سندھ میں تعلیم کے فروغ کے لیے لگائی جانے والی ایمرجنسی غیر موثر ہوگئی

موہن جو دڑو کے قریب پرائمری اسکول کی زیر تعمیر عمارت کا کام ٹھیکیدار کے غائب ہوجانے کے باعث دوسال میں بھی مکمل نہ ہوسکا

جمعرات 23 نومبر 2017 18:03

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2017ء) حکومت سندھ کی جانب سے سندھ میں تعلیم کے فروغ کے لیے لگائی جانے والی ایمرجنسی غیر موثر ہوگئی، موہن جو دڑو کے قریب پرائمری اسکول کی زیر تعمیر عمارت کا کام ٹھیکیدار کے غائب ہوجانے کے باعث دوسال میں بھی مکمل نہ ہوسکا، 200 سے زائد بچے عمارت نہ ہونے کے باعث کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور، بچوں نے تعلیم تباہ ہونے پر احتجاج کرکے عمارت مکمل کرنے کا مطالبہ کردیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ کے علاقے موئن جو دڑو کے نواحی گاؤں خیر محمد جھتیال میں 28 لاکھ روپے مالیت سے پرائمری بوائز اسکول کی زیر تعمیر عمارت کا کام دو سالوں سے بند کرکے ٹھیکیدار غائب ہوگیا ہے۔ اسکول کی عمارت مکمل نہ ہونے کے باعث 200 سے زائد معصوم طلبہ و طالبات کھلے آسمان تلے پڑھنے پر مجبور ہیں جسکی باعث معصوم طلبہ و طالبات کا مستقبل اور تعلیم تباہ ہونے لگی ہے۔ اسکول میں زیر تعلیم معصوم بچوں نے ٹھیکیدار کی جانب سے آدھے میں چھوڑے کام کو مکمل نہ کرنے کے خلاف اسکول کے سامنے احتجاج کیا ہے اور حکومت سندھ اور محکمہ تعلیم سے مطالبہ کیا کہ زیر تعمیر اسکول کا کام مکمل کرکے تعلیم کو تباہ ہونے سے بچایا جائے۔

متعلقہ عنوان :