سٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کی بجائے حکومت کو قرضے دینے پر تشویش کا اظہار

حکومتی قرضوں سے سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کے ثمرات بزنس کمیونٹی تک نہیں پہنچ رہے ، کمرشل بینکس خیبر پختونخوا میں صنعت و تجارت کے شعبے سمیت ایس ایم ای سیکٹر میں ڈیپازٹ کے عوض لینڈنگ کی شرح کو بڑھائیں، زاہد اللہ شنواری

جمعہ 24 نومبر 2017 18:05

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 نومبر2017ء)سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زاہداللہ شنواری نے سٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کی بجائے حکومت کو قرضے دینے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومتی قرضوں سے سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کے ثمرات بزنس کمیونٹی تک نہیں پہنچ رہے ۔ کمرشل بینکس خیبر پختونخوا میں صنعت و تجارت کے شعبے سمیت ایس ایم ای سیکٹر میں ڈیپازٹ کے عوض لینڈنگ کی شرح کو بڑھائیں۔

بعض کمرشل بینکوں کی جانب سے 200سے 300فیصد کولیٹرل لینے کی شرط مضحکہ خیز ہے ۔ سٹیٹ بینک کمرشل بینکوں کی ریٹنگ ڈیپازٹ کی بجائے پرفارمنس اور لینڈنگ کے ذریعے کرے ۔ کمپنیوں کی اکائونٹ اوپننگ کو آسان بنایا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں سٹیٹ بینک آف پاکستان پشاور کی ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سرحد چیمبر کے سینئر نائب صدر محمد نعیم بٹ ،ْ سرحد چیمبر کے سابق صدر حاجی محمد افضل ،ْ سٹیٹ بینک کے چیف منیجر اسد شاہ ،ْ سرحد چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین اور نیشنل بینک ،ْ بینک آف خیبر ،ْ حبیب بینک ،ْ یو بی ایل ،ْ ایم سی بی ،ْ الائیڈ بینک ،ْ بینک آف پنجاب ،ْ سنہری بینک ،ْ عسکری بینک ،ْ فیصل بینک ،ْ الفلاح بینک ،ْ میزان بینک ،ْ بینک الحبیب کے گروپ ہیڈز ،ْ ریجنل ہیڈز اور مختل شعبوں کے ہیڈز سمیت سٹیٹ بینک کے سینئر حکام اور صنعت و تجارت کے شعبے سے وابستہ افراد کثیر تعداد میں موجود تھے ۔

سرحد چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری نے بتایا کہ حکومت پاکستان کے کل قرضے 24 ہزار ارب روپے ہیں جس میں سے 9ہزار 350 ارب روپے بیرونی قرضے ہیں جبکہ 14 ہزار 650 ارب روپے کے قرضے حکومت پاکستان نے سٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں سے لے رکھے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی بہت عمدہ ہے لیکن اس کے ثمرات اس لئے نجی شعبے تک نہیں پہنچ رہے کیونکہ سٹیٹ بینک اور کمرشل بینکس نجی شعبے کی بجائے حکومت کو بھاری قرضے دے رہی ہے اور اس وجہ سے ملکی معیشت ترقی نہیں کر رہی ۔

سرحد چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری نے کہا کہ کمرشل بینکس خیبر پختونخوا میں 7.4 فیصد ڈیپازٹ لے رہے ہیں جبکہ اس کے عوض 1.13 فیصد لینڈنگ کی جا رہی ہے جس سے صنعت و تجارت ،ْ زراعت اور ایس ایم ای سیکٹر بری طرح متاثر ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کمرشل بینکوں کی جانب سے ٹیکس دہندگان کے بینک اکائونٹس کھولنے میں 20 سے 25 دن لگانے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ کمرشل بینک ڈاکو منٹیشن اور پراسیس کا طریقہ کار آسان بنائے ۔

انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک ریگولیٹری اتھارٹی ہونے کے ناطے کمرشل بینکوں کو خیبر پختونخوا میں آسان شرائط اور خصوصی رعایتی قرضے جاری کرنے کے لئے اپنا کردار اداکرے ۔ انہوں نے بنک قرضوں پر مارک اپ کی شرح کم کرنے اور انہوں نے پسماندہ اور ترقی پذیر صوبوں کے لئے سٹیٹ بینک کی پالیسیوں کو سہل بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔ انہوں نے آئی ڈی بی پی اور پکک کی بحالی یا ان کی طرز پر صوبے میں صنعتکاری کے لئے سہولیات کی فراہمی کے لئے سٹیٹ بینک سے کردار ادا کرنے کی درخواست بھی کی ۔

انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک ایسی سکیمیں اور پالیسیاں متعارف کرائے جس کی وجہ سے خیبر پختونخوا میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا عمل فروغ پاسکے۔ انہوں نے گندم کی ایکسپورٹ پر ری بیٹس کی ادائیگی میں تاخیر کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ سٹیٹ بنک 2015 ء سے زیر التواء ری بیٹس کی ادائیگی کو یقینی بنائے ۔ انہوں نے الیکٹرانک امپورٹ فارم کو تجارتی خسارہ کی وجہ قرار دیا اور کہاکہ اسے فوری طور پر واپس لیا جائے ۔

انہوں نے بعض کمرشل بینکوں کی جانب سے مشینری کی امپورٹ کے لئے صنعتکاروں کو باہر سے ڈالروں کا انتظام کرنے کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ یہ صنعتوں کیلئے ممکن نہیں کہ وہ باہر سے ڈالر کا انتظام کرے۔انہوں نے بعض بینکوں کی جانب سے 100 فیصد کیش مارجن کے باوجود ایل سی نہ کھولنے کا معاملہ بھی اٹھایا اورکہا کہ سٹیٹ بینک اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرے ۔

انہوں نے بینکوں سے رقم نکالنے پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی حد 50 ہزار سے ایک لاکھ کرنے اور انکم ٹیکس فائلرز کے لئے ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کمرشل بینکوں کے ریجنل ہیڈز کو بااختیار بنانے اور کمرشل بینکوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں سرحد چیمبر سے نمائندگی لینے سمیت ایڈوائزری کمیٹی کے باقاعدہ اجلاس بلانے کی ضرورت پر زور دیا ۔

انہوں نے ہر کمرشل بینک پر یوٹیلٹی بلز وصول کرنے اور صارفین کو سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت پر زور بھی دیا۔ سٹیٹ بینک پشاور کے چیف منیجر اسد شاہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ کمرشل بینکس خیبر پختونخوا میں لینڈنگ کر رہے ہیں اور اس صوبے کو کسی بینک نے ریڈ زون ڈکلیئر نہیں کیا ۔ انہوں نے کمرشل بینکوں کی جانب سے سرحد چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری کو یقین دلایا کہ تمام بینکس100 فیصد کیش مارجن پر ایل سی کھول رہے ہیں اور اس میں کوئی رکاوٹ نہیں۔

انہوں نے کہاکہ کمرشل بینک اپنی ڈیمانڈ دیں تو سٹیٹ بینک پشاور ڈالرزلینے کے لئے تیار ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بزنس کمیونٹی کی سہولت کے لئے سٹیٹ بینک پشاور میں شکایات سیل قائم کرکے اسے فعال بنایا جائے گااور بزنس کمیونٹی اپنے روزمرہ مسائل کے حل کے لئے شکایات سیل کا دورہ کرسکتی ہے ۔ انہوں نے گندم کی ایکسپورٹ پرزیر التواء ری بیٹ جاری کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی اور کہا کہ کمرشل بینکوں میں تعینات متعلقہ سٹاف کی ٹریننگ کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

انہوں نے کمرشل بینکوں سے کہا کہ وہ اکائونٹ اوپننگ کا عمل بروقت مکمل کریںتاکہ بزنس کمیونٹی کو سہولیات فراہم کی جاسکیں ۔ انہوں نے سرحد چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری کو یقین دلایا کہ ان کی جانب سے پیش کردہ سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا اور جن مسائل کا تعلق پالیسی میکنگ سے ہے ان کو اعلیٰ حکام تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریںگے۔ اس موقع پر سرحد چیمبر کے ممبران کی جانب سے کمرشل بینکوں سے متعلقہ مسائل اور ان کے حل کے لئے سفارشات پیش کی گئیں۔