یڈیشنل آئی جی اشرف نور حیات آباد پشاور میں خود کش دھماکے میں شہید ہوئے ، شہید کا تعلق سرمک سے تھا جسد خاکی کو پاک فوج کے خصوصی طیارے کے زریعے سکردو لایا گیا ، نما ز جنازہ پولیس گروانڈ سکرو و میں مولانا غلام رسول نے پڑھائی

نمازہ جنازہ میں اعلیٰ سول و ملٹری حکام سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی ، شہیدکو آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا،پسماندگان میں 2بیوہ 3بیٹاں اور 5بیٹے سو گوار چھوڑے

جمعہ 24 نومبر 2017 22:06

سکردو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 نومبر2017ء) شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے ،بلتستان کے سپوت نے مادر وطن پر جان بچھاور کر دی ، ایڈیشنل آئی جی اشرف نور حیات آباد پشاور میں ایک خود کش دھماکے میں شہید ہو گئے ، شہید کا تعلق سکردو کے علاقے سرمک سے تھا شہید کے جسد خاکی کو پاک فوج کے خصوصی طیارے کے زریعے سکردو لایا گیا شہید کی نما ز جنازہ پولیس گروانڈ سکرو و میں مولانا غلام رسول نے پڑھائی ، نماز جنازہ میں فورس کمانڈر اور اعلیٰ سول و ملٹری حکام سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی ، شہیدکو آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا ، شہید نے پسماندگان میں 2بیوہ 3بیٹاں اور 5بیٹے سو گوار چھوڑے ہیں تفصیلات کے مطابق پشاور کے علاقے حیات آباد میں جمعہ کے روز صبح تقریبا ساڈھے آٹھ بجے ہونے والے ایک خودکش حملے میں شہید ہونے والے پاکستان پولیس کے ایڈیشنل آئی جی خیبر پختون خواہ اشرف نور کے جسد خاکی کو پاک فوج کے خصوصی طیارے میں سکردو منتقل کر دیا گیا ، جہاں ائیر پورٹ پاک فوج اور پولیس کے اعلیٰ حکام نے اُس کے جسد خاکی کو وصول کیا اور ان کے جسد خاکی کو بعدازاں ایمولینس کے زریعے پولیس گروانڈ پہنچایا گیا جہاں پر ان کی نماز جنازہ قاری غلام رسول نے پڑھائی ،اُن کی نماز جنازہ میں فورس کمانڈر گلگت بلتستان میجر جنرل ثاقب محمود ، کمانڈر 62برگیڈ برگیڈئیر اظہر منیر کاہلوں ، کمشنر بلتستان عاصم ایوب ، ڈی آئی جی بلتستان فرمان علی سمیت اُ ن کے عزیز و اقارب اور ہزاروں افراد نے شرکت کی ، ا ن کے نماز جنازہ میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام نے بھی شرکت کی ، نماز جنازہ کے بعد ان کے جسد خاکی کو پولیس سکواڈ کے زریعے ان کی رہائش گاہ منتقل کر دیا گیا ،جہاں ہزاروں سوگوران نے اشک بار آنکھوں کے ساتھ پورے قومی اعزاز کیساتھ سپرد خاک کر دیا گیا ، شہید نے پسماندہ گان میں دو بیوہ ، تین بیٹاں اور پانچ بیٹے سمیت ایک بھائی کو سوگوار چھوڑا ہے ۔

متعلقہ عنوان :