قائمہ کمیٹی آئی ٹی کا ای سروس منصوبے کے فنڈز میں خرد برد اور بے ضابطگیوں کا نوٹس ، چیئر مین سی ڈی اے طلب

انوشہ رحمان کا ایف آئی اے حکام پر اظہار برہمی ، مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ سی ڈی اے نے آپ کو کیا لالچ دیا ہے ، ایف آئی اے نے سی ڈی اے کا ایک بھی بندہ نہیں پکڑا ، پرائیویٹ سیکٹر کا ایک بندہ پکڑ لیا ہے 13انکوائریاں ہیں سب کو دیکھنا چاہیئے، سی ڈی اے کے کسی آفیشل کا نام نہیں ،پرائیویٹ سیکٹر کے کسی بندے کو پکڑنا آسان ہے، ،کون طاقت ور لوگ ہیں جو سی ڈی اے کے بندوں پر ہاتھ نہیں ڈالنے دیتے ، وزیر مملکت برائے آئی ٹی انوشہ رحمان کمیٹی نے سمز بیچنے کا ٹارگٹ ختم کرنے کی تجویز دیدی

جمعرات 23 نومبر 2017 17:54

اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 نومبر2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے سی ڈی اے میں ای سروس منصوبے کے فنڈز میں خرد برد اور بے ضابطگیوں کا نوٹس لیتے ہوئے چیئر مین سی ڈی اے کو طلب کر لیا ، وزیر مملکت برائے آئی ٹی انوشہ رحمان نے ایف آئی اے حکام پر برہمی کا اظہار کر تے ہو ئے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ سی ڈی اے نے آپ کو کیا لالچ دیا ہے ، آپ نے سی ڈی اے کا ایک بھی بندہ نہیں پکڑا ، پرائیویٹ سیکٹر کا ایک بندہ پکڑ لیا ہے 13انکوائریاں ہیں سب کو دیکھنا چاہیئے، سی ڈی اے کے کسی آفیشل کا نام نہیں ،پرائیویٹ سیکٹر کے کسی بندے کو پکڑنا آسان ہے، ،کون طاقت ور لوگ ہیں جو سی ڈی اے کے بندوں پر ہاتھ نہیں ڈالنے دیتے ،کمیٹی نے سمز بیچنے کا ٹارگٹ ختم کرنے کی تجویز بھی دیدی۔

(جاری ہے)

جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس سینیٹر شاہی سید کی صدارت میں ہو ا۔ شاہی سید نے کہا کہ کمپنیوں کے سم بیچنے کے طریقہ کار پر تحفظات ہیں۔کمپنیاں ٹارگٹ دیتی ہیں کہ اتنی سمیں بیچنی ہیں۔اس طریقہ کار سے سموں کا غلط استعمال ہوتا ہے۔ بیواؤں , بوڑھوں کے شناختی کارڈ پر سمیں رجسٹرڈ کروائی جاتی ہیں۔ ایک واقعہ سامنے آیا تھا کہ آیا کہ نام پر سم رجسٹرڈ کروائی گئی۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ایک شکایت یہ بھی کہ فی منٹ کے حساب سے پیسے کاٹے جاتے ہیں لیکن 20 سیکنڈ بات ہو تو پورے منٹ کے پیسے کاٹے جاتے ہیں۔ایکسس بلنگ کی تحقیقات کرنا چاہتے ہیں۔کیا پی ٹی اے کے پاس کاؤنٹر چیک ہے۔ پی ٹی اے حکام نے کہا کہ۔ ہم 350ملین تک جرمانہ کر سکتے ہیں ، اب تک کسی آپریٹر کو جرمانہ نہیں کیا گیا لیکن خلاف ورزی کر نے والے آپریٹر ز کو تنبیہ کر تے ہیں ، ہمارے پاس کمپوٹرائز ٹولز موجود ہیں۔

اوور بلنگ نہیں ہو رہی ، ہم نے سروے کروائے ہیں سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ جس کا بل 6ہزار سے کم آتا ہے اس سے ود ہولڈنگ ٹیکس نہ کاٹا جائے ، ہم سے فرنچائز والے شکایت کر تے ہیں کہ جو فرنچائز ٹارگٹ پو را نہیں کرتی اس فرنچائز کو ختم کر دیا جاتا ہے ۔ایک فرنچائز کو چار سال تک اعلی کارکردگی کا ایوارڈ دیا گیا لیکن پانچویں سال ختم کر دیا گیا ۔ ریٹیلر کے بچائو کا کوئی راستہ نہیں ۔

وزیر مملکت برائے آئی ٹی انوشہ رحمان نے کہا کہ پی ٹی اے کا کوئی پرائیویٹ فرنچائزرز کے لیے ایس او پی موجود نہیں ،فرنچائز کے مکمل معاملات کمپنیوں کے نجی ہیں،کمرشل آپریٹرز اگر فرنچائز نہ کھولنے کا فیصلہ کریں تو مختلف جگہوں پر اسٹال لگا لیں گے ،کیا ریگولیٹر کے لیے آپریٹرز کے بزنس ماڈل میں دخل اندازی ضروری ہے ، اجلاس میں سی ڈی اے میں ای سروس منصوبے میںبے ضابطگیوں پر ایف آئی ایحکام کی جانب سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی ،ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ4 افراد کے خلاف ایف آئی آر کاٹی گئی تھی ، انوشہ رحمان نے کہا کہ آپ نے سی ڈی اے کے کسی آفیشل کو پکڑا ہے سی ڈی اے کا ایک بھی بندہ نہیں پکڑا ، پرائیویٹ سیکٹر کا ایک بندہ پکڑ لیا ہے ۔

