شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور میںدو روزہ عالمی کانفرنس کے دوسرے دن دنیا بھر کے محققین نے اپنے تحقیقی مقالے پیش کیئے

پاک چین اقتصادی راہداری کو خطے میں گیم چینجر کی اہمیت حاصل ہے۔ اس منصوبے کے تحت پاکستان میں توانائی کے شعبے میں انقلاب آئے گا، ذوالفقار شاہ

جمعرات 23 نومبر 2017 22:33

خیرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2017ء) شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور کے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن کے زیرِ اہتمام اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے تعاون سے بزنس اور مینجمنٹ : مستقبل کی طرف سفر کے عنوان پر دو روزہ عالمی کانفرنس کے دوسرے دن دنیا بھر کے محققین نے اپنے تحقیقی مقالے پیش کیئے۔ ملائیشیا کے ڈاکٹر امر حمزہ جنتان نے ماضی سے سیکھتے ہوئے حال اور مستقبل میں کاروبار کی نئی راہیں تلاش کرنا کے عنوان پر مقالا پیش کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری دنیا میں ماضی سے سیکھنے کے بہت مواقع موجود ہیں۔

ماضی سے واقعات سے سیکھتے ہوئے ہم اپنے کاروبار کو حال اور مستقبل میں بہتری کی جانب گامزن کرسکتے ہیں۔ اسلام آباد کے ڈاکٹر سید ذوالفقار علی شاہ نے پاک چین اقتصادی راہداری کاروبار کا نیا مرکز کے عنوان پر مقالا پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کو خطے میں گیم چینجر کی اہمیت حاصل ہے۔

(جاری ہے)

چین نے اس منصوبے پر 46بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔

اس منصوبے کے تحت پاکستان میں توانائی کے شعبے میں انقلاب آئے گا۔ اس کے علاوہ، انفارمیشن ٹیکنالاجی، مشینری، زراعت اور کیمیائی میدان میں بھی کاروبار کے وسیع مواقع اس راہداری منصوبے سے عمل میں آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی کی نئی راہیں اس راہداری سے کھلیں گی۔ اسلام آباد کے ڈاکٹر غلام دستگیر نے بزنس اور مینجمنٹ پر مقالا پیش کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں کاروبار جدید ٹیکنالاجی کے ذرائع سے ہوگا۔

لہذا کاروبار کی وسعت کیلئے ضروری ہے کہ ٹیکنالاجی کو فروغ دیا جائے۔ برطانیہ کے ڈاکٹر جاوید احمد اور ڈاکٹر محمود حسین نے ایم کامرس کی مستقبل میں افادیت پر مقالا پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کامرس کی کے ذریعے کاروبار میں فراڈ کم سے کم ہوگا۔ کاروبار میں فراڈ کو روکنے کیلئے ایم کامرس کا صحیح خطوط پر استعمال ضروری ہے۔ لاہور کی ڈاکٹر رخسانہ کلیم نے کاروبار کا مستقبل کے عنوان پر مقالا پیش کرتے ہوئے کہا کہ کاروبار طاقت کا آئیڈیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک عالمی معیشت میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ عالمی شرح نمو کا 60فیصد ترقی پذیر ممالک سے حاصل ہوتا ہے۔ کانفرسن کے مختلف سیشن میں ڈاکٹر منصور احمد، ڈاکٹر فیض محمد شیخ، ڈاکٹر ارم رانی، ڈاکٹر سید منیر احمد شاہ، ڈاکٹر عرفان علی میرانی، رمشا ناز، سمیرا مظفر، ڈاکٹر نور محمد جمالی و دیگرنے بھی اپنے مقالے پیش کیئے۔ سیشن میں اساتذہ، محققین ، طلبہ و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :