اسمبلی میں ایک جیب کترے کی جانب سے ختم نبوتؐ سے متعلق قانون میں لگائی گئی نقب کو حکومت سے رابطہ کر کے ناکام بنا دیا ، مولانا فضل الرحمن

سی پیک پاکستان کا منصوبہ ہے ،عالمی قوتیں داخلی طور پر اسے غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں، ہمیں اختلافات کے باوجود ملک کا سوچنا ہوگا اگر علمائے کرام نہ ہوتے آج پاکستان کا حال لیبیا اور عراق جیسا ہوتا ،پیسوں پر بکنے والوں کو ہم جانتے ہیں، آج کے علما نظریاتی ہیں، وہ پیسے حکومت کے منہ پر ماریں گے،مولویوں کے حوالے سے خواتین کے حقوق نہ ماننے کا پروپیگنڈا کیا گیا ، ہم سیاست کی صورت میں جہاد کررہے ہیں ،مردان میں جلسے سے خطاب

جمعرات 23 نومبر 2017 19:01

اسمبلی میں ایک جیب کترے کی جانب سے ختم نبوتؐ سے متعلق قانون میں لگائی ..
مردان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2017ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ جے یو آئی (ف) نے قومی اسمبلی میں ایک جیب کترے کی جانب سے ختم نبوتؐ سے متعلق قانون میں لگائی گئی نقب کو حکومت سے رابطہ کر کے ناکام بنا دیا ،سی پیک پاکستان کا منصوبہ ہے ،عالمی قوتیں داخلی طور پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں، ہمیں اختلافات کے باوجود ملک کا سوچنا ہوگا، اگر علمائے کرام نہ ہوتے آج پاکستان کا حال لیبیا اور عراق جیسا ہوتا ،پیسوں پر بکنے والوں کو ہم جانتے ہیں، آج کے علما نظریاتی ہیں، وہ پیسے حکومت کے منہ پر ماریں گے،مولویوں کے حوالے سے خواتین کے حقوق نہ ماننے کا پروپیگنڈا کیا گیا ، ہم سیاست کی صورت میں جہاد کررہے ہیں ۔

جمعرات کو مردان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہماری اسمبلی میں ایک جیب کترا آیا جس نے ختم نبوتؐ سے متعلق قانون میں نقب لگائی لیکن وہ پکڑا گیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے نواز شریف سے رابطہ کرکے ختم نبوت کیخلاف ہونیوالی سازش کو ناکام بنادیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان کا منصوبہ ہے اسی لئے پاکستان کو غیر مستحکم کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ عالمی قوتیں داخلی طور پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں، ہمیں اختلافات کے باوجود پاکستان کا سوچنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ جے یو آئی اس قابل ہے کہ قوم کی نمائندگی کرسکے، جے یو آئی نے پر امن انداز کے ساتھ آئین کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیاہے، انہوں نے کہا کہ اگر تمام علما ایک پیج پر نہ ہوتے تو دہشتگردی ختم نہ ہوتی،دہشتگردی پاکستان کا مسئلہ بنا، اس کا ذمہ دار کون ہی ، انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے پاکستان کیخلاف الزامات لگائے ہیں، انہوں نے کہا کہ روس کیخلاف 14 سالہ جنگ نے جہادی کلچر پیدا کیا لیکن پھر امریکہ اور عالمی قوتوں کا نظریہ اور ترجیحات بدل گئیں ۔

انہوں نے کہا کہ اب عالمی قوتیں چاہتی ہیں نوجوان ریاست کے مقابلے میں کھڑے ہوں ،انہوں نے کہا کہ ہمارے اداروں نے قربانیاں دی ہیں، امن کی خواہش سب کی ہے، انہوں نے کہا کہ مجھ پر اور میرے گھر پر حملے ہوئے لیکن ہم نے پاکستان کا ساتھ دیا جبکہ ہم ایک پیج پر نہ آتے تو فوج کبھی تنہا کامیاب نہ ہوتی۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر علمائے کرام نہ ہوتے آج پاکستان کا حال لیبیا اور عراق جیسا ہوتا لیکن علما اور دینی مدارس کی قدر نہیں کی گئی،انہوں نے کہا کہ آج بھی دینی مدارس اور علمائے کرام نشانے پر ہیں،انہوں نے کہا کہ مولانامفتی محمود نے علما ء کی رہنمائی کی،1974ء میں پارلیمنٹ میں مختلف مکاتب فکر کے علما موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کے حقوق سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ،موقع ملا تو آئین میں اصلاح کی کوشش کی ،حقوق کی تشریح پراختلاف ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ مولویوں کے حوالے سے خواتین کے حقوق نہ ماننے کا پروپیگنڈا کیاگیا، انہوں نے کہا کہ ہم جہاد سیاست کی صورت میں کرتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور پنجاب اسمبلی میں حقوق نسواں کے نام سے بل آئے،ہم نے تاریخ خیالی کا نام روشن خیالی رکھ دیا ہے، انہوں نے کہا کہ علما کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوم کو تعلیم دیں ان کی رہنمائی کریں ۔ انہوں نے کہا کہ پیسوں پر بکنے والوں کو ہم جانتے ہیں، آج کے علما نظریاتی ہیں، وہ پیسے حکومت کے منہ پر ماریں گے، انہوں نے کہا کہ تمام دینی قوتیں متفق ہیں کہ پیسے مسجد اور علما کیلئے زہر قاتل ہیں۔