سٹیل ملز اور دیگر ادارے سالانہ چھ سو ارب کا نقصان کرتے ہیں، وزیر نجکاری کا قائمہ کمیٹی میں انکشاف

جمعرات 23 نومبر 2017 17:03

سٹیل ملز اور دیگر ادارے سالانہ چھ سو ارب کا نقصان کرتے ہیں، وزیر نجکاری ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 نومبر2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوارکے اجلاس میں وزیر نجکاری دانیال عزیز نے انکشاف کیا کہ سٹیل ملز اور دیگر ادارے سالانہ چھ سو ارب کا نقصان کرتے ہیں،35سال سے اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں، ایک ٹریلین روپے تین سو ادارے لے چکے ہیں،کھربوں روپے صحت، تعلیم اور سڑکوں پر خرچ ہوسکتے تھے،خسارے میں چلنے والے اداروں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا،منفی ایکویٹی کی وجہ سے اسٹیل مل کی قیمت ایک روپے سے بھی کم ہوگئی ہے، حکومت اسٹیل مل کو 30سے 60سال تک لیز پر دینے کا سوچ رہی ہے ، جس میں واجبات شامل نہیں ہونگے ۔

رکن کمیٹی عبدالحکیم بلوچ نے کہا کہ چیئرمین سوئی سدرن کی حیثیت سے مفتاح اسماعیل نے اسٹیل ملز کی گیس کاٹی،ڈاکٹر مفتاح اسماعیل اسٹیل ملز کا قاتل ہے، کاروائی کی جائے ،کمیٹی نے ریٹائرمنٹ فنڈ کے غلط استعمال پر سابق انتظامیہ کے خلاف نیب میں کیس بھیجنے کی ہدایت کردی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی چیئرمین اسد عمر نے کہا کہ اس عدم ادائیگی میں بیوائوں کا حق بھی ہے،نیند کیسی آتی ہے آپ کو اس ظلم پر،مشرف دور میں 7سال تک اسٹیل مل منافع بخش ادارہ تھا 86فیصد سالانہ یوٹیلائزیشن کی استعداد تھی ،طوارقی اسٹیل مل کے پاکستان میںکنٹری ہیڈ ضیغم عادل رضوی نے کمیٹی کو بتایا کہ کونارک پلانٹ لگانے سے ایک مرتبہ پھر پاکستان اسٹیل مل کو زندہ کیا جاسکتا ہے ،پلانٹ لگنے سے پیداوار ڈبل ہوجائیگی ۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اسد عمر کی زیر صدارت ہوا ۔ اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز کے معاملات کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے چیف ایگزیکٹو آفیسر سٹیل مل شکیل احمد نے آگاہ کیا کہ 10ارب 80کروڑ روپے ملازمین کو تنخواہوں کی مد میں 30جون 2018تک جاری کرنے ہیں،15ارب 82کروڑ روپے کی رقم ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کی پنشن کی مد میں بنتی ہے،سٹیل مل کے ٹوٹل ملازمین کی تعداد 3500ہے جس پر کمیٹی چیئرمین اسد عمر نے کہا کہ بیوائوں کی پینشن اور گریجوایٹی 50کروڑ ہے، آپ کو یہ رقم نہ دے کر نیند کیسے آ جاتی ہے، یہ تو سیدھا سادھا جرم ہے،سی ای او سٹیل مل نے بتایا کہ 3ارب 60کروڑ روپے کی رقم تنخواہوں کی مد میں 3ارب 90کروڑ روپے کی رقم پرانی انتظامیہ نے نکالی،ایک ارب چالیس کروڑ روپے کا گریجوایٹی فنڈ میں ڈیفیسٹ ہے، پرویڈنٹ فنڈ پورا جمع کرا دیا گیا ہے، ذمہ داروں پر نیب کے مختلف کیسز بھی چل رہے ہیں،فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بھی بنائی گئی، جس پر اسد عمر نے کہا کہ یہ مجرمانہ فعل ہے، اس پر براہ راست ایف آئی آر کٹوا کرملزمان کو جیل بھجوانا چاہیے،سیکرٹری صنعت و پیداوار نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ یہ مجرمانہ فعل ہے،نام سامنے آئے مگر ان کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی اور اس خاص معاملے پر نیب میں ریفرنس بھی نہیں گیا۔

کمیٹی رکن قیصر احمد شیخ نے کہا کہ نیب کی تحقیقات کی ضرورت نہیں ہے،یہ مجرمانہ فعل ہے۔ کمیٹی رکن عبدالحکیم بلوچ نے کہا کہ سٹیل ملز ملازمین کی معاشی حالت بہت خراب ہے، وزیر نجکاری دانیال عزیز نے کہا کہ ملازمین کے مسائل کو ترجیح دیں گے، جتنے بھی اعداد و شمار کمیٹی کے سامنے پیش کئے، یہ ہم نے بنائے ہیں، 2013میں یہ کام ہوا ہے اور تمام کیسز 2008کے ہیں،ہماری حکومت اس وقت نہیں تھی،تنخواہیں دینے میں پانچ سے چھ ماہ کی تاخیر ہوئی ہے،موجودہ دور میں ایسی معلومات کو بھی سامنے لایا گیا ہے جو کسی کو معلوم ہی نہیں تھی، جنگی بنیادوں پر فیصلے کر رہے ہیں،سٹیل مل سمیت دیگر اداروں میں 600ارب روپے سالانہ نقصان ہورہا ہے،سٹیل مل کی قیمت ایک روپے سے بھی کم رہ گئی ہے،35سال سے اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں، ایک ٹریلین روپے تین سو ادارے لے چکے ہیں،کھربوں صحت، تعلیم اور سڑکوں پر خرچ ہوسکتے تھے،خسارے میں چلنے والے اداروں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا،کمیٹی رکن عبدالحکیم بلوچ نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تنخواہیں دینے سے انکار کر دیا تھا، مفتاح اسماعیل نے گیس بند کر کے سٹیل مل کو نقصان پہنچایا ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں، موجودہ حکومت نے ہی گیس بند کی ہے،حکومت کیلئے دس ارب روپے بڑی بات نہیں ہے،ایک طرف ایک ہزار ارب موٹروے پر خرچ کیا جا رہا ہے مگر غریب کو تنخواہ نہیں دی جاتی۔

کمیٹی رکن قیصر احمد شیخ نے کہا کہ اڑھائی سال سے ایک فیکٹری بند ہے اور تنخواہیں بانٹ رہے ہیں، پہلے بھی کرپشن تھی،100ٹن مال کاغذات میں لکھا جاتا تھا مگر اس کی جگہ 200مال نکلتا تھا۔ کمیٹی چیئرمین اسد عمر نے کہا کہ یہ ریٹائرمنٹ فنڈز ہیں، گھر میں بیٹھنے والوں کو پیسے نہیں مل رہے، مشرف دور میں سات سال تک لگاتار سٹیل مل منافع کما رہی تھی،86فیصد سالانہ یوٹیلائزیشن استعداد تھی، ہم نے خود اسٹیل مل کو تباہ کیا، کمیٹی نے متفقہ طور پر گریجوایٹی اور پروویڈنٹ فنڈز کے حوالے سے نیب کو تحقیقات کی ہدایت کر دی۔

وزیر نجکاری دانیال عزیز نے کہا کہ ہماری حکومت نے 32کروڑ سے زائد رقم 2016میں بیوائوں کو دی تھی،ای سی سی میں سمری لے کر گئے،کوئی یہ نہیں چاہتا کہ بیوائوں کے پیسے روکے جائیں،حکومت سٹیل مل کو 30سے 60سال کی لیز پر دینے کا سوچ رہی ہے، جس میں واجبات شامل نہیں ہوں گے،سیکرٹری صنعت و پیداوار نے بتایا کہ 40ارب روپے سے واجبات سوئی سدرن کے سٹیل مل کے ذمہ ہیں۔

طوارقی اسٹیل مل کے پاکستان میںکنٹری ہیڈ ضیغم عادل رضوی نے کمیٹی کو بتایا کہ کونارک پلانٹ لگانے سے ایک مرتبہ پھر پاکستان اسٹیل مل کو زندہ کیا جاسکتا ہے ،پلانٹ لگنے سے پیداوار ڈبل ہوجائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ طوارقی سٹیل مل کی سالانہ پیداوار 1.28ملین ٹن تھی جبکہ پاکستان سٹیل مل کی پیداوار 1.1ملین ٹن تھی،طوارقی سٹیل مل پر 340ملین ڈالر خرچ ہوئے۔

کمیٹی چیئرمین اسد عمر نے کہا کہ ہمارا اور طوارقی کا سلوگن ایک ہی ہے،ان کا سٹیل لوہے والا اور ہمارا سٹیل چوری والا ہے، فرق صرف اتنا ہے۔ کنٹری ہیڈ طوارقی نے کمیٹی کو بتایا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے 2014میں کورین کمپنی پاسکو کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہا تھا اور کسی بھی صورت میں اس منصوبے کو پاکستان میں لانے کی حامی بھری تھی، پانچ وفاقی سیکرٹریز کی کمیٹی بھی بنائی گئی تھی،2014میں 7فیصد ایکویٹی شیئر حکومت پاکستان کو دینے کی بات ہوئی تھی مگر بعد میں حکومت نے 15فیصد ایکویٹی شیئر مانگا،جس پر طوارقی نے حامی بھرلی تھی، سیکرٹری صنعت و پیداوار نے بتایا کہ 3سمریاں اب تک ای سی سی میں جا چکی ہیں اور اب بھی ایک سمری وہاں پر موجود ہے۔

کمیٹی رکن ریاض الحق جج نے کہا کہ پھر کہتے ہیں کہ بیرونی سرمایہ کاری نہیں ہو رہی۔ کمیٹی چیئرمین اسد عمر نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری کو روکا جا رہا ہے،ای سی سی کو لکھا جائے کہ وہ سمری کو کابینہ کے ایجنڈے پر لے کر آئیں لوگوں نے اربوں روپے کمائے، وزیر کے کمرے میں بیٹھ کر سابق ایم ڈی ایس این جی پی ایل عارف امین ڈیل کر رہا تھا، طوارقی سٹیل مل وہی ہے جنہوں نے جدہ میں حسین نواز سے جدہ سٹیل مل خریدی تھی،طوارقی سٹیل مل کے کنٹری ہیڈنے بتایا کہ پاکستان سٹیل مل میں کونارک پلانٹ لگانے کی تجویز دی ہے، وہاں جگہ بھی موجود ہے،کونارک پلانٹ لگنے سے پیداوار1.1ملین ٹن سے بڑھ کر2.2ملین ٹن ہو جائے گی۔

کمیٹی چیئرمین اسد عمر نے کہا کہ سٹیل مل کی زمین بیچ کر سٹیل مل کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا جا سکتا ہے،جس سے چالیس ارب روپے گیس بل سمیت کونارک پلانٹ کیلئے 25ارب روپے بھی حاصل کئے جا سکتے ہیں، انہوں نے سٹیل مل حکام کو ہدایت کی کہ تین ماہ میں اس کا جائزہ لے کر کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