Live Updates

سینیٹ میں آئینی ترمیم پیپلز پارٹی کی وجہ سے رکی ہوئی ہے ،انتخابات کے انعقاد میں تاخیر ہوئی تو ذمہ دار آصف زرداری ہونگے ‘ سعد رفیق

سب کو جمہوریت کیلئے آوازیںدیتے رہیں گے ،عمران خان کی حالت قابل رحم ہے ، اسے طاقت لینے کیلئے شیطان سے بھی اتحاد کرنا پڑا تو دریغ نہیں کریگا سیاستدانوں اور مقبول قیادت کیخلاف الزامات وہی پرانے ہیں البتہ کھلاڑی نئے ہیں ،پی پی نے بانی چیئرمین کے نظریے اورسیاست کی مخالفت کی

جمعہ 24 نومبر 2017 18:00

سینیٹ میں آئینی ترمیم پیپلز پارٹی کی وجہ سے رکی ہوئی ہے ،انتخابات کے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 نومبر2017ء) وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہسینیٹ میں آئینی ترمیم پیپلز پارٹی کی وجہ سے رکی ہوئی ہے اور اگر عام انتخابات کے انعقاد میں تاخیر ہوئی تو اس کی ذمہ دارپیپلز پارٹی اور آصف علی زرداری ہوں گے اور وہ تاریخ میں اس سے بچ نہیں سکیں گے ،عمران خان بے چارہ تو قابل رحم ہے ، اسے طاقت لینے کیلئے شیطان سے بھی اتحاد کرنا پڑا تو دریغ نہیں کرے گا ،سیاستدانوں اور مقبول قیادت کے خلاف الزامات وہی پرانے ہیں البتہ کھلاڑی نئے ہیں ،پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں جو اقدام کیا اس سے انہوں نے اپنے بانی چیئرمین کے نظریے اورسیاست کی مخالفت کی جو ان کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جاتی امراء رائے ونڈ کے باہر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) سندھ کے اجلاس کی صدارت کی جس میں سندھ میں تنظیم سازی اور عوامی رابطہ مہم کے حوالے سے تبادلہ خیال ہو۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی ازرداری سمیت باقی جماعتوں کو جمہوریت کی لئے آوازیں دیتے رہیں اور ایکسپوز بھی کریں گے۔

قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی مددسے حلقہ بندیوں کے حوالے سے آئینی ترمیم منظور ہوئی جس سے تمام جماعتوں کو بروقت انتخابات کا انعقاد نظر آنا شروع ہو گیا اور بحران ٹل گیا ۔ عام انتخابات کا بروق انعقاد صرف مسلم لیگ (ن) کا مفاد نہیں بلکہ ان تمام جمہوریت پسندوں کے مفاد میں ہے جو چاہتے ہیں کہ ووٹ کے ذریعے حکومت آئے ۔ انہوں نے سینیٹ میں ترمیم کی منطوری نہ ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ سینیٹ میں ہماری نہیں پیپلز پارٹی کی اکثریت ہے لیکن ان کے سینیٹرز اجلاس میں نہیں آتے اور ترمیم کی منظوری موخر ہو رہی ہے ۔

اگر انتخابات میں تاخیر ہوئی تو اس کی ذمہ داری پیپلز پارٹی اور اس میں آصف علی زرداری پر عائد ہو گی اور وہ تاریخ میں اس سے بچ نہیں سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معلو م ہوا ہے اور ہم نے جو سنا ہے اس کے مطابق پیپلزپارٹی کی پارلیمانی قیادت نے بھی آصف زرداری کو مشورہ دیا ہے کہ سپیڈ بریکرنہ لگائے جائیں جبکہ یہ بھی سنا ہے جس کی مصدقہ اطلاع نہیں کہ بلاول بھٹو نے بھی اپنے والد سے کہا ہے کہ اس سے پیپلز پارٹی کا امیج خراب ہوگا۔

انہوں نے پارٹی سربراہ کے حوالے سے قومی اسمبلی میں بل کی منظوری پر عمران خان کے موقف کے سوال کے جواب میں کہا کہ لائن کے ایک طرف کھڑا ہونا ہوگا یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک ٹانگ اِدھر اور ایک اُدھر ہو دو کشتیوں کا سوار مسافر مارا جاتا ہے ۔ جہاں تک قومی اسمبلی میں ووٹ کی بات ہے تو ہم نے اکثریت حاصل کی اور اپوزیشن کو شکست ہوئی ۔ ہمارا موقف واضح ہے کہ سیاسی جماعت کی قیادت کا فیصلہ کون کرے گا اوروہ کارکنا ن کریں گے ، اس کا فیصلہ بند کمرے میں نہیں ہوگا اور اگر ایسا ہوگا تو کوئی اسے تسلیم نہیں کرے گا ۔

یہ بحث ہم نے نہیں چھیڑی بلکہ جب سے پاکستان بنا ہے اس پر بات ہو رہی ہے ۔ سیاستدانوں اور مقبول قیادت کو کبھی کرپٹ اور کبھی غداری کے الزامات لگا کر نکالا گیا ۔ یہ الزامات نئے نہیں ہیں البتہ کھلاڑی نئے ہیں الزامات وہی پرانے ہیں ۔ ہم نے اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ۔عدالتی نا اہلی کی بنیاد ایوب خان اور مشرف نے بنائی جن کا ٹارگٹ سیاستدان تھے ۔

ذوالفقار علی بھٹو نے 73ء کے آئین میں یہ قانون ڈالا تھا اور پیپلز پارٹی کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ انہوںنے اپنے بانی چیئرمین کے نظریے اور سیاست کی مخالفت کی ۔ انہوں نے عمران خان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ بے چارہ ،اس کی حالت تو قابل رحم ہے ،اسے تو جمہوریت کے ہجے آتے ہیں اور نہ معلوم ہے کہ ڈیمو کریسی کے اسپیلنگ کیا ہیں ۔ وہ جھوٹ بولتا ،فراڈ ،پراپیگنڈ اور گالیاں دیتا پھرتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ پانامہ کی سازش میں شریک ہو کر وہ جیت گیا ہے ۔ عمران خان کسی طریقے سے اقتدارمیں آنا چاہتا ہے اور میں تو واضح ہوں کہ اگر اسے طاقت لینے کیلئے شیطان سے بھی اتحاد کرنا پڑے تو وہ اس سے بھی دریغ نہیں کرے گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات