کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2017ء) وزیراعلی
سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ2800ایم ایم سی ایف ڈی
گیس پیدا کرتاہے،جس میں سے 1000 ایم ایم سی ایف ڈی
گیس دیگر صوبوں کو منتقل کردی جاتی ہے جبکہ صوبے کے صنعتی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔یہ غیر آئینی ہے اور اس سے صوبے کے لوگوں کو بھاری مالی
نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
یہ بات انہوں نے جمعرات کو اسلام آباد میں سی سی آئی کے ہونے والے اجلاس کے حوالے سے تیاری کے لیے وزیر اعلی ہائوس میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔ اجلاس میں وزیر اعلی
سندھ کے معاون خصوصی برائے آئی پی سی نواب تیمور تالپور،چیف سیکرٹری رضوان میمن ، وزیر اعلی
سندھ کے پرنسپل سیکرٹری سہیل راجپوت، سیکرٹری انرجی آغا واصف، سیکرٹری خزانہ حسن نقوی، سیکرٹری یو اینڈ بی محمد حسین سید، سیکرٹری لیبر رشید سولنگی و دیگر نے شرکت کی ۔
(جاری ہے)
اجلاس کو بتایا گیا کہ سی سی آئی کے اجلاس میں
سندھ کے جن آئٹم پر تبادلہ خیال ہوگا وہ یہ ہیں ۔صوبائی ہائر ایجوکیشن کمیشن، ایل این جی کی درآمد،
گیس پیدا کرنے والی
گیس فیلڈ کے 5 کلومیٹر کے دائرے میں آنے والے گاں کو
گیس فراہم کرنا، فسکل کوآرڈی نیشن کمیٹی کا قیام، قومی پانی پر پالیسی، ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کی ڈیولیوشن کا اسٹیٹس شامل ہیں۔
آئین کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعلی
سندھ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 158 کے تحت صوبے میں پیدا ہونے والی
گیس پر پہلا حق صوبے کے لوگوں کا ہے اور اس کے استعمال سے حاصل ہونے والے فوائد پر بھی صوبے کے لوگوں کا حق ہے مگر لوگوں کو یہ حق نہیں دیا جارہا ۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ
سندھ میں 2800ایم ایم سی ایف ڈی
گیس پیدا ہوتی ہے جوکہ صوبیمیں بجلی کی پیداوار ، گھریلو اور صنعتی مقاصد کے لیے استعمال ہونا چاہیے مگر اس 2800ایم ایم سی ایف ڈی میں سے 1000ایم ایم سی ایف ڈی سے زائد
گیس دیگر صوبوں کو دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں ہزاروں دیہات ایسے ہیں جہاں پر
گیس اور بجلی نہیں ہے۔ صوبے کے صنعتی علاقوں میں
گیس کی لوڈ شیڈنگ بحال ہوچکی ہے۔ اگر 1000ایم ایم سی ایف ڈی
سندھ کی
گیس دیگر صوبوں کو نہ دی جائے تو
سندھ 15 روپے فی یونٹ کے بجائے 8 روپے فی یونٹ کے حساب سے 5000میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس سے صوبے کو اربوں روپے کا
نقصان ہورہاہے لہذا
سندھ کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ آئین کے آرٹیکل 158 پر اس کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کیاجائے۔
وزیر اعلی
سندھ نے کہاکہ
گیس فیلڈ کے 5کلومیٹر کے اندر واقع گائوں کو
گیس فیلڈ کنکشن اسکیم کے تحت
گیس ملنا چاہیے اس طرح
سندھ میں 437ایسے دیہات ہیں جن کو اسی اسکیم کے تحت
گیس ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان
گیس کنکشن پر
سندھ میں 3591ملین روپے خرچ ہوں گے۔ وزیر اعلی
سندھ نے کہا کہ وفاق چاہتا ہے کہ
سوئی گیس کمپنی 747 ملین روپے کے اخراجات اٹھائے باقی 2844ملین روپے
سندھ حکومت ادا کرے جبکہ
سندھ کا یہ واضح موقف ہے کہ وفاق یہ اخراجات ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ
سندھ کے لوگوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسے اس کی
گیس استعمال کرنے کی اجازت دی جائے اور اس مقصد کے لیے
سندھ کی صوبائی اسمبلی میں قرارداد بھی پیش کی جائے گی۔ڈرافٹ کی گئی قومی واٹر پالیسی پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیر اعلی
سندھ نے کہا کہ اگر صوبائی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کو اگر شامل کیاگیا ہے تو وہ نئی پالیسی کو قبول کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے خدشات میں کچا کے علاقوں اور معیشت کا تحفظ ؛ ساحلی علاقوں کو باقاعدگی کے ساتھ خاطر خواہ فراہمی کے ذریعے محفوظ بنانا ؛بارش کے پانی کی میدانی علاقوں میں نکاسی کے انتظامات جہاں اس کی نکاسی نہیں کی جاسکتی یا دریا کی جانب موڑنا اور مختص پانی کے معاہدے کو
نقصان پہنچائے بغیر ہیڈ اور ٹیل کے علاقوں کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانا اور مختلف نہروں کمانڈز کے درمیان معقول پانی مختص کرنا ۔
وزیر اعلی
سندھ نے یہ بھی کہا کہ صوبے سیلاب سے بچائو کے بندوں کی باقاعدگی کے ساتھ مرمت اور دیکھ بھال کے ذمہ دار ہیں،سیلابی صورتحال اور نکاسی آب،کسی بھی بڑے غیر مستحکم صورتحال مثلا 2010 کے سیلاب جیسی صورت میں وفاقی حکومت کو فنڈز فرائم کرنے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل سرفیس ڈرینیج کو بھی صوبوں کی باہمی مشاورت کے ساتھ ترقی دی جائے تاکہ صوبے کے سیم و تھور کے مسئلے پر قابو پایا جاسکے اور اس کی دیگر صوبوں کی جانب بہائو سے قبل اس کے ٹریٹمنٹ کے لیے ذمہ دار ہوں گے۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ
سندھ چاہتا ہے کہ وفاق ہائر ایجوکیشن کمیشن آرڈیننس 2002 میں ترمیم کرکے اس کا دائرہ کار اسلام آباد تک محدود کرے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق ہائر ایجوکیشن ڈویژن کو صوبے کو منتقل کرے جن میں ریگیولیشن، منصوبابندی اور ہائر ایجوکیشن انسٹیٹیوشنز کے فنکشنز اور اسیٹس کو
سندھ ہائر ایجوکیشن کو ٹرانسفر کرے۔ وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن،
سندھ کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کو جو ڈائریکٹ فنڈنگ کرتا ہے وہ
سندھ حکومت کے ذریعے کرے۔ وزیراعلی
سندھ نے کہا کہ آئی پی سی کی وزارت ایک طریقہ کار بنائے کہ تمام اسیٹس اور فنکشنز
سندھ حکومت کو منتقل ہوجائیں۔