وزیر اعظم کی ذمہ داریوں اور چیلنجز میں اضافہ ہو گیا ہے،میاں زاہد حسین

توانائی کی قیمتوں کو حریف ممالک کے برابر لایا جائے،برآمدات بڑھانے کیلئے اصلاحات کی جائیں،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

جمعہ 24 نومبر 2017 16:53

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 نومبر2017ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طویل چھٹی کے بعد وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی ذمہ داریوں اور چیلنجز میں اضافہ ہو گیا ہے۔دوسرے ایل این جی ٹرمینل کے فعال ہونے کے بعد اب وہ توانائی کے ساتھ معیشت کو بھر پور توجہ دیں۔

ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے برآمدات کو بڑھانا ضروری ہے جسکے لئے اصلاحات کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ معاشی مسائل کے حل کیلئے کرنسی کی قدر میں کمی کا شارٹ کٹ استعمال نہ کیا جائے کیونکہ یہ مسئلے کا دیرپا حل نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ برآمدات میں سات فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جو کہ خوش آئند ہے مگر ملکی معیشت کو مسائل سے نکالنے کیلئے ناکافی ہے۔

ایکسپورٹ پیکج پر فوری عمل درآمد اور ریفنڈز کی فوری ادائیگی سے صورتحال میں خوشگوار تبدیلی آ سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم برآمدی شعبے کی کاروباری لاگت کم کرنے کیلئے نتیجہ خیز اقدامات کریں جس میں توانائی کی قیمتوں کو حریف ممالک کے برابر لانا اشد ضروری ہے تاکہ پاکستانی مصنوعات بین الاقوامی منڈی میں ان ممالک کی مصنوعات کا مقابلہ کر سکیں۔

بنگلہ دیش میں گیس کی قیمت تین ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہے، ویتنام میں گیس کی قیمت 4.2 ڈالر، بھارت میں 4.5 ڈالرجبکہ پاکستان میں 7.6 ڈالر ہے جو ان تمام ممالک سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں ایل این جی کی قیمت بنگلہ دیش سے تقریباً چار گنا زیادہ یعنی گیارہ ڈالر ایم ایم بی ٹی یو ہے جسکی وجہ سے گیس کی مدد سے چلنے والی ٹیکسٹائل اور دیگر صنعتوں کی پیداواری لاگت میں خاطر خواہ اضافہ ہو جاتا ہے جبکہ ایل این جی پر چلنے والی پنجاب کی صنعتوں کی مشکلات قدرتی گیس پر چلنے والی صنعتوں سے بھی زیادہ بڑھ جاتی ہیں۔

اسی طرح پاکستان میں بجلی کا ٹیرف حریف ممالک سے تقریباً پچاس فیصد زیادہ ہے جس سے عوام اور کاروباری برادری متاثر ہو رہی ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملک بھر میں گیس کی قیمتیں یکساں کرنے، توانائی کی چوری اور نقصانات عوام پر ڈالنے کی پالیسی ختم کرنے اور جی آئی ڈی سی وصول کرنے کا سلسلہ بند کرنے پر بھی غور کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :