اسلام آباد ہائی کورٹ نے دھرنا ختم نہ کرانے پر وزیر داخلہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا

کوئی وفاقی وزیر یہاں تک کہ وزیراعظم بھی کیسے عدالت کی حکم عدولی کرسکتا ہے، یہ تو عدالت کے حکم کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے،جسٹس شوکت عزیز صدیقی

جمعہ 24 نومبر 2017 12:12

اسلام آباد ہائی کورٹ نے دھرنا ختم نہ کرانے پر وزیر داخلہ کو توہین عدالت ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 نومبر2017ء) ہائی کورٹ نے دھرنا ختم نہ کرانے پر وزیر داخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں دھرنا کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف کمشنر اور سیکرٹری داخلہ پیش ہوئے۔ عدالت نے دھرنا ختم نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کردیا۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے چیف کمشنر سے پوچھا کہ عدالتی احکامات کے باوجود اب تک دھرنا کیوں ختم نہیں کرایا گیا۔ چیف کمشنر نے بتایا کہ ہمیں حکومت نے اقدام اٹھانے سے روکا ہوا ہے اور وزیر داخلہ احسن اقبال نے خود یہ بات عدالت میں بھی کہی ہے کہ انہوں نے انتظامیہ کو کارروائی سے روک رکھا ہے۔

(جاری ہے)

اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کوئی وفاقی وزیر یہاں تک کہ وزیراعظم بھی کیسے عدالت کی حکم عدولی کرسکتا ہے، یہ تو عدالت کے حکم کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے، وزیر داخلہ نے عدالتی حکم کے باوجود انتظامیہ کو کس اتھارٹی کے تحت دھرنا دینے والوں کے خلاف کارروائی سے روکا جبکہ تاحال کوئی کارروائی بھی نہیں کی گئی۔

چیف کمشنر نے بتایا کہ کارروائی سے روکنے کا مقصد مذاکرات جاری رکھنا ہے۔ سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ اگر ہم ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کریں گے تو بہت زیادہ خون بہے گا، تاہم جہاں ضرورت پیش آئی وہاں ریاست پوری طاقت استعمال کرے گی، ہم ریاست کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے سب کچھ کر رہے ہیں، کچھ چیزیں یہاں نہیں بتا سکتا، چیمبر میں بلائیں تو تحریری طور پر بتا دوں گا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 20 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں مذہبی جماعتوں کے دھرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے احسن اقبال سے کہا تھا کہ کورٹ کا احترام نہیں ہورہا، آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی، ان تنظیموں کو سیاسی جماعتوں کے طور پر ڈیل کیا جائے۔عدالت میں سماعت کے دوران پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سازشی عناصر پاکستان میں ایک مرتبہ پھر سانحہ ماڈل ٹاؤن اور لال مسجد جیسا واقعہ کروانا چاہتے ہیں تاہم پاکستان بھر کے علماء اور مشائخ کو طلب کیا گیا ہے تاکہ معاملے کا پٴْرامن حل نکلا جا سکے۔

تاہم وفاقی وزیر داخلہ نے عدالت سے 48 گھنٹے کی مہلت مانگتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کوشش کر رہے ہیں کہ راستہ کلئیر کرالیں گے۔بعد ازاں عدالت نے فیض آباد دھرنا ختم کرانے کے لیے انتظامیہ کو 23 نومبر تک کا وقت دے دیا تھا۔