عثمان کاکڑ کا قائمہ کمیٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر سکریٹری اطلاعات پر شدید اظہار برہمی

پی ٹی وی بلوچستان میں بولان ٹی وی بند کرانے کیلئے اس کے کارکنان کی تنخواہیں ادانہیں کررہا،پی ٹی وی بولان کے مطابق 16691870 لاکھ روپے پاکستان ٹیلی ویژن کے ذمے بقایاہیں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقے کے چیئرمین سینٹر عثمان کاکڑ

جمعرات 23 نومبر 2017 17:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 نومبر2017ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقے کے چیئرمین سینٹر عثمان کاکڑ نے کمیٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر سکریٹری اطلاعات پر شدید برہمی کا اظہار کیا،انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی بلوچستان میں بولان ٹی وی بند کرنے کے لیے اس کے کارکنان کی تنخواہیں ادا نہیں کررہا۔پی ٹی وی بولان کے مطابق 16691870 لاکھ روپے پاکستان ٹیلی ویژن کے ذمے بقایاہیں۔

تفصیلات کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی عثمان کاکڑ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا، اجلاس میں سینیٹر پیر کبیر احمد شاہی، سینیٹر ڈاکٹرجہانزیب جمالدینی، سینیٹر خالدہ پروین نے شرکت کی،اجلاس می لوک ورثہ کی ڈی جی فوزیہ سعید نے بتایا کہ لوک ورثہ نے چاروں صوبوں کے لوک فوک کی ڈی وی ڈی بنائی ہے،جس کیلئے موٹروے کی دکانوں ائیر پورٹ پر رکھی جائیں گی، لوک ورثہ میں 20پرانی پروڈکشن جبکہ25نئی بنائی ہیں، ورثہ نے گزشتہ سال کشمیر کلینڈر بنایاتھا، جبکہ اس سال پاکستان کے پانچوں صوبوں کے کلچر کی نمائش کی جائے گی، ادارے نے ہزارہ کلچر نائٹس اور بلوچستان کلچر نائٹس منائی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

ادارہ چترال کی ہنڈی کرافٹس لوک داستانیں، اور بچوں کی کہانیاں بھی شائع کررہا ہے علاوہ ازیں پاکستان کی پانچ معروف فوگ گلوکاروں کا ڈیٹا بیس بھی مرتب کررہا ہے جسے اپنی ویب سائٹ پر ڈالا جائے گا۔چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ چاروں صوبوں میں لوک کلچرل ڈی وی ڈی صوبوں کو بھجوائی جائیں اور صوبوں کو چاہیے کہ وہ خریدے اس کے علاوہ ان ڈی وی ڈیز کو کراچی لاہور ائیرپورٹ پر بھی رکھی جائیں۔

لوک ورثہ ایک کلچرل ہفتہ منائے، جس میں ہر روز ایک صوبے کی نمائندگی اور ان کا آپس میں مقابلہ کرایا جائے۔ انہوں قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری اجلاس کی غیر حاضری کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انھیں وضاحتی نوٹس جاری کرنے کو کہا ہے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہاں پر اجلاس منعقد ہورہا ہے اور کوئی جواب دینے کے لیے موجود ہی نہیں کوئٹہ میں پی ٹی وی کے پاس کمیرے ہی نہیں وہاں پر ہنر مندوں اداکاروں سٹاف وغیرہ کو کئی کئی ماہ کی تنخواہیں ہی نہیں دی جارہی صرف بولان ٹی وی 16619870لاکھ روپے پی ٹی وی کے ذمے ہے جو دینے سے انکاری ہے، پی ٹی وی بولان میں شعبہ پروگرام کرنٹ افئیر میں لوگ ڈیلی ویجز پر کام کررہے ہیں ان لوگوں کی خواہش ہے کہ وہ بھاگ جائیں۔

تاکہ بولان سینٹر کو بند کیا جاسکے،پی ٹی وی کوئٹہ کے 1094لوگوں کے بقایا جات پی ٹی وی کے ذمے ہیں جو ابھی تاک ادا نہیں ہوئی ہے۔سینیٹر کبیر شاہی نے کہا کہ جو حکومت ڈیڑھ سال تک ایم ڈی نہیں لاسکتی،اسے چاہیے کہ وہ پی ٹی وی بند کردے،اس ادارے کا حال بھی پی آئی اے جیسا کردیا ہے 2سال قبل پی ٹی وی کے چیئرمین عبدالمالک کو کہا تھا کہ کوئٹہ ٹی وی کے 6کروڑ روپے ریلیز کیے جائیں تاکہ لوگ گھر کا چولا جلاسکیں تب اس نے تین کروڑ روپے ریلیز کیے۔

میں نے وزیراعظم سے ذاتی درخواست کی۔ خط لکھیں کوئٹہ ٹی وی کا اہمیت نہیں دی۔وہاں پر 72خالی پوسٹوں کے لیے 1لاکھ 72ہزار درخواستیں آئی ، جنھیں نظر انداز کرکے، اندرونے خانہ بھرتیا ںشروع کردی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مساجد کے بجلی کے بلوں سے بھی پی ٹی وی لائنسنس فیس کی مد میں 2ارب روپے اکھٹا کرکے پی ٹی وی کو دے دیتی ہے۔سینیٹر جمالدینی نے کہا کہ سارے وزارت اطلاعات خسارے میں جارہی ہے پی ٹی وی ریڈیوں وزارت اطلاعات سمیت سارے ادارے حکومت کی فنڈنگ سے چلائے جارہے ہیں۔

انہوں نے چیئرمینز کمیٹی سے کہا کہ دسمبر میں اجلاس بلا کر اس بارے میں واضاحت طلب کی جائے، پی ٹی وی کے ڈائریکٹر فانس نے بتایا کہ پی ٹی وی 94.4ملین روپے سے زائد کا خسارے میں جارہا ہے، اس وقت نہ صرف کوئٹہ پی ٹی وی بلکہ لاہور ،کراچی ،ملتان سمیت دیگرسینٹر بھی خسارے میں جارہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :