کوئٹہ، ترقیاتی بجٹ میںشامل اسکیمات کے فنڈز کے اجراء پر محکمہ خزانہ کے اعلیٰ آفسران نے تاخیری حربے استعمال کرنا شروع کردئیے

بدھ 22 نومبر 2017 23:40

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 نومبر2017ء) ملکی سیاست میں تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کو دیکھ کر بلوچستان میں بھی بیوروکریسی نے اپنے تیور بدلنا شروع کرد ئیے ۔پسماندہ اور غریب صوبے کیلئے نئے مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کے حکومتی وعدوں کی راہ میں بیووکریسی نے روڑے اٹکانا شروع کردئیے بجٹ 2017-18میں 2000سے زیادہ نئی اسکیمات میں سی200 انفرادی سکیمات کے انکشاف کے بعد ترقیاتی بجٹ میں وزیراعلیٰ کے حلقہ سمیت مخلوط میں حکومت میں شامل اراکین اسمبلی کی اسکیمات کے فنڈز کے اجراء پر محکمہ خزانہ کے اعلیٰ آفسران نے تاخیری حربے استعمال کرنا شروع کردئیے بلوچستان ہائی کورٹ کے واضع احکامات کے باوجود فنذ کے اجراء میں تاخیری حربوں سے اراکین اسمبلی کی پریشانی بڑھ گئی حکومتی اتحادی اراکین کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں پی ایس ڈی پی میں شامل اسکