عوامی شمولیت اور شفافیت کے اعتبار سے خیبر پختونخوا میں بجٹ سازی کا عمل انتہائی مایوس کن رہا، پی ڈی آئی سروے

جمعہ 24 نومبر 2017 14:43

ہری پور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 نومبر2017ء) عوامی شمولیت اور شفافیت کے اعتبار سے خیبر پختونخوا میں بجٹ سازی کا عمل انتہائی مایوس کن رہا۔ مقامی حکومتوں نے مختلف سٹیک سٹیک ہولڈرز کو بجٹ سازی کے عمل میں شامل کرنے سے گریز کیا، صوبہ بھر کے صرف پانچ اضلاع کی ویب سائیٹس فعال ہیں جبکہ ضلعی سطح پر بجٹ برانچز میں 110 آسامیاں ابھی تک پر نہیں ہو سکی ہیں، شفافیت کو فروغ دینے کیلئے بجٹ سازی میں شہریوں کی شمولیت کو یقینی بنانا ہو گا اور آئندہ مالی سال کے بجٹ کا پہلا ڈرافٹ اپریل میں پیش کیا جانا چاہئے تاکہ شہریوں کی تجاویز کو بروقت شامل کیا جا سکے۔

ان خیالات کا اظہار پی ڈی آئی کی سینئر پروگرام انچارج مس امبرین نے یہاں مقامی ہوٹل میں بجٹ سازی کے عمل کے حوالہ سے سروے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صدر ڈسٹرکٹ بار اسد الله ملک اور ملک مظہر مظفر نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں سروے کے نتائج پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقامی حکومتیں مختلف سٹیک ہولڈرز کو بجٹ سازی کے عمل میں شامل کرنے میں ناکام رہیں اور کسی بھی ضلع کی جانب سے پری بجٹ سٹیٹمنٹ جاری نہیں کی گئی، بجٹ رولز کے مطابق دستاویز کا جاری کیا جانا ضروری ہے تاکہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی رائے شامل کی جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ جن اضلاع میں مشاورت ہوئی وہاں بھی لوکل گورنمنٹ بجٹ رولز میں دی گئی سٹیک ہولڈرز کی فہرست کی خلاف ورزی کی گئی، شہریوں اور مختلف طبقات کو نظر انداز کر کے محض ضلعی افسران اور منتخب نمائندوں کو اس میں شامل کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ سروے سٹیزن نی ٹورک کے زیر اہتمام 15 مختلف سماجی تنظیموں کی مدد سے صوبہ کے 24 اضلاع میں سروے کیا گیا جبکہ ایک ضلع ایسا ہے جس نے معلومات فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :