پاکستان میں چنے اور دالوں کا زیرکاشت رقبہ انتہا ئی کم ہے اس میں اضافہ کیا جانا چاہئے،

کینیڈامیں 12ملین ایکڑ رقبے کو دوسری فصلات سے دالوں پر منتقل کر دیا گیا کینیڈا کی میک گل یونیورسٹی میکڈونلڈکیمپس کے ڈاکٹر جسوندرسنگھ‘ تھنڈر کا زرعی یو نیورسٹی میں خطاب

جمعہ 24 نومبر 2017 18:11

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 نومبر2017ء) کینیڈا کی میک گل یونیورسٹی میکڈونلڈکیمپس کے ڈاکٹر جسوندرسنگھ‘ تھنڈر نے کہا ہے کہ پاکستان میں چنے اور دالوں کے زیرکاشت رقبہ انتہا ئی کم ہے پاکستان اور بھارت میں دالوں کے زیرکاشت رقبہ میں اضافہ کیا جانا چاہئے کینیڈامیں 12ملین ایکڑ رقبے کو دوسری فصلات سے دالوں پر منتقل کر دیا گیا ہے اور پیداوار کو پاکستان اور بھارت میں برآمد کرکے اربوں ڈالر کا زرمبادلہ کمایا جا رہا ہے پاکستان اور کینیڈا کے زرعی ماہرین نے دونوں ممالک کی جامعات و تحقیقی اداروں کے مابین مربوط پیشہ وارانہ تعلقات کے ذریعے ایک دوسرے کے تجربات و مشاہدات سے سیکھنے طلباء و اساتذہ کے باہمی تبادلوں پر زو ر دیا کہ پاکستانی ماہرین بھی بھارتی سائنس دانوں کی کامیاب حکمت عملی سے جانکاری کے ذریعے اس نقصان دہ مکھی پر کنٹرول کا راستہ نکال سکتے ہیںان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے دورہ کے موقہ پر وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اقبال ظفر ‘ ڈین کلیہ زراعت ڈاکٹر محمد امجد اولکھ سے ملاقات کے موقہ پر کیا انہوں نے کہا کہ پنجاب ایگریکلچرل یونیورسٹی لدھیانہ کے ماہرین نے سفید مکھی کی سخت مانیٹرنگ اورزرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین کے ساتھ پیشہ وارانہ معلومات کے تبادلہ سے بھارتی پنجاب میں اس پر موثر کنٹرول حاصل کر لیا ہے انہوں نے ترقی یافتہ ممالک میں نوجوان سائنس دانوں کو بھیجنے کے حوالے سے پاکستان کے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ماڈل کو مثالی قرا ردیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں بھی اسی قسم کے ماڈل کودہرایا جانا چاہئے ڈاکٹر ترنول سنگھ سہوتہ نے بتایا کہ وہ پلانٹ نیوٹریشن پر کام کرتے ہیں اور گندم سمیت دوسری فصلات میں فولاد‘ زنک اور دوسرے ضروری اجزاء کی شرح کو بڑھانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جس سے وٹامن ڈی‘ آئرن‘ فولیک ایسڈ اور زنک کی کمی کو دور کرنے میں مدد ملے گی ڈاکٹر جسوندرسنگھ نے کہاکہ پاکستانی سائنس دانوں کوملکی سطح پر کاشتکاروں کے حقیقی مسائل کی نشاندہی اور ممکنہ حل پر مشتمل پراجیکٹ IDRCمیں جمع کروانے چاہیں جس میں کینڈین ماہرین کی پارٹنرشپ سے کم سے کم فنڈنگ پانچ ملین ڈالر کا 70فیصد حصہ پاکستانی سائنس دان کی صوابدید پر ہوگا اس موقع پر یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اقبال ظفر نے بتایا کہ کینیڈا کی ڈلہوزی یونیورسٹی کے ساتھ انڈرگریجوایٹ لیول پر 2+2ڈگری پروگرام شروع کیا جا چکاہے جس کے حوصلہ افزائی نتائج سامنے آ رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں گزشتہ سالوں کے دوران کپاس کی پیداوار میں ہونے والی کمی کی بڑی وجہ یہ تھی کہ چنائی کے بعد کپاس کی کٹی ہوئی چھٹیوں میں سنڈیوں اور مکھیوں کو سازگار حیاتیاتی ماحول میسر آتا ہے جس کی وجہ سے وہ نئی فصل پر حملہ کی تیاری کرتی ہیں انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کے ماہرین حشریات نے پنجاب ایگریکلچرل ریسرچ بورڈ (پارب) سے گلابی سنڈ ی اور سفید مکھی پر موثر کنٹرول کیلئے سات کروڑ روپے کے تحقیقی منصوبوں پر کام کا آغاز کر دیا ہے انہوں نے بتایا کہ پاکستان ہر سال 300ارب روپے سے زائد مالیت کا خوردنی تیل درآمد کرتا ہے اور اگر پاکستان میں سورج مکھی اور سویا بین کی کاشت کو رواج دیا جائے تو اس کی درآمدمیں یقیناواضح کمی کی جا سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :