صوبائی امیر جماعت اسلامی کی حیات آباد خود کش دھماکے کی مذمت

ایڈیشنل آئی جی اشرف نور اور ان کے گن مین کی شہادت پراظہار تعزیت ، حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرے اور واقعے میں ملوث دہشت گردوں سخت سزا دے،مشتاق احمد خان

جمعہ 24 نومبر 2017 19:12

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 نومبر2017ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے حیات آباد میں ہونے والے خود کش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے میں شہید ہونے والے ایڈیشنل آئی جی اشرف نور اور ان کے گن مین کی شہادت پر غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حیات آباد دھماکے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے،حیات آباد جیسے علاقے میں دہشت گرد کاروائی حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، بلوچستان کے بعد پشاور میں دہشت گرد کاروائی پر تشویش ہے، حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرے اور واقعے میں ملوث دہشت گردوں کا تعین کرکے انہیں سخت سزا دے، عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے،دہشتگردی واقعات کا مقصد خوف وہراس پھیلانا اور پاکستان کو کمزور کرنا ہے، حکومت دہشت گردی پر قابو پانے میں ناکام نظر آرہی ہے۔

(جاری ہے)

بروز جمعہ حیات آباد میں ہونیوالے خود کش دھماکے پر رد عمل سے متعلق بیان میں کہاا کہ پشاوردہشت کردی کا واقعہ حکومت کے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے حکومتی دعوؤں کی قلعی کھولنے کے مترادف ہے،وفاقی و صوبائی حکومتیں اور سیکورٹی ادارے مل بیٹھ کر سیکورٹی پلان میں موجود خامیوں اور کمزرویوں کو دور کریں، دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کا ہاتھ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا،بھارت افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے اندر دہشت گرد کاروائیاں کررہا ہے،سی پیک امریکہ اور بھارت کا ٹارگٹ ہے اس لئے وہ پاکستان میں دہشت گرد کاروائیاں کررہے ہیں۔

مشتاق احمد خان نے کہا کہ دشمن طاقتیں پاکستان کو ہر لحاظ کمزور کرکے ناکام ریاست بنانے کیلئے کوشاں ہیں، سازشوں اور دہشت گرد کاروائیوں کے ذریعے پاکستان کے عوام کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کررہی ہیں،دشمن سی پیک منصوبے سے خائف ہے اور اسے ناکام بنانے کیلئے مختلف حربے استعمال کررہاہے۔ انہوں نے کہا کہ ایڈیشنل آئی جی پر حملے میں بھارتی ایجنسیوں اور ان کے سلیپرسیلز کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ دفاع وطن کیلئے سیکورٹی فورسز کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں،حکومت بلوچستان اور پشاور میں ہونے والے خود کش واقعات کی تحقیقات کرے ،ان واقعات میں ملوث ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لاکر سخت سے سخت سزا دے۔

متعلقہ عنوان :