ہائرایجوکیشن کمیشن کی طرح پرائمری ایجوکیشن کمیشن بھی بنایا جائے، پرائمری ایجوکیشن تعلیم کی نرسری ہے، خورشید احمد شاہ

اس کو مضبوط کیے بغیر ملک میں اعلیٰ تعلیم مضبوط نہیں ہوسکتی اور تعلیم کو موثر و مستحکم کیے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، قومی اسمبلی میںقائد حزب اختلاف

جمعہ 24 نومبر 2017 21:37

ہائرایجوکیشن کمیشن کی طرح پرائمری ایجوکیشن کمیشن بھی بنایا جائے، پرائمری ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 نومبر2017ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ہائرایجوکیشن کمیشن کی طرح پرائمری ایجوکیشن کمیشن بھی بنایا جائے، پرائمری ایجوکیشن تعلیم کی نرسری ہے، اس کو مضبوط کیے بغیر ملک میں اعلیٰ تعلیم مضبوط نہیں ہوسکتی اور تعلیم کو موثر و مستحکم کیے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

وہ گزشتہ روز ہمدرد یونی ورسٹی کی سلور جوبلی کی افتتاحی تقریب سے بیت الحکمہ آڈیٹوریم، مدینتہ الحکمہ کراچی میں خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم محض ڈگری حاصل کرنے کا نام نہیں بلکہ علم (نالج) کا نام ہے اگر نالج نہیں تو کوئی فائدہ نہیں جس طرح جو بھینس دودھ نہ دے وہ بیکار ہے، تعلیم و تربیت کا روح اور جسم جیسا تعلق ہے اگر تربیت نہ ہو تو تعلیم بے روح جسم ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ہمدرد یونی ورسٹی میں تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کا بھی اہتمام کیا گیا ہے، اس کے بانی شہید حکیم محمد سعید ایک عظیم محب وطن اورنفیس انسان تھے، اللہ تعالیٰ نے انہیں دو زندگیاں عطا کی ہیں ایک شہید کی زندگی کیونکہ شہید مرتا نہیں ہے اور ان کی دوسری زندگی ہمدرد یونی ورسٹی ہے یہ جب تک قائم ہے ان کا نام زندہ رہے گا اور یہ یونی ورسٹی قیامت تک قائم اور ترقی کرتی رہے گی اور اس کا شمار انشااللہ ایک دن دنیا کی 150 بڑی یونی ورسٹیوں میں ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے بھی سکھر میں آئی بی اے بنایا ہے اور کہا کہ ہمارے ملک میں تعلیم و صحت کو بہت کم اہمیت دی گئی، اب ماحولیات اور اضافہ آبادی بھی بڑے مسئلے بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنے جی ڈی پی کا کم از کم 3 فیصد تعلیم پر خرچ کریں تب 30 سال میں جاکر دنیا میں کچھ کر سکیں گے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی معیار کے مطابق ایک بچے کو 850 گھنٹے تعلیم دینی ہوتی ہے، جن میں گائوں کے بچے بھی شامل ہیں لیکن ہمارے دیہات میں ایک بچے کو سالانہ صرف 150 گھنٹے تعلیم دی جاتی ہے جبکہ ملک میں 64 فیصدبچے ہیں، قوم اس طرح ترقی نہیں کر سکتی۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں اور سویلین کے لیے بہت کچھ کہا جاتا ہے جبکہ یہ ملک بھی ایک سیاستداں قائداعظم محمد علی جناح نے بنایا اور ہمدرد یونی ورسٹی ایک سویلین حکیم محمد سعید نے بنائی اور ہر پاکستانی بچے کے لیے بنائی، یہاں پھول کھلتے رہیں گے اور یہ گلشن ہمیشہ مہکتا رہے گا۔ اس سے قبل ہمدرد یونی ورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید شبیب الحسن نے یونی ورسٹی کی سلور جوبلی کی تقریبات کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شہید حکیم محمد سعید کا کراچی کے اس مضافاتی علاقے میں مدینتہ الحکمہ بنانے، ہمدرد یونی ورسٹی اورہمدرد ولیج اسکول قائم کرنے کا مقصد یہی تھا کہ وہ دیہات میں تعلیم پھیلانا چاہتے تھے اور یہ بھی چاہتے تھے کہ یہاں کے بچے بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ علم اور عمل مل کر ہی تعلیم کو مکمل کرتے ہیں اور ہمدرد یونی ورسٹی میں ہم اس کا پورا خیال رکھتے ہیں اور یہاں حکیم صاحب کے وژن کے مطابق ہر علاقے اور ہر طبقے کے طلبہ کو تعلیم کا برابر موقع فراہم کرتے ہیں۔ ہمدرد یونی ورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے یونی ورسٹی کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ یونی ورسٹی نجی شعبے میں سب سے بڑی یونی ورسٹی ہے جہاں اس وقت چھے ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں اور اب تک چھبیس ہزار طلبہ یہاں سے فارغ التحصیل ہو چکے ہیں۔

اسے 1992 ء میں قائم کیا گیا اورنومبر 2017 ء میں اسے پورے پچیس سال ہوگئے ہیں اور یہ انرجی انجینئرنگ کے ڈسپلن کی بانی یونی ورسٹی ہے اور کراچی کے علاوہ اسلام آباد میں بھی اس کے کیمپس ہیں۔ یہاں قدیم اور جدید دونوں طبوں کی تعلیم دی جا رہی ہے۔ سلور جوبلی پر ایک یادگاری میگزین بھی شائع کیا گیا جس کی رونمائی خورشید شاہ نے کی۔ اس موقع پر شہید حکیم محمد سعید کی حیات پر ایک دستاویزی فلم اور ان کے بارے میں ان کی صاحبزادی اور ہمدرد یونی ورسٹی کی چانسلر محترمہ سعدیہ راشد، معروف سائنسداں پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمن ، معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی، معروف دانشور جاوید جبار اور کہنہ مشق صحافی نصرت نصراللہ کے تاثرات بھی دکھائے گئے۔

کوالٹی اینہینسمنٹ سیل، ہمدرد یونی ورسٹی کے سربراہ حامد ہیزی نے شہید حکیم محمد سعید کو نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جدوجہد کی مثال آج بھی ہماری رہنمائی کر رہی ہے اور کرتی رہے گی اور ان کا قائم کردہ مدینتہ الحکمہ نشاة ثانیہ ثابت ہوگا۔ اس موقع پر ’’Logo ‘‘ اور ’’Banner‘‘ کا مقابلہ بھی منعقد کیا گیا اور جیتنے والے تین طلبہ، علی حسن موہانی، غفران علی خان اور سید محمد اسد رضوی کو انعامات اور دیگر طلبہ ، جنہوں نے سلور جوبلی کی تقریبات کے انعقاد میں حصہ لیا، کو تعریفی اسناد دی گئیں۔

انعامات اور اسناد مہمان خصوصی خورشید شاہ نے دیئے۔ مہمان خصوصی کو پروفیسر ڈاکٹر سید شبیب الحسن نے عکس مہر نبویؐ کی شیلڈ پیش کی۔ افتتاحی تقریب میں شوریٰ ہمدرد کراچی کے اسپیکر جسٹس (ر) حاذق الخیری ، جامعہ ہمدرد کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حکیم عبدالحنان ، مہمانان گرامی، ماہرین تعلیم، اساتذہ اور طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔#