زبانوں کی اہمیت سے انکار نہیں کی جا سکتا، زبانیں تہذیب اور شہریت کی عکاسی ہیں،

فارسی زبان ثقافتی ہم آہنگی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے وفاقی وزیر انجینئر محمد بلیغ الرحمن کا فارسی زبان، مشکلات اور مستقبل کے مواقع کے حوالے سے کانفرنس سے خطاب

جمعرات 23 نومبر 2017 18:02

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 نومبر2017ء) وفاقی وزیر تعلیم اور پیشہ وارانہ تربیت انجینئر محمد بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ زبانوں کی اہمیت سے انکار نہیں کی جا سکتا، زبانیں تہذیب اور شہریت کی عکاسی ہیں، فارسی زبان ثقافتی ہم آہنگی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے فارسی زبان، مشکلات اور مستقبل کے مواقع کے حوالے سے کمیشن سیکرٹریٹ میں 2روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا۔

اس کانفرنس کا انعقاد خانہٴ فرہنگ ایران، ایران ایمبیسی، نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل)، اسلامک کلچر اینڈ ریلیشنز آرگنائزیشن اور ایران۔پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پرشین سٹڈیز کے تعاون سے ہوا۔ جمعرات کو 2روزہ کانفرنس کی اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی وزیر وفاقی تعلیم اور پیشہ واارنہ تربیت انجینئر بلیغ الرحمن تھے جبکہ چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر ارشد علی، پاکستان میں ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست، پاکستان میں تاجکستان کے سفیر شیر علی جونونوو، ایرانی کلچرل قونصلیٹ شہاب الدین درائی، کنسلٹنٹ ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر محمود الحسن بٹ اور پاکستان کی جامعات میں فارسی زبان کے اساتذہ اور طالب علموں کی بڑی تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی۔

(جاری ہے)

کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر بلیغ الرحمن کا کہنا تھا کہ فارسی زبان ثقافتی ہم آہنگی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مختلف زبانیں سیکھنے سے انسان کی تخلیقی اور تجزیاتی سوچ میں بہتری آتی ہے۔ مزید برآں ان کا کہنا تھا کہ فارسی زبان علاقائی سطح پر اہمیت رکھنے کے ساتھ ساتھ مذہبی طور پر بھی بہت اہم ہے کہ اس زبان میں علم اور حکت کا ایک خزانہ پنہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ تعلقات کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھتا ہے کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور مذہبی ہم آہنگی اور تعلق ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فارسی زبان کی ترویج اور ترقی سے دونوں برادر مالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ وفاقی وزیر نے اس موقع پر یونیسکو کو سراہا جس نے ابوسینا ایوارڈ کا اجرا کیا جس کی وجہ سے محققین سوشل سائنس اور لسانیات میں تحقیق و تدوین کر رہے ہیں ۔

انھوں نے اپنے خطاب کے آخر میں کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ حکومت پاکستان نے نیشنل نصاب کونسل کا اجرا کیا تھا جو کہ طلبہ کی کردار سازی کو مد نظر رکھتے ہوئے تیار کیا جا رہا ہے اور اس کانفرنس میں جو تجاویز پیش کی گئی ہیں وہ مستقبل میں نصاب کی تیاری میں اہمیت کی حامل ہوں گی۔ ڈاکٹر مختار احمد نے کانفرنس کے شرکاء سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تاریخ سے سبق لینا چاہیے کہ ہمارے آباؤ اجداد نے علم کو پھیلانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج کے اس مشکل دور میں ہمیں اپنی تاریخ کو پڑھنا چاہئے اور اس سنہری دور کو واپس لانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے بزرگوں کے نظریات کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کیلئے عربی اور فارسی زبانوں کا علم حاصل کرنا ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا اس سلسلے میں اساتذہ بنیادی کردار ادا کرسکتے ہیں کہ وہ طلبہ کو تاریخ اور فارسی زبان میں تعلیم کی جانب راغب کریں ۔

ڈاکٹر مختار احمد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ عنقریب پاکستان، ملائشیاء، انڈونیشیا، ایران اور ترکی تعلیمی میدان میں باہمی تعاون کے پروگرام کا اجراء کریں گے ۔ کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ارشد علی کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک میں فارسی زبان کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے بتایا کہ فارسی زبان کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہائر ایجوکیشن کمیشن ماسٹرز ، ایم فل اور پی ایچ ڈی کے اسکالرشپ کا اجرا ء کرے گا جن میں سے زیادہ تر اسکالرشپ ایران کیلئے دیئے جائیں گے۔

اس موقع پرمہدی ہنردوست،شیر علی جونونوو،شہاب الدین درائی اور ڈاکٹر محمود الحسن نے بھی فارسی زبان کی اہمیت کے حوالے سے شرکائے کانفرنس سے خطاب کیا۔کانفرنس کی اختتامی تقریب میں شیخ سعدی اور علامہ اقبال کو خراج تحسین بھی پیش کیا گیا جنہوں نے فارسی زبان میں بے پناہ لٹریچر چھوڑا ہے۔ ڈاکٹر اقبال ثاقب نے اعلامیہ پیش کیا۔ اس اعلامیہ میں فارسی زبان کی ترقی اور ترویج پر زور دیا گیا تاکہ پاکستان اور ایران کے تعلقات اس زبان کی بدولت مزید مستحکم ہو سکیں۔

مزید براں اعلامیہ میں کہا گیا کہ دونوں مالک کی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ فارسی زبان میں تحقیق، تدوین اور تالیف کے منصوبہ جات کا اجرا کریں اور فارسی زبان کے اساتذہ کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنایا جائے تاکہ یہ اساتذہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو استوار کرنے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ ڈاکٹر عارف نوشاہی، ڈاکٹر مہر نور محمد خان، رابعہ کیانی، بنت الہدیٰ اور ڈاکٹر حکیم الدستاری کو فارسی زبان میں ان کی علمی ، ادبی اور تحقیقی خدمات کے اعتراف میں کانفرنس کے اختتام سعدی۔اقبال ایوارڈ سے نوازا گیا۔