رہائشی منصوبوں میں صرف سڑکیں ،بجلی و گیس کی لائنیں نہیں سکول و ہسپتال ،مساجد و مارکیٹ کی دستیابی بھی سب سے پہلے یقینی بنائی

جائے،پرویزخٹک اتحادی حکومت ماضی کے حکمرانوں کی طرح عوام کو زبانی جمع خرچ پر ٹرخانے ،بلندو بانگ دعوئوں کیساتھ ناقص ترقیاتی منصوبے شروع کرنے انہیںادھورے چھوڑنے کی بجائے عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف اور سہولیات پہنچانے پر یقین رکھتی ہے ،وزیراعلی خیبرپختونخوا

جمعرات 23 نومبر 2017 20:17

رہائشی منصوبوں میں صرف سڑکیں ،بجلی و گیس کی لائنیں نہیں سکول و ہسپتال ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے ہائوسنگ، بلدیات و دیہی ترقی اور مواصلات و تعمیرات کے حکام کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ رہائشی منصوبوں میں صرف سڑکیں اور بجلی و گیس کی لائنیں پہنچاکر انہیں عوام کے حوالے کرنے کی بجائے ان میں سکول و ہسپتال اور مساجد و مارکیٹ کی دستیابی بھی سب سے پہلے یقینی بنائیں تاکہ ان میں کشش پیدا ہو اور لوگ بعدازاں رہائشی مسائل کا شکار بھی نہ ہونے پائیں اسے باقاعدہ قانونی اور پالیسی کی شکل دی جائے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی اتحادی حکومت ماضی کے حکمرانوں کی طرح عوام کو زبانی جمع خرچ پر ٹرخانے اور بلندو بانگ دعوئوں کے ساتھ ناقص ترقیاتی منصوبے شروع کرنے اور انہیں ادھورے چھوڑنے کی بجائے عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف اور سہولیات پہنچانے پر یقین رکھتی ہے جن میں رہائشی سہولیات کی فراہمی بھی شامل ہے انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہمارے دور میں شروع کردہ ہائوسنگ سکیمیں نہ صرف مکمل ہونگی بلکہ یہ تمام بنیادی شہری سہولیات پر مبنی عالمی معیار اور جدت کا شاہکار ہونگی ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میںبری کوٹ سوات میں ابوحہ ہائوسنگ سکیم کے اجراء میں حائل دشواریوں کے حل سے متعلق اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کیا اجلاس میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ہائوسنگ ڈاکٹر امجد علی، سوات کے ایم پی اے عزیزاللہ گران، سیکرٹری ہائوسنگ سید وقارالحسن، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیوظفر اقبال، کمشنر ملاکنڈ ظہیرالاسلام، ڈی جی ہائوسنگ سیف الرحمان عثمانی ، بینک آف خیبر اور محکمہ ہائوسنگ کے دیگر حکام نے شرکت کی اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ رہائشی سکیم سات سال قبل اس وقت کی حکومت نے تین ہزار کنال رقبے پر شروع کی مگر اس میں غیر متعلقہ اور متنازعہ اراضی شامل کرنے کے علاوہ انتہائی زیادہ ترقیاتی تخمینہ جات لگائے گئے جس کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ اس وقت 80 لاکھ روپے فی کنال مقرر کیا گیا جس کا وزیراعلیٰ کی ہدایات کے تحت حالیہ سروے کیا گیا تو ترقیاتی اخراجات سمیت 20 لاکھ روپے سے بھی کم تخمینہ پڑتا ہے اور اس کے سبب رہائشی سکیم میں عوام کی دلچسپی کم ہونے کے علاوہ یہ مسائل اور تنازعات کا شکار بھی ہوئی اجلاس میںسکیم کی صورتحال کا بغور جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ نجی شعبے کے ماہر کنسلٹنٹ کے ذریعے اراضی کے ترقیاتی تخمینہ جات کے علاوہ 1500 تا 2000 کنال کے رقبے پر محیط ابوحہ ہائوسنگ سکیم کا حقیقت پسندانہ بنیادوں پر ازسرنو سروے مکمل کیا جائے وزیراعلیٰ نے یہ سروے ہنگامی بنیادوں پر ایک مہینے کی قلیل ترین مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت کی انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سابقہ حکومت نے 2010 ء میں ابوحہ جیسی اہم ہائوسنگ سکیم کا سنگ بنیاد رکھا مگر سیاسی اورذاتی فوائد حاصل کرنے کے بعد حکمرانوں نے اسے ترقی دینے اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کی بجائے مسائل و تنازعات کا شکار بنایا اور بعد ازاں سرد خانے میں ڈال دیا حالانکہ یہ بریکوٹ کی گنجان آبادی کے قریب سوات شاہراہ پر اہم رہائشی منصوبہ ہے افسوسناک بات یہ ہے کہ نجی شعبے میں ریگستانوں اور صحرائوں میں رہائشی منصوبے شروع ہو کر شہروں کی شکل میں کامیابی سے ہمکنار ہو جاتے ہیںکیونکہ نجی شعبہ ان میں تعلیم و صحت اور مساجد و مارکیٹ کی سہولیات کی صورت میں پہلے کشش پیدا کرتا ہے جس کے بعد عوام وہاں خود بخود امڈ آتے ہیں وزیراعلیٰ نے ابوحہ سکیم کو بحریہ ٹائون کی طرز پر نجی شعبے میں ترقی دینے اور عوام میں مشتہر کرنے سے پہلے تمام بنیادی سہولیات سے آراستہ کرنے کی ہدایت کی انہوں نے حکام پر یہ بھی واضح کیا کہ رہائشی سکیموں سمیت کسی بھی ترقیاتی منصوبے پر روکاوٹیں سامنے آنے کے باوجود کام ہر گز نہ روکا جائے جبکہ درپیش مسائل کو بھی ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے۔