جے ٹی آئی نوجوانوں اورطلبہ کاحسین گلدستہ ہے جس میں عصری و دینی تعلیمی اداروں کے طلبہ نظریاتی تحریک کوکامیابی سے ہمکنارکرنے کیلئے بلندعزم کیساتھ جدوجہدمیں مصروف ہیں

صوبائی جنرل سیکرٹری جمعیت علماء اسلام ملک سکندرخان ایڈوکیٹ کا دیگر رہنمائوں کے ہمراہ تربیتی کنونش سے خطاب

جمعرات 23 نومبر 2017 22:30

․کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 نومبر2017ء) جمعیت علماء اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندرخان ایڈوکیٹ نے کہا کہ جے ٹی آئی نوجوانوں اورطلبہ کاحسین گلدستہ ہے جس میں عصری و دینی تعلیمی اداروں کے طلبہ نظریاتی تحریک کوکامیابی سے ہمکنارکرنے کیلئے بلندعزم کیساتھ جدوجہدمیں مصروف ہیںانہوں نے کہاکہ نوجوانوں کی اسلامی خطوط پررہنمائی نہ کرنابڑاالمیہ ہے نوجوانوں اورتعلیم یافتہ طبقہ میں اسلام کے اساسیات اورنظام محمدی کااعتمادواپس لاناضروی ہے نوجوانوں کے درمیان مقصدزندگی،فکری اورتخلیقی سوچ پروان چڑھاناجے ٹی آئی کی ذمہ داری ہے۔

وہ بروز جمعرات دیگر رہنمائوں کے ہمراہ ،سیدمحمدفضل آغا،حافظ سراج الدین،مفتی گلاب کاکڑ،جلال شاہ اخوندزاد،حافظ محمدابراہیم لہڑی،مولانامحمدسلیم،مولاناولی محمدترابی،حافظ محمدطاہرزیرے،حاجی قاسم خان خلجی،سیدعبدالواحدآغا،حافظ خلیل احمدسارنگزئی،فضل الرحمن سمالانی،ہدایت اللہ پیرزادہ،عبدالقیوم رند،حاجی حبیب اللہ پرکانی،صاحبزادہ محب اللہ،کفایت اللہ،شاہ حسین ودیگرکے ہمراہ جے ٹی آئی سائنس کالج یونٹ کے زیراہتمام تقریب حلف برداری اورتربیتی کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ آج کے نوجوان اورطالب علم اسلامی کی بنیادی تعلیمات سے لاعلم،اسلامی اخلاقیات اورشرم وحیاسے عاری،بے روزگاری کی وجہ سے مختلف الجھوں کاشکار،مغربی فکروتہذیب اورجدیدیت کے اثرات کی وجہ سے لذت پرستی اورجنسی خواہشات کے باعث بے شماراخلاقی برائیوں کاشکارہیںعلم،تربیت اورسیاسی وسماجی فہم وشعورکواجاگرکرنا،طلبہ اورنوجوانوں کومسلم دانشوروں،قائدین اورتحریکوں کی تاریخ سے آگاہ کرناضروری ہے ،ہمارے ملک میں عصری تعلیمی ادارے تربیت گاہ کے بجائے ذبح خانے کی شکل اختیارکرچکے ہیں طلبہ کواسلامی تعلیمات سے روشناس کرانے کیلئے نصاب میں تبدیلی ضروری ہے ہمارے تعلیمی اداروں کے طلبہ خوف خداسے عاری اورمادیات پرستی میں مبتلاہونے کی وجہ سے ہمارامسلم معاشرہ تباہ ہورہاہے ،برصغیرمیں آزادی اورتمام تحریکوں کی قیادت علماء کرام نے کی تھی ہم ان اکابرین کی جماعت کے امین ہیںجاہل لوگ کہتے ہیں کہ علماء کاسیاست سے کیاتعلق ہے یہ انگریزاوران کے ایجنٹوں کاپروپیگنڈہ ہے اسلام خودایک مملکتی نظام ہے علماء کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاسی،معاشرتی،معاشی اورتمام شعبوں میں قوم کی رہنمائی کریںحق اورباطل کامعرکہ چودہ سوبرس سے جاری ہے صرف ذرائع اورطریقہ کارتبدیل ہوگئے ہیں حق اورباطل کامعرکہ آج بھی جاری ہے اورقیامت تک جاری رہے گاانہوں نے کہاکہ سن56.اورسن62 میں آئین بنانے وقت علماء کرام کی قوت نہیں تھی لیکن جب پھرعوام قوت کے ساتھ 70کے الیکشن میں علماء کرام پارلیمنٹ پہنچیںاوراس کے بعد73کاآئین بناتوعلماء کرام کی کوششوں کے نتیجے میں ہماراآئین مکمل طورپراسلامی بنایاگیاانہوں نے کہاکہ ہم ایک فکر اور نظریہ رکھتے ہیں ، نظریہ کبھی اوچھے ہتھکنڈوں سے روکا نہیں جا سکتاکونسی سازش ہے جوہمارے خلاف نہیں کی گئی، ہم نے میدانوں سے لے کر ایوانوں تک ان سازشوں کا مقابلہ کیا وطن عزیز کی وحدت و استحکام کے لئے ملک میں محروم و مظلوم طبقات کو درپیش مسائل کے حلً فرقہ واریت کے خاتمے‘ طبقاتی تقسیم ‘بد عنوانی‘ بے راہ روی اورمعاشرتی مسائل کے حل کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے ۔

متعلقہ عنوان :