سینیٹر عظم سواتی نے کہا کہ سی ڈی اے نہیں چاہتا کہ وہ آٹو میشن کی طرف جائے،سافٹ وئیر اور ہارڈ وئیر دو الگ الگ وینڈرز سے خریدے گئے، ادائیگیاں ہوگئی ہیں اور ہارڈ وئیر چوری ہوگیا ہے، ہارڈ وئیر چوری کرنے والے کو ابتک آیف آئی نے نہیں پکڑا، ایف آئی حکام نے کہا کہ ہارڈ وئیرسی ڈی اے افس میں موجود ہے چوری نہیں ہوا،ڈیسک ٹاپ اور کمپیوٹرز چوری ہوئے ہیں، 2012 اور 2013 میں سی ڈی اے نے ایل ایم کے سے کام مکمل کرنے کا کہا، ایل ایم کے کی انتطامیہ نے کوئی جواب نہیں دیا اور نہ کام مکمل کیا، کمپنی، سی ڈی اے کے کچھ ملازمین اب ریٹائرڈ ہوچکے ہیں، ااس مو قع پر نمائندہ ایل ایم کے نے کہا کہ جو معاہدہ ہوا وہ سی ڈی اے اور ایل ایم کے درمیان تھا،سی ڈی اے اس سافٹ وئیر کے استعمال کے لیے تیار ہی نہیں تھا، ای جی ڈی کے افسرنوکری چھوڑ کر سی ڈی اے میں آئے اور ای جی ڈی نے انھیں ہی اس منصوبہ کا ڈائریکٹر مقرر کردیا، سینیٹررحمان ملک نے کہا کہ آپ تمام دستاویزات اور اجلاسوں کی تفصیلات فراہم کریں، نمائندہ ایل ایم کے نے کہا کہ سی ڈی کے ہارڈ ووئیر کی ایک ہارڈ ڈرائیو کریش ہوچکی تھی ہم نے وہ ہارڈ ڈرائیو اپنی جیب سی دی اور پرانی ہارڈ ڈرائیو کا ڈیٹا بھی ریکور نہیں ہوا، ہم دیگر وزارتوں کو سروس دے رہے ہیں تو سی ڈی اے کام کیوں نہیں کرسکتا،شبلی فراز نے کہا کہ اسمسئلے کو اس طرح حل کریں کہ جس نے غلطی کی ہے اس کو سزا دیں ،اس معاملے کو حل کرنا ہے تو اس کے لیے سب کمیٹی تشکیل دی جائے،جس پر چئیرمین کمیٹی نے شبلی فراز کی تجویز مسترد کر تے ہو ئے کہا کہ یہی کمیٹی ان معاملات کو دیکھے گی۔

سی ڈی اے کا موقف سنیں گے تب کسی فیصلے پر پہنچے گے۔ کمیٹی نے اگلے اجلاس میں موقف لینے کے لئے چیئرمین سی ڈی اے کو طلب کر لیا ۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ سی ڈی اے پر الزام لگ رہے ہیں اور سی ڈی اے کا کوئی نمائندہ موجود نہیں، سرگودھا میں غیر قانونی سمز پکڑی گئی ہیں، جن لوگوں کو فرنچائز دی جارہی ہے اسکا ریکارڈ چیک ہونا چاہے، پی ٹی اے فرنچائز لینے والے کے لیے ایک اسٹینڈرڈ بنالے، ، سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ سمز بلا وجہ بیچنا نامناسب ہے اسی وہ وجہ سے ملک میں تباہی ہوئی ہے ،کمیٹی نے سمز بیچنے کا ٹارگٹ ختم کرنے کی تجویز دیدتے ہو ئے کہا کہ کمپنیوں کا پابند بنایا جائے کہ فرنچائزر کو سمز کی فروخت کا ٹارگٹ نہ دیا جائے،سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یو فون کا 500 کا کارڈ 520میں کیوں مل رہا ہی صارفین کے حقوق کا تحفظ کون کرے گا پی ٹی اے حکام نے کہا کہ کمپنیاں اپنے طور پر کارڈ کی قیمتیں مقرر کرسکتی ہیں، انہوں نے نو ٹس دینے کے بعد قیمت بڑھائی ہے ،، رحمان ملک مے کہا کہ پھر تو کوئی کمپنی موبائل کارڈ ہزار کا بھی فروخت کرلے گی،، انوشہ رحمان نے کہا کہ چار سال میں جو حکومت نے کیا ایک بار اسکا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے، سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر پارلیمنٹرین ہیں پالیسیاں وہاں سے بنتی ہیں، ٹیکنالوجی کے ہونے نہیں اسکے استعمال سے فرق پڑتا ہے، 100کی آبادی کے گاوں تک ٹیکنالوجی کے پہنچانے کے منصوبے 2018 تک مکمل ہوجائیں گی، جہاں پی ٹی سی ایل نہیں وہاں تھری جی ہو گا ہم ہنر مندوں کے بزنس کو آن لائن کرنے پر کام کررہے ہیں، اجلاس کے دوران انوشہ رحمان نے ایف آئی اے حکام پر برہمی کا اظہار کر تے ہو ئے کہا کہ 13انکوائریاں ہیں سب کو دیکھنا چاہیئے، سی ڈی اے کے کسی آفیشل کا نام نہیں ۔

پرائیویٹ سیکٹر کے کسی بندے کو پکڑنا آسان ہے مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ سی ڈی اے نے آپ کو کیا لالچ دیا ہے ، ،کون طاقت ور لوگ ہیں جو سی ڈی اے کے بندوں پر ہاتھ نہیں ڈالنے دیتے۔

متعلقہ عنوان :