لنڈی کوتل،مقامی صحافی کی موٹر کار کو نصب ریموٹ کنٹرول بم سے اڑانے کی کوشش ناکام

موٹر کار کے ساتھ نصب ریموٹ کنٹرول بم مقامی صحافی نے دیکھ کر موبائل پر اطلاع دی جسے ناکارہ بنا دیا گیا

جمعہ 24 نومبر 2017 20:47

لنڈی کوتل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 نومبر2017ء) مقامی صحافی کی موٹر کار کو نصب ریموٹ کنٹرول بم سے اڑانے کی کوشش ناکام ، موٹر کار کے ساتھ نصب ریموٹ کنٹرول بم مقامی صحافی نے دیکھ کر موبائل پر اطلاع دی، جسے ناکارہ بنا دیا گیا ، پانچ مقامی صحافی وینٹیج کار ریلی کی کوریج کے لئے پریس کلب سے نکلے تھے، صحافی کار ریلی کی کوریج کے لئے جارہے تھے، شام تک صحافی زیر تفتیش رہے ، خیبر ایجنسی کے صحافیوں نے زیر حراست صحافیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ، واقعہ قبائلی صحافیوں کے لئے تشویش ناک ہے ، حکومت قبائلی صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں، لنڈی کوتل پریس کلب میں اجلاس ہوا جس میں ساتھی صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ۔

(جاری ہے)

لنڈی کوتل پریس کلب میں صحافیوں کا ایک ہنگامی اجلاس ہوا جس میں مقامی صحافی خلیل خان کی موٹر کار کے ساتھ لگائے گئے ریموٹ کنٹرول بم پر تشویش کا اظہار کیا گیا اجلاس میں میں بتایا گیا کہ مقامی صحافی خلیل خان اوردیگر صحافیوں فرہا د شنواری ، محراب شاہ آفریدی ، عمر شینواری ،جو کہ ایک ہی کار میں موجود تھے اور کار ریلی کی کوریج کے لئے جا رہے تھے ان کی کار کے ساتھ لگی ہوئی آئی ڈی کو تو بم ڈسپوزل یونٹ نے ڈی فیوز کر کے ناکارہ کر دیا اور بہت بڑے نقصان سے بچ گئے تاہم سیکیورٹی فورسز نے ان پانچوں صحافیوں کوتفتیش کی غرض سے چھائونی منتقل کر دیا اور شام گئے تک ان کو رہا نہیں کیا گیا جس پر قبائلی اور مقامی صحافیوں نے تشویش کا اظہار کر دیا ہے اجلاس میں بتایا گیا کہ مقامی پانچوں صحافی ایک ہی موٹر کار میں جمعہ کے دن وینٹیج کار ریلی کی کوریج کے لئے چاروازگئی چیک پوائنٹ جار ہے تھے جہاں پہلے سے بیٹھے ایک مقامی صحافی ساجد شنواری اورکچھ دیگر افراد نے صحافیوں کی موٹر کار کے ساتھ لگی آئی ڈی کو دیکھ لیا اور صحافی خلیل خان کو اس کی اطلاع دی جس کے بعد انہوں نے کار کھڑی کر دی سیکیورٹی فورسز نے صحافی ساجد شنواری اور پریس کلب کے چوکیدار حسن علی کو تفتیش کی غرض سے طلب کیا بعد میں بم ڈسپوزل سکواڈ والوں نے پہنچ کر موٹرکار کے ساتھ لگے بم کو ناکارہ کر دیا اور سیکیورٹی فورسز نے تفتیش کی غرض سے پانچوں صحافیوں کو چھائونی منتقل کر دیا ہے مقامی صحافیوں نے پولیٹیکل انتظامیہ سے بھی رابطہ کر کے ان کو اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا اور صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے اقدامات کرنے پر زرو دیا اور مطالبہ کیا کہ مقامی صحافیوں کو رہا کیا جائے اور اگر ان سے تفتیش کی ضرورت ہے تو وہ کسی بھی وقت حاضر ہونگے اس سلسلے میں اے پی اے لنڈی کوتل سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ سیکیورٹی فورسز کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور مسئلہ حل ہو نے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :