مقبوضہ کشمیرمیں اسرائیلی حکومت کا بڑھتا ہوا اثر ورسوخ پریشان کن ہے،مسلم دینی محاذ

بھارت کشمیر میں مسلمانوں کو بے بس اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے جسطرح اسرائیل نے فلسطین میں کیا ہے،ڈاکٹر قاسم

جمعہ 24 نومبر 2017 12:40

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 نومبر2017ء) مسلم دینی محاذ کے غیر قانونی طورپر نظربند سربراہ ڈاکٹر محمد قاسم نے کہاہے کہ اسرائیلی حکومت کا مقبوضہ کشمیر میں بڑھ رہا اثر ورسوخ ملت اسلامیہ کشمیر کیلئے انتہائی تشویشناک ہے ۔ ڈاکٹر محمد قاسم نے جیل سے جاری ایک بیان میں کہاکہ دونوں ممالک جنوبی ایشیامیں اپنے سامراجی وسیاسی عزائم ، جو ان کے مذاہب پر مبنی ہیں، کی تکمیل چاہیے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ 1947ء میں تقسیم برصغیر کے بعد تشکیل پانیوالی بھارتی حکومت جو فلسطین کاز کی حمایت کی سرکاری پالیسی اختیار کی تھی وہ صرف ووٹ بنک کی سیاست تھی جبکہ حقیقت یہ ہے فوجی تربیت اور جدید اسلحے کے حوالے سے دونوں ممالک کے تعلقات 1947ء کے فورًا بعد شروع ہوچکے تھے۔انہوںنے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں1990ء سے ہی اسرائیل فورسز کی تربیت ، سراغرساں امور میں تعاون اور کشمیری حریت پسندوں کے خلاف آپریشن کیلئے بھارتی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کررہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ اسرائیلی حکومت نے اپنے اس تعاون کو اب مزید مضبوط اور موثر بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور بھارت اوراسرائیل کے ایک مشترکہ وفد کی مقبوضہ کشمیر آمد اور بعض لوگوں سے ملاقاتیںاسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔انہوںنے کہاکہ طلبہ اور طلبات کو تعلیم، اسکا لرشپ ، تاجروں کیلئے تجارتی مواقع فراہم کرنا ان ہی تحریک اور مسلمان دشمن منصوبوں کا حصہ ہے۔

ڈاکٹر قاسم نے کہاکہ کشمیری عوام یہ بات اچھی طرح جانتی ہے کہ بھارتی حکمران اسی طرح کشمیر میں مسلمانوں کو بے بس اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں جسطرح اسرائیل نے فلسطین میں کیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ بھارتی حکمران کشمیر یوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے اور اپنی حق پر مبنی جدوجہد آزادی سے دستبردار کرنے کیلئے مکمل طور پراسرائیل کی رہنمائی میں کام کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اب بھارت بھی چاہتاہے کہ کشمیر میں اسرائیل کی موجودگی کو تعلیم، طب، کلچر اور تجارت کی شکل میں مضبوط اور موثر بنایا جائے۔