشن کے بعد کراچی میں دھرنے کے شرکا کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی اورکراچی دھرنے کے شرکا نے اسلام آباد دھرنے کے شرکاءسے فون پربھی رابطہ کیا ہے۔نمائش چورنگی پر دھرنے کے شرکا نے ایم اے جناح روڈ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑک ٹریفک کے لیے بند کردی ہے۔ جس کے باعث مظاہرین کو منتشر کرانے کے لیے دھرنے کے اطراف مختلف تھانوں کی موبائلیں اور پولیس افسران واہلکار پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔

اب تک دھرنے کے اطراف 6 پولیس موبائلیں اور پولیس اہلکار پہنچ چکے ہیں۔ جب کہ دھرنے کی جگہ پر کسی بھی نا خوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے واٹرکینن بھی پہنچادی گئی ہے۔ تاہم دھرنے کے شرکا نے پولیس کو پر امن رہنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔دوسری جانب ٹریفک پولیس نے کیپری سینما سے نمائش جانے والی ٹریفک کو سولجر بازار کی جانب موڑ دیا ہے اور گرومندر سے نمائش جانے والے ٹریفک کو نوائے وقت چوک سے پیپلزسیکریٹریٹ کی جانب بھیجا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد عدالت نے فیض آباد انٹر چینج پر مذہبی جماعتوں کا جاری دھرنا ختم کرنے کے عدالتی احکامات پر عمل در آمد نہ کرنے پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کیا تھا۔ گزشتہ سماعت کے دوران وزیر داخلہ نے عدالت سے دھرنے کو ختم کرانے کے لیے 48 گھنٹے کا وقت طلب کیا ‘تاہم مقررہ وقت کے گزر جانے کے باوجود وفاقی وزیر دھرنا ختم کرانے میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 20 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں مذہبی جماعتوں کے دھرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے احسن اقبال سے کہا تھا کہ کورٹ کا احترام نہیں ہورہا، آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی، ان تنظیموں کو سیاسی جماعتوں کے طور پر ڈیل کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :