ناقص منصوبہ بندی کے سبب ہمارے پاس دورہ جنوبی افریقہ کی تیاریوں کیلئے بالکل بھی وقت نہیں ہو گا‘ کوہلی اپنے بورڈ پر برس پڑے

مستقبل میں شیڈول کا ضرور جائزہ لیا جائے ،ایسا نہ کرنیکی صورت میں کھلاڑی غیرضروری دبا ئوکا شکار ،انجری کا خطرہ بھی رہتا ہے

جمعرات 23 نومبر 2017 22:24

ناقص منصوبہ بندی کے سبب ہمارے پاس دورہ جنوبی افریقہ کی تیاریوں کیلئے ..
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2017ء) بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی نے سخت دورہ جنوبی افریقہ سے قبل ناقص شیڈول اور منصوبہ بندی پر اپنے بورڈ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناقص منصوبہ بندی کے سبب ہمارے پاس دورہ جنوبی افریقہ کی تیاریوں کیلئے بالکل بھی وقت نہیں ہو گا۔بھارتی ٹیم اس وقت سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کھیلنے میں مصروف ہے اور ون ڈے اور ٹ ٹونٹی سمیت اس سیریز کے اختتام پر میزبان ملک کو مشکل دورہ جنوبی افریقہ کیلئے روانہ ہونا ہے ۔

ویرات کوہلی نے بورڈ پر زور دیا کہ وہ مستقبل میں سیریز کی منصوبہ بندی سے قبل شیڈوکا جائزہ ضرور لیں کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں کھلاڑی غیرضروری دبا ئوکا شکار ہو جاتے ہیں اور انجری کا خطرہ بھی رہتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے تسلیم کیا کہ دورہ جنوبی افریقہ کی وجہ سے ہم نے بورڈ سے درخواست کی کہ سری لنکا کے خلاف سیریز کے دوران فاسٹ بالرز کو معاونت فراہم کرنے والی وکٹیں تیار کی جائیں تاکہ ہمیں دورے کی تیاری کا وقت مل سکے۔

بھارتی کپتان نے کہا کہ سری لنکا سے سیریز کے اختتام کے دو دن بعد ہمیں جنوبی افریقہ روانہ ہونا ہے لہٰذاہمارے پاس اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہ تھا کہ ہم مستقبل میں درپیش چیلنج سے نمٹنے کی تیاری کریں اور جنوبی افریقہ جیسی وکٹوں سے ہم آہنگ ہونے کی کوشش کریں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں تیاری کیلئے ایک ماہ کا عرصہ ملتا تو ہم کیمپ لگا کر باقاعدہ اس کی تیاری کرتے لیکن ہمیں انہی حالات میں رہتے ہوئے دورے کی تیاری کرنی ہے۔

بھارت کی سری لنکا سے سیریز کا اختتام 24 دسمبر کو ہو گا اور بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ پانچ دسمبر کو کھیلا جائے گا۔کوہلی نے کہا کہ ٹیسٹ میچ کا نتیجہ آنے کے بعد ہر کوئی کھلاڑیوں پر تنقید کے نشتر برسانے شروع کردیتا ہے لیکن میرا ماننا ہے کہ تنقید کرنا اس وقت درست ہے جب ہمیں میچ کی تیاری کیلئے بھرپور وقت دیا جائے اور اگر ہم تیاری کے باوجود بھی کارکردگی نہ دکھا سکیں تو لوگ ہم تنقید کرنے میں حق بجانب ہیں۔

متعلقہ عنوان :