سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس،

عدالت نے سابق آئی او کو ریکارڈ سمیت 10جنوری کو طلب کرلیا فیکٹری کو اگ لگی نہیں لگائی گئی، فیکٹری کو اگ لگانے والوں کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے، اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر

جمعہ 24 نومبر 2017 16:52

سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس،
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 نومبر2017ء) سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم زبیر چریا کی درخواست ضمانت پر ایس ایس پی ساجد سدوزئی کو ریکارڈ کے ساتھ 10 جنوری کو طلب کرلیا۔جمعہ کو سندھ ہائی کورٹ دو رکنی بینچ کے روبرو سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم زبیر چریا کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ انسپکٹر جہانزیب نے بیان دیا کہ بلدیہ فیکٹری کیس میں جے آئی ٹی کے بعد تفتیش ایس ایس پی کو منتقل کردی گئی تھی۔

ایس ایس ساجد سدوزئی کا تبادلہ قمبر شہداد کوٹ چکا ہے۔ کیس کا ریکارڈ ساجد سدوزئی اور انسپکٹر جہانگیر کے پاس ہوسکتا ہے۔ ملزم کے وکیل نے کہا کہ زبیر چریا کو شریک ملزم عبدالرحمان عرف بھولا کے اعترافی بیان پر گرفتار کیا گیا۔ زبیر چریا نے زیر دفعہ 164کا بیان ریکارڈ کرایا اور نا ہی اعتراف جرم کیا ہے۔

(جاری ہے)

بلدیہ فیکٹری کیس محض جے آئی ٹی کی بنیادی پر بنایا گیا ہے۔

کیس میں عبدالرحمان بھولا اور زبیر چریا گرفتار ہیں۔ جے آئی ٹی میں جن سیاسی جماعت کے رہنماوں اور کارکنوں کے نام سامنے آئے ہیں انہیں گرفتار ہی نہیں کیا گیا۔ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ساجد محبوب شیخ نے کہا کہ فیکٹری مالکان کی جے آئی ٹی کے بعد مقدمے میں بہت زیادہ پیش رفت ہوئی۔ کیس کے مرکزی ملزم زبیر چریا اور عبدالرحمان عرف بھولا سمیت دیگر ہیں۔

ٹرائل کورٹ نے دونوں کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔ فیکٹری کو آگ لگانے والوں کا تعلق ایم کیوایم سے ہے اور اعتراف جرم بھی کرچکے ہیں۔ بلدیہ فیکٹری کو آگ لگی نہیں لگائی گئی تھی۔ سانحہ بلدیہ فیکٹری میں 250 افرد جاں بحق ہوئے تھے۔ مقدمے میں ایم کیوایم کے کارکن رحمان بھولا بھی گرفتار ہیں۔ عدالت نے ایم کیوایم کراچی تنظیمی کمیٹی کے انچارج عماد صدیقی کو اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔ عدالت نے ایس ایس پی ساجد سدوزئی کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے سماعت 10 جنوری تک ملتوی کردی۔