محکمہ زراعت پنجاب نے کپاس کی آف سیزن مینجمنٹ کی حکمت عملی جاری کر دی

کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کے حملہ کے پیش نظر موسم سرما کے دوران موثر حکمت عملی سے کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے نقصان سے بچایا جا سکتا ہے

جمعرات 23 نومبر 2017 17:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2017ء) ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میںمزید اضافے اور آئندہ بھی بہترین قیمت کے حصول کے لیے ٹھوس لائحہ عمل اختیار کرنا انتہائی ضروری ہے ، محققین کی سفارشات کی روشنی میں محکمہ زراعت پنجاب نے کپاس کی آئندہ فصل کی بہتر پیداوارکے حصول کے لیے جامع حکمت عملی مرتب کی ہے جسے آف سیزن مینجمنٹ قرار دیا گیا ہے ۔

کپاس کی آخری چنائی کے بعد آف سیزن مینجمنٹ نہایت ضروری ہے ۔آف سیزن مینجمنٹ کے پچھلے سال بھی بہترین نتائج برآمد ہوئے ہیں ۔ اس مینجمنٹ سے نہ صرف کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے بلکہ کپاس خطرناک کیڑوںخصوصاًًگلابی سنڈی کے نقصان سے محفوظ رہی ہے ۔ جس وجہ سے کسان کو کپاس کی اچھی قیمت مل رہی ہے ۔

(جاری ہے)

کپاس ہمارے ملک کی زراعت میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔

پاکستان کی معیشت کا زیادہ تر انحصار کپاس کی فصل پر ہے۔ کپاس کی مجموعی پیداوارکا تقریباً 80 فیصد پنجاب میں ہوتا ہے۔ کپاس کی اچھی اور بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لئے مختلف عوامل اور مراحل اہم کردار ادا کرتے ہیں۔کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کے حملہ کے پیش نظر موسم سرما کے دوران موثر حکمت عملی اپنا کر آئندہ کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔

گلابی سنڈی نومبر میں سرمائی نیند کی حالت میں چلی جاتی ہے اور موسم سرما جڑے ہوئے بیجوں ،چھڑیوں پر بچے کھچے ٹینڈوں اور جننگ فیکٹریوں کے کچرے میں خوابیدہ حالت میں گزارتی ہے۔ سرمائی نیند سوئی ہوئی سنڈیوں کے پروانے بننے کا انحصار زیادہ تر درجہ حرارت پر ہے۔ مناسب درجہ حرارت میسر آنے پر پروانے بننا شروع ہو جاتے ہیںجو فصل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

کاشتکار موسم سرما کے دوران درج ذیل حکمت عملی اپنا کرآئندہ آنے والی کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے نقصان سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ چنائی مکمل ہونے پر چھوٹے اورمتاثرہ ٹینڈے اچھی طرح توڑ لیے جائیں بعد ازاں ٹینڈوں کو دھوپ میں پھیلاکر پوری طرح کھلنے کے بعد پھٹی کو الگ کر لیا جائے اور بچے ہوئے مواد کو جلا دیا جائے۔آخری چنائی کے بعد کھیتوں میں بھیڑبکریاں چرائیں تاکہ کچے ٹینڈے جانوروں کی خوراک بن سکیں اور گلابی سنڈی کے لاروے کا خاتمہ ہو سکے۔

جن کھیتوں میں کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کا حملہ ہوا ہو وہاں گرے ہوئے ٹینڈے تلف کرنے کے بعد کھیتوں کو روٹاویٹ کر دیاجائے تا کہ بچے ہوئے مواد میں سے موجود سنڈیا ں تلف ہو جائیں۔کپاس کی چھڑیاں کاٹ کر استعمال کر لی جائیں اورڈھیرلگاتے وقت چھوٹے گٹھوں کی حالت میں اس طرح رکھیں کہ چھڑیوں کے مڈھ نچلی طرف ہوں تاکہ دھوپ کی وجہ سے ان چھڑیوںمیں موجود سنڈیاں اور لارواتلف ہو جائیں۔

مناسب وقفہ سے چھڑیوں کی ڈھیریوں کو الٹ پلٹ کرتے ر ہیں۔کپاس کی چھڑیوں کی کٹائی زمین کی سطح کے برابر یا گہرائی سے کی جائے اور کپاس کے کھیتوں میں گرے ہوئے ٹینڈوں ، مڈھوں اور جڑی بوٹیوں کو روٹاویٹر یا مٹی پلٹنے والا ہل چلا کر زمین میں ملا دیا جائے ۔ جننگ فیکٹریوں میں موجود ٹینڈے، بیج اور کچرا وغیرہ اکٹھاکر کے تلف کر دیں۔ جن علاقوں میں کپاس کی چنائی کا عمل جاری ہے وہاں پھٹی کی صاف اور آلائشوں سے پاک چنائی پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ کپاس کی بہتر قیمت مل سکے۔

متعلقہ عنوان :