اسلام آباد ہائیکورٹ ، فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری

جمعہ 24 نومبر 2017 19:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 نومبر2017ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کی گزشتہ جمعہ کے روز کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دھرنا کے حوالے سے توہین عدالت کیس کا فیصلہ تحریر کیا حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ نے دھرنا ختم کرنے کے عدالتی حکم پر انتظامیہ کو کاروائی سے کیسے روکا ، دھرنے کے شرکائ کی سرگرمیاں دہشتگردی ہیں،سمجھ سے بالاتر ہے کہ وزیر داخلہ ہو چاہے وزیراعظم عدالتی حکم پر کیسے بیٹھ سکتا ہے تحریری حکم کے متن کے مطابق یہ بات عدالتی حکم کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے جو توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے تحریری حکمنامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس عمل پر وزیر داخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے احسن اقبال بتائیں عدالتی حکم کے باوجود کس اتھارٹی کے تحت انتظامیہ کو کاروائی سے روکاراجہ ظفر الحق رپورٹ میں ذمہ دار قرار دی گئی شخصیات کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کی جائے اٹنٹیلی جنس ایجنسیوں کو چاہیے کہ وہ اس تاثر کو ختم کرائیں کہ دھرنے کے پیچھے وہ ہیں فیض آباد دھرنا اظہار رائے کی آزادی نہیں بلکہ غیر ریاستی سرگرمی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹانٹیلی جنس ایجنسیوں کو چاہیے کہ وہ اس تاثر کو ختم کرائیں کہ دھرنے کے پیچھے وہ ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ دھرنے کی قیادت بادی النظر میں دہشتگردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہے تحریری حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ واضع کیا جاتا ہے کہ ختم نبوت ہر مسلمان کا عقیدہ/ ایمان ہے۔

(جاری ہے)

چند لوگوں کو اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ ختم نبوت کو النا ذاتی حق سمجھیں تحریری حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ معاملے کی نزاکت کے پیش نظر کیس کی سماعت 27 نومبر کو مقرر کی جاتی ہے۔ ۔۔۔۔۔وحید ڈوگر

متعلقہ عنوان :