پشاور ، خودکش حملہ کے نتیجے میں ایڈیشنل آئی جی اشرف نور سمیت 3 افراد جاں بحق

خودکش حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار تھا جس نے اپنی موٹرسائیکل ایڈیشنل آئی جی کی گاڑی سے ٹکرائی جس کے نتیجے میں گاڑی میں آگ لگ گئی، زخمی اہلکار حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل ، بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرلیے

جمعہ 24 نومبر 2017 12:23

پشاور ، خودکش حملہ کے نتیجے میں ایڈیشنل آئی جی اشرف نور سمیت 3 افراد ..
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 نومبر2017ء) پشاور کے علاقے حیات آباد میں خودکش حملہ کے نتیجے میں ایڈیشنل آئی جی اشرف نور سمیت 3 افراد جاں بحق ہو گئے۔پولیس کے مطابق ایڈیشنل آئی جی اشرف نور گھر سے آفس جارہے تھے کہ تاتارا پارک کے قریب خودکش حملہ آور نے ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔سی سی پی او طاہر خان کے مطابق خودکش حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار تھا اور اس نے اپنی موٹرسائیکل ایڈیشنل آئی جی اشرف نور کی گاڑی سے ٹکرائی جس کے نتیجے میں گاڑی میں آگ لگ گئی۔

سی سی پی او کے مطابق حیات آباد فیز 2 میں زرغونی مسجد کے قریب خودکش حملہ کیا گیا۔دھماکے کے نتیجے میں ایڈیشنل آئی جی اشرف نور اور انکیدو محافظ موقع پر ہی شہید ہوگئے جب کہ دھماکے کے نتیجے میں ان کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

(جاری ہے)

سی سی پی او طاہر خان کا کہنا ہے کہ اشرف نور کے لئے کوئی مخصوص تھریٹ نہیں تھا۔دھماکے کی زد میں آنے والی پولیس کی دوسری گاڑی کو بھی نقصان پہنچا جب کہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں 4 زخمی اہلکاروں کو منتقل کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔

شہید ایڈیشنل آئی جی کے زخمی ڈرائیور ذیشان نے بتایا کہ ' ہم دفتر جارہے تھے کہ راستے میں کھڑی موٹر سائیکل میں دھماکا ہوا، گاڑی کی اگلی نشست پر اے آئی جی صاحب کا محافظ اور پچھلی نشست پر وہ خود بیٹھے تھے '۔دھماکے کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا جب کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرلیے۔

ادھرپولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور کسی بھی غیر متعلقہ فرد کو جائے وقوع کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔خیال رہے کہ اس سے قبل اشرف نور کمانڈنٹ ایلیٹ فورس جبکہ وہ صوبے میں مختلف اہم عہدوں پر بھی اپنی خدمات دے چکے تھے۔اس سے قبل 13 نومبر 2017 کو وفاق کے زیر انتظام علاقے (فاٹا) کی ایجنسی باجوڑ میں پاک افغان سرحد کے قریب قائم چیک پوسٹ پر دہشت گروں کے حملے میں 2 فوجی جوان شہید جبکہ 4 زخمی ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ 9 نومبر کو افغان سرحدی علاقے سے دہشت گردوں کی فاٹا میں خیبر ایجنسی کی وادی راجگال میں فائرنگ سے ایک فوجی جوان سپاہی محمد الیاس شہید ہوگئے تھے تاہم پاک فوج کی جانب سے دہشت گردوں کو بروقت اور بھرپور جواب دیا گیا جس میں 5 دہشت گرد ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے تھے۔یہ بھی یاد رہے کہ رواں برس 15 جون کو پاک فوج نے خیبرایجنسی کے تمام علاقوں میں دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کے لیے آپریشن خیبر 4 کا آغاز کیا تھا۔

فاٹا کی شمالی وزیرستان، خیبر اور اورکزئی ایجنسیز سمیت 7 ایجنسیوں کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا تھا۔حال ہی میں افغانستان میں تعینات پاکستانی سفارت خانے کے رکن کو نامعلوم دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے شہید کیا، افغان صدر نے پاکستانی شہری کے قتل کی تحقیقات کرنے اور ملزموں کو قرار واقعی سزا دینے کی یقین دہانی کروائی۔قبل ازیں رواں برس متعدد بار افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے کیے جاتے رہے، جن میں کئی فوجی جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا تاہم ہر بار پاک فوج نے اپنی پیشہ وارانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جوابی کارروائی میں دشمن کو خاموش ہونے پر مجبور کیا۔