پاور اور فرٹیلائیزر کے شعبوں میں بھاری مقدار میں گیس کا استعمال 589ایم ایم سی ایف ڈی اور 252ایم ایم سی ایف ڈی رہی، وزیراعلیٰ سندھ

گیس کی اضافی پیداوار ہونے کے باوجود سندھ میں سی این جی اور صنعتی شعبوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا

جمعہ 24 نومبر 2017 22:13

پاور اور فرٹیلائیزر کے شعبوں میں بھاری مقدار میں گیس کا استعمال 589ایم ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 نومبر2017ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ میں ایک خط لکھ رہا ہوں جس میں نے سی سی آئی کو ایک سمری جوکہ وزارت انرجی، پیٹرولیم ڈویزن نے آئین کے آرٹیکل 158 اور(3) 172پر عملدرآمد کے حوالے سے بھیجی تھی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے بڑی غلطی کرتے ہوئے اور آخر میں آرٹیکل 158 پر عملدرآمد کے حوالے سے اس کلیم کے متعلق حقائق بتائے۔

سمری پر تفصیلی کمنٹس پیٹرولیم ڈویزن کو فراہم کیئے گئے۔ آخری شایع ہونے والی انرجی کی سالانہ بک 2015 کے مطابق سندھ میں مختلف سالوں میں روزانہ قدرتی گیس کی پیداوار 2700 تا 2900 ایم ایم سی ایف ڈی رہی ہے ۔ اس کے برعکس 2015 میں معیشت کے تمام شعبوں میں روزانہ کی کھپت 1560 ایم ایم سی ایف ڈی رہی۔

(جاری ہے)

پاور اور فرٹیلائیزر کے شعبوں میں بھاری مقدار میں گیس استعمال یعنی باالترتیب 589 ایم ایم سی ایف ڈی اور 252 ایم ایم سی ایف ڈی رہی اور اس کے فوائد سے پورا ملک مستفید ہوا۔

گیس کی اضافی پیداوار ہونے کے باوجود سندھ میں سی این جی اور صنعتی شعبوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا اور پاور جنریشن، صنعتی، تجارتی اور رہائشی سیکٹرز میں ایس ایس جی سی ایل کی جانب سے کوئی نیا کنیکشن نہیں دیا جارہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نااصافی اور آرٹیکل 158 کی واضح خلاف ورزی ہے۔ اس وقت صوبہ سندھ مسلسل 2700 ایم ایم سی ایف ڈی سے زائد گیس کی پیداوار دے رہا ہے جس سے تقریبا ایک ہزار ایم ایم سی ایف ڈی گیس روزانہ ملک کے دیگر حصوں کو گیس پیدا کرنے والے یعنی صوبہ سندھ کی رضامندی کے بغیر منتقل کی جا رہی ہے۔

صوبہ سندھ کو گیس مختص کرنے سے اور 500 -600 ایم ایم سی ایف ڈی گیس استعمال کرنے سے صوبہ سندھ 3000 میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتا ہے جس کی لاگت بھی رواں ایوریج پاور ٹیرف سے کم ہوگی اور باقی ماندہ گیس سندھ کے صنعتی اور گھریلو صارفین کو دی جاسکتی ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے آرٹیکل 158 کی روشنی میں درخواست کی کہ صوبے میں واقع نئے اور پرانے کنوئوں (wellheads) کی تمام قدرتی گیس سندھ کے صارفین کے لئے مختص کی جائے تاکہ صوبہ سندھ اپنی ضروریات، بجلی، فرٹیلائیزر، صنعتی، گھریلو اور تجارتی سیکٹر کی طویل اور قلیل المدتی ضروریات کو پورا کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کی تمام ضروریات کو پورا کرنے کے بعد اضافی مقدار صوبائی حکومت کی رضامندی سے دیگر علاقوں کو منتقل کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ خوشحال اور ترقی یافتہ سندھ پاکستان کی معیشت کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انشااللہ صوبہ سندھ ملک کا معاشی انجن ثابت ہوگا۔ انہوں نے اس حوالے سے عوام کے بہتر اور وسیع تر مفاد میں مثبت جواب کی امید کا بھی اظہار کیا۔