اینٹی نارکوٹکس فورس کے فورس کمانڈرزاجلاس

کاانعقاد،پیشہ ورانہ امورکا جائزہ لیاگیا انسدادِ منشیات کی کارروائیوں، عالمی معاہدے، منشیات کی رسد ،طلب میں کمی لانے کے پروگراموں ،منشیات کے عادی افراد کے علاج معالجہ سے متعلقہ امور کا تفصیلی جائز ہ لیا گیا

جمعہ 24 نومبر 2017 17:24

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 نومبر2017ء) اینٹی نارکوٹکس فورس کے فورس کمانڈرزکا اجلاس اے این ایف ہیڈ کوارٹر میں منعقد ہوا، جس کی صدارت ڈائریکٹر جنرل اے این ایف میجر جنرل مسرت نوازملک ،ہلال امتیاز(ملٹری) نے کی۔اجلاس میں اے این ایف کے علاقائی کمانڈروں اور سینئر سٹاف افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران ،ڈائریکٹر جنرل اے این ایف نے ادارے کے تمام شعبہ جات کی کارکردگی کو سراہا۔

کانفرنس کے دوران انسدادِ منشیات کی کاروائیوں، بین الاقوامی معاہدے، منشیات کی رسد اور طلب میں کمی لانے کے پروگراموں اور منشیات کے عادی افراد کے علاج معالجہ سے متعلقہ امور کا تفصیلی جائز ہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران ، مصنوعی طریقے سے تیار کی گئی منشیات کی صورتِ حال اور اس کی جانب بڑھتے ہوئے امور بغورجائزہ لیاگیا۔

(جاری ہے)

انھوں نے ملک میں منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ملزمان ، خصوصاًتعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کے لئے خصوصی اقدامات کی ہدایت کی۔

ڈی جی اے این ایف نے تعلیمی اداروں منشیات فراہم کرنے والے عناصرکے خلاف سخت کاروائیوں کی ہدایت کی۔ ڈی جی اے این ایف نے تمام ائیرپورٹس پر بین الاقوامی پروازوں کی چیکنگ سخت کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث بڑے اسمگلروں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے پر زور دیا۔ مزید برآں ڈی جی اے این ایف نے منشیات کے جرائم میں اشتہاری ملزمان کی گرفتاری اور ان کوکیفر کردارتک پہنچانے کے لئے جاری ملک گیر مہم کو مزیدتیز کرنے کے احکامات جاری کئے۔

ڈائریکٹر جنرل اے این ایف نے منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے جاری اقدامات کی پیش رفت کا جائزہ لیااورمنشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ذرائع ترسیل کی گرفتاری پرخصوصی زوردیا۔دوران اجلاس،نفاذ قانون ، انٹیلی جنس،تفتیش اثاثہ جات، پیروی مقدمات وقانونی چارہ جوئی، منشیات کے خلاف عوامی سطح پرشعوربیدارکرنے ،مالی و انتظامی امور اورمحکمانہ صلاحیت میں اضافے جیسے پہلوزیربحث لائے گئے۔علاوہ ازیں، مستقبل کے اہداف مقرر کئے گئے اورنئے اقدامات عمل میں لانے اورمحکمانہ استعداد بڑھانے کے منصوبوں پر خصوصی طور پرغورکیاگیا۔

متعلقہ عنوان :