پہلی دو روزہ فارسی قومی کانفرنس اختتام پذیر،دینی، ثقافتی اور ادبی روایات کی امین زبان فارسی کی سرپرستی کی جائے، اعلامیہ

زبانوں کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے،آج دنیا نے تسلیم کر لیا کہ زیادہ زبانوں پر عبور ذہن کی بہتر نشوونما اور صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا باعث ہے، ایران کے شکر گزار ہیں کہ ابن سینا یونیسکو ایوارڈ کی بنیاد ڈالی، پاکستان کو بھی اس ایوارڈ سے نوازا گیا، فیکلٹی او ر طلباء کے تبادلوں کوپاکستان اور ایران کے درمیان تیز کیا جائے اور ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جا، فارسی زبان کو لازمی مضمون کے طور پر پڑھانے کی ضرورت ہے، وزیر تعلیم انجینئر بلیغ الرحمان

جمعرات 23 نومبر 2017 17:18

پہلی دو روزہ فارسی قومی کانفرنس اختتام پذیر،دینی، ثقافتی اور ادبی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 نومبر2017ء) وفاقی وزیر تعلیم انجینئربلیغ الرحمان نے کہا کہ زبانوں کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے،آج دنیا نے تسلیم کر لیا ہے کہ زیادہ زبانوں پر عبور ذہن کی بہتر نشوونما اور صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا باعث ہے، ایران کے شکر گزار ہیں کہ این سینا یونیسکو ایوارڈ کی بنیاد ڈالی اور پاکستان کو بھی اس ایوارڈ سے نوازا گیا، ضرورت ہے کہ فیکلٹی او ر طلباء کے تبادلوں کوپاکستان اور ایران کے درمیان تیز کیا جائے اور ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جا، فارسی زبان کو لازمی مضمون کے طور پر پڑھانے کی ضرورت ہے۔

جمعرات کو ثقافتی قونصلیٹ سفارت اسلامی جمہوریہ ایران، اسلام آباد ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے باہمی اشتراک اور نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز(نمل) و مرکز تحقیقات فارسی ایران و پاکستان کے تعاون سے دو روزہ قومی کانفرنس اختتام پذیر ہوئی، وزیر تعلیم بلیغ الرحمان، سفیر اسلامی جمہوریہ ایران مہدی ہنر دوست، معروف شاعر و دانشور افتخار عارف، ثقافتی قونصلر شہاب الدین داریی نے اختتامی تقریب سے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

دو روزہ فارسی اساتذہ کی پہلی قومی کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے معروف شاعر اور دانشور افتخار عارف کا کہنا تھا کہ آج اشد ضرورت ہے کہ دانشگاہوںمیں زبان و ادب کو لیجایا جائے۔ یہ کانفرنس زبان و ادب کی خدمت کی سلسلہ میں ایچ ای سی کا اہم اقدام ہے۔ فارسی زبان ایک عرصے سے نظر انداز کی جارہی تھی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فارسی کے فروغ کے لئے نچلی سطح سے فارسی زبان طلباء کو پڑھائی جائے۔

ہماری دانشگاہوں میں فارسی اور عربی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی سعی کی جائے۔ فارسی بلاشبہ خراسان کی زبان ہے، لیکن پاکستان کی علمی تاریخ فارسی کے بغیر نہیں لکھی جا سکتی۔ بنیادی مآخد اور سرچشمے فارسی میںہیں۔ خسرو، بیدل ، اقبال اور غالب سے شناسائی فارسی کے بغیر ممکن نہیں۔ جس طرح ایران کی ثقافتی مراکز پاکستان میں موجود ہیں ، پاکستانی ثقافتی مراکزکا قیام بھی ایران میں عمل میں لایا جانا چاہیے۔

تقریب میںبنیاد سعدی ایران کے سربراہ حداد عال کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا، ان کا کہنا تھا کہ فارسی کی خدمت ایک ثقافتی جہاد ہے، فارسی کی خدمت کرنے والے اساتذہ کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، ایوارڈ حاصل کرنے والوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ پہلی فارسی قومی کانفرنس کے اختتام پر اعلامیہ پیش کیا گیا، جس میں دینی، ثقافتی اور ادبی روایات کی امین زبان فارسی کی بھرپور سرپرستی کی سفارش کی گئی۔

کانفرنس سے تاجک سفیر شیر علی جونوو نے بھی خطاب کیا، ان کا کہنا تھا کہ فارسی کی خاطر تاجک عوام نے قربانیاں پیش کیں، فارسی علم و ادب کی امین عظیم زبان ہے۔چیف ایگزیکٹو ایچ ای سی ڈاکٹر ارشد علی کا کہنا تھا کہ زبان ، ثقافت کو تقویت فراہم کرتی ہے۔ ادب اور زبان سے دوری کے باعث نوجوان بے راہ روی کا شکار ہو رہے ہیں۔ زبان اور ثقافت مذہب سے لگاو کیطرف راغب کرتے ہیں۔

ہماری کوشش ہے کہ ہمارے زیادہ سے زیادہ پی ایچ ڈیز ایران کے ساتھ کام کریں ۔نیوز ویک کی رپورٹ کے مطابق ایران کے پی ایچ ڈی ، ایم آئی ٹی سے بھی زیادہ مستند ہیں۔ وفاقی وزیر تعلیم انجینئربلیغ الرحمان نے کہا کہ زبانوں کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے،آج دنیا نے تسلیم کر لیا ہے کہ زیادہ زبانوں پر عبور ذہن کی بہتر نشوونما اور صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا باعث ہے، ایران کے شکر گزار ہیں کہ این سینا یونیسکو ایوارڈ کی بنیاد ڈالی اور پاکستان کو بھی اس ایوارڈ سے نوازا گیا، ضرورت ہے کہ فیکلٹی او ر طلباء کے تبادلوں کوپاکستان اور ایران کے درمیان تیز کیا جائے اور ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جا، فارسی زبان کو لازمی مضمون کے طور پر پڑھانے کی ضرورت ہے۔

کانفرنس کے اختتام پر اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں میں اقبال و سعدی ایوارڈ تقسیم کئے گئے۔ ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں ڈاکٹر عارف نوشاہی، ڈاکٹر مہر نور محمد خان، خانم زکیہ بہروز، خانم رابعہ کیانی ، خانم بنت الھدیٰ اور حکیم دست رنجی شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :