سینیٹ میں آئینی ترمیم پیپلز پارٹی کی وجہ سے رکی ہوئی ہے ، عام انتخابات کے انعقاد میں تاخیر ہوئی تو ذمہ دارپیپلز پارٹی ہو گی،خواجہ سعد رفیق

جمعہ 24 نومبر 2017 22:37

سینیٹ میں آئینی ترمیم پیپلز پارٹی کی وجہ سے رکی ہوئی ہے ، عام انتخابات ..
لاہور۔24 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 نومبر2017ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ سینیٹ میں آئینی ترمیم پیپلز پارٹی کی وجہ سے رکی ہوئی ہے اور اگر عام انتخابات کے انعقاد میں تاخیر ہوئی تو اس کی ذمہ دارپیپلز پارٹی اور آصف علی زرداری ہوں گے اور وہ تاریخ میں اس سے بچ نہیں سکیں گے ،عمران خان بے چارہ تو قابل رحم ہے ،سیاستدانوں اور مقبول قیادت کے خلاف الزامات وہی پرانے ہیں البتہ کھلاڑی نئے ہیں ،پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں جو اقدام کیا اس سے انہوں نے اپنے بانی چیئرمین کے نظریے اورسیاست کی مخالفت کی جو ان کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جاتی امراء رائے ونڈ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) سندھ کے اجلاس کی صدارت کی جس میں سندھ میں تنظیم سازی اور عوامی رابطہ مہم کے حوالے سے تبادلہ خیال ہو۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آصف علی ازرداری سمیت باقی جماعتوں کو جمہوریت کے لئے آوازیں دیتے رہیں اور ایکسپوز بھی کریں گے۔

قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی مددسے حلقہ بندیوں کے حوالے سے آئینی ترمیم منظور ہوئی جس سے تمام جماعتوں کو بروقت انتخابات کا انعقاد نظر آنا شروع ہو گیا اور بحران ٹل گیا ۔ عام انتخابات کا بروق انعقاد صرف مسلم لیگ (ن) کا مفاد نہیں بلکہ ان تمام جمہوریت پسندوں کے مفاد میں ہے جو چاہتے ہیں کہ ووٹ کے ذریعے حکومت آئے ۔ انہوں نے سینیٹ میں ترمیم کی منطوری نہ ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ سینیٹ میں ہماری نہیں پیپلز پارٹی کی اکثریت ہے لیکن ان کے سینیٹرز اجلاس میں نہیں آتے اور ترمیم کی منظوری موخر ہو رہی ہے ۔

اگر انتخابات میں تاخیر ہوئی تو اس کی ذمہ داری پیپلز پارٹی اور آصف علی زرداری پر عائد ہو گی اور وہ تاریخ میں اس سے بچ نہیں سکیں گے۔ انہوں نے پارٹی سربراہ کے حوالے سے قومی اسمبلی میں بل کی منظوری پر عمران خان کے موقف کے سوال کے جواب میں کہا کہ لائن کے ایک طرف کھڑا ہونا ہوگا یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک ٹانگ اِدھر اور ایک اُدھر ہو دو کشتیوں کا سوار مسافر مارا جاتا ہے ۔

جہاں تک قومی اسمبلی میں ووٹ کی بات ہے تو ہم نے اکثریت حاصل کی اور اپوزیشن کو شکست ہوئی ۔ ہمارا موقف واضح ہے کہ سیاسی جماعت کی قیادت کا فیصلہ کون کرے گا اوروہ کارکنا ن کریں گے ، اس کا فیصلہ بند کمرے میں نہیں ہوگا اور اگر ایسا ہوگا تو کوئی اسے تسلیم نہیں کرے گا ۔ انہوں نے عمران خان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ بے چارہ ،اس کی حالت تو قابل رحم ہے ،اسے تو جمہوریت کے ہجے آتے ہیں اور نہ معلوم ہے کہ ڈیمو کریسی کے اسپیلنگ کیا ہیں ۔ عمران خان کسی طریقے سے اقتدارمیں آنا چاہتا ہے اور میں تو واضح ہوں کہ اگر اسے طاقت لینے کیلئے شیطان سے بھی اتحاد کرنا پڑے تو وہ اس سے بھی دریغ نہیں کرے گا۔