کراچی میں قیدیوں کا دبائو ہے انہیں صوبے کی دیگر جیلوں میں منتقل کیا جائے گا۔ وزیر جیل خانہ جات

جمعرات 23 نومبر 2017 20:51

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 نومبر2017ء) سندھ کے وزیر قانون و جیل خانہ جات ضیاء الحسن لنجار نے اس الزام کی تردید کر دی ہے کہ قیدیوں کو پیسے یا رشوت لے کر عدالتوں میں سماعت کے لیے پیش کیا جاتا ہے اور کہا ہے کہ کسی قیدی سے رشوت نہیں لی جاتی ۔ اگر کسی کے پاس رشوت کا ثبوت ہے تو وہ پیش کرے ، حکومت اس معاملے کی تحقیقات کرے گی ۔

وہ جمعرات کو سندھ اسمبلی میں محکمہ جیل خانہ جات سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے تحریری اور ضمنی سوالوں کے جوابات دے رہے تھے ۔ وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیر منظور وسان نے اسپیکر آغا سراج درانی کو جیل چلنے کی پیشکش کر دی اور کہاکہ سردیاں آ گئی ہیں ۔ اب کچھ لوگ جیل جائیں گے ۔ مختلف ارکان کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون و جیل خانہ جات نے کہا کہ سندھ میں جیلوں کی کمی ہے اور کراچی کی جیلوں پر بہت زیادہ دباؤ ہے ۔

(جاری ہے)

اس لیے کراچی کی جیلوں سے قیدی صوبے کی دیگر جیلوں میں منتقل کیے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سندھ حکومت کو تجویز دی ہے کہ مزید 10 جیلیں تعمیر کی جائیں تاکہ قیدیوں کو درپیش مشکلات کا خاتمہ کیا جا سکے ۔ وزیر جیل خانہ جات نے بتایا کہ کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے اور سنگین جرائم میں ملوث ہائی پروفائل قیدیوں کو مقدمات ی سماعت کے لیے جیل سے باہر نہیں جانے دیا جاتا ۔

ان کے مقدمات کی سماعت جیل کے اندر ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کی 28 جیلوں کے لیے قیدیوں کو عدالتوں میں لے جانے والی 90 گاڑیاں ہیں ۔ ضیاء الحسن لنجار نے بتایا کہ صوبے کی جیلوں میں اس وقت 210 نابالغ قیدی ہیں ۔ اب بچوں کی جیلوں کو انڈسٹریل اسکولز کا نام دیا گیا ہے ۔ ان میں 6 غیر ملکی قیدی بچے بھی ہیں اور وہ افغانی ہیں ۔ کچھ بچے قیدی ماؤں کے ہیں ۔

ایم کیو ایم کے رکن وقار شاہ نے پوچھا کہ کیا ایسے قیدی بچے شاپنگ بھی کرتے ہوں گے ۔ وزیر قانون و جیل خانہ جات نے کہا کہ جو بچے اپنی قیدی ماؤں کے ساتھ رہتے ہیں ، ان کو جانے کی بھی اجازت دی جاتی ہے ۔ اس موقع پر اسپیکر آغا سراج درانی اور صوبائی وزیر منظور وسان کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا ۔ اسپیکر نے منظور وسان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ آپ تاریخی وزیر جیل خانہ جات رہے ہیں ۔

آپ نے بہت کام کرائے ہیں ۔ پھر پتہ نہیں کیا ہوا ۔ آپ کو قیدی یاد کر رہے ہیں ۔ منظور وسان نے کہا کہ میں نے جیلیں بہت دیکھی ہیں ۔ اب میں جیل میں قیدی بن کر نہیں جاؤں گا ۔ ایسے ہی دورہ کروں گا ۔ آپ بھی میرے ساتھ چلیں ۔ آغا سراج درانی نے کہا کہ میری آدھی عمر جیل میں گزری ہے ۔ آپ مجھے کیوں جیل لے جانا چاہتے ہیں منظور وسان نے کہا کہ جیل میں انڈا پراٹھا بھی ملتا ہے ۔ اب آپ ’’ ہائی ٹی ‘‘ بھی منگوا سکتے ہیں ۔ ویسے سردیوں کا موسم ہے ۔ کچھ لوگوں کو جیل جانا پڑے گا ۔ ہمارے زمانے میں فی قیدی کھانے کے لیے ڈیڑھ روپے الاؤنس ملتا ہے ، جو اب ہزاروں روپے ہے ۔

متعلقہ عنوان :