وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس

ملک میں یکساں اور معیاری نظام تعلیم کیلئے قومی ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ ، پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی 2012ء میں ترمیم کی تجویز کی بھی منظوری ،گیس فیلڈز کی قریبی آبادیوں و دیہات کو گیس کی فراہمی کے سلسلہ میں تمام اخراجات تقسیم کار کمپنیاں برداشت کریں گی، مردم شماری کے اعداد و شمار کی تھرڈ پارٹی توثیق کے عمل کو مختصر ترین مدت میں مکمل کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی، بجلی کی پیداوار، تقسیم کار کمپنیوں کیلئے تخصیص اور صوبوں کی جانب سے لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ کی ہمہ وقت مانیٹرنگ کی جائے گی ، یہی طریقہ کار گیس کے شعبہ کیلئے بھی اختیار کیا جائے گا،سی سی آئی کے فیصلے

جمعہ 24 نومبر 2017 19:23

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 نومبر2017ء) مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے ملک میں یکساں اور معیاری نظام تعلیم کیلئے قومی ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی 2012ء میں ترمیم کی تجویز کی بھی منظوری دی، سی سی آئی نے فیصلہ کیا ہے کہ گیس فیلڈز کی قریبی آبادیوں و دیہات کو گیس کی فراہمی کے سلسلہ میں تمام اخراجات تقسیم کار کمپنیاں برداشت کریں گی، مردم شماری کے اعداد و شمار کی تھرڈ پارٹی توثیق کے عمل کو مختصر ترین مدت میں مکمل کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی، بجلی کی پیداوار، تقسیم کار کمپنیوں کیلئے تخصیص اور صوبوں کی جانب سے لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ کی ہمہ وقت مانیٹرنگ کی جائے گی جبکہ یہی طریقہ کار گیس کے شعبہ کیلئے بھی اختیار کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت جمعہ کو پی ایم آفس میں ہوا۔ اجلاس نے 18 ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور اس طرح کے دیگر اداروں سے متعلق امور کا جائزہ لینے کے بعد ملک میں قومی ٹاسک فورس برائے تعلیمی معیارات بنانے کا فیصلہ کیا۔ یہ ٹاسک فورس نصاب اور ذریعہ تعلیم سے متعلق امور کا جائزہ لے گی اور ملک بھر میں یکساں اور معیاری نظام تعلیم کیلئے اپنی سفارشات دے گی۔

اجلاس میں ایل این جی کی درآمد کے معاملہ پر فیصلہ کیا گیا کہ اس حوالہ سے صوبوں کے تحفظات متعلقہ وزارت کو ارسال کئے جائیں گے اور یہ معاملہ متعلقہ وزارت کی آراء کے ساتھ مشترکہ مفادات کونسل کے آئندہ اجلاس میں زیر غور لایا جائے گا۔ اسی طرح گیس کے پیداواری فیلڈز کے گرد 5 کلومیٹر کے اندر واقع مقامی آبادیوں و دیہات کو گیس کی فراہمی کے معاملہ پر مشترکہ مفادات کونسل نے فیصلہ کیا کہ اس سلسلہ میں ہونے والے تمام اخراجات تقسیم کار کمپنیاں برداشت کریں گی۔

صوبہ بلوچستان کے معاملہ میں قریب ترین تحصیل ہیڈکوارٹر یا ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر کو گیس کی ترسیل یقینی بنائی جائے گی۔ اجلاس میں نیٹ ہائیڈل پرافٹس کا معاملہ بھی زیر غور لایا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اس حوالہ سے 2 صوبوں کا مسئلہ وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں حل کر لیا گیا ہے۔ اس موقع پر شماریات ڈویژن نے مردم شماری کے نتائج کی تھرڈ پارٹی سے توثیق کے معاملہ پر تفصیلی پریزنٹیشن دی گئی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مردم شماری ڈیٹا کے ایک فیصد رینڈم سیمپلنگ کو 5 فیصد تک بڑھایا جائے گا اور اس عمل کو مختصر ترین مدت میں مکمل کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔ سرپلس چینی کی برآمد کے معاملہ پر اجلاس نے ای سی سی کو مالی سال 2017-18ء کے دوران 1.5 ملین میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دینے سے متعلق سفارش کرنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں بجلی کی پیداوار، تقسیم کار کمپنیوں کیلئے تخصیص اور صوبوں کی جانب سے لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ کی ہمہ وقت مانیٹرنگ کے معاملہ پر اتفاق کیا گیا۔

اسی طرح کا میکنزم گیس کے شعبہ کیلئے بھی بنایا جائے گا۔ فسکل کوآرڈینیشن کمیٹی کے قیام کے معاملہ پر اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ این ایف سی کے تحت قائم موجودہ کمیٹی کو صوبوں اور وفاقی حکومت کے فنانس ڈویژنز کے سینئر حکام کے درمیان بہتر رابطہ کاری کو یقینی بنانے کا بھی مینڈیٹ دیا جائے گا۔ 18 ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈز سے متعلق مسائل کے حل کے سلسلہ میں مشترکہ مفادات کونسل نے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا جو وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز و انسانی وسائل کی ترقی، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قانون، معاون خصوصی برائے ریونیو، صوبائی وزراء محنت، سیکرٹری خزانہ، صوبائی سیکرٹری محنت اور سیکرٹری اوورسیز پاکستانیز پر مشتمل ہو گی۔

اجلاس میں وزارت توانائی کی جانب سے پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی 2012ء میں ترمیم کی تجویز کی بھی منظوری دی۔ مشترکہ مفادات کونسل نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے پراونشل ہولڈنگ کمپنیز میں سے ہر ایک کو بغیر مسابقتی نیلامی کے ایک نیا ایکسپلوریشن بلاک ایوارڈ کرنے کیلئے ایک مرتبہ کی رعایت دینے کی درخواست تسلیم کر لی۔ اجلاس میں نیشنل واٹر پالیسی بھی پیش کی گئی۔ اجلاس میں چیئرمین پلاننگ کمیشن، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ، سیکرٹریز برائے منصوبہ بندی، پانی و توانائی ڈویژنز اور صوبائی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا جو مجوزہ پالیسی کی تفصیلی سکروٹنی اور تجزیہ کرے گی۔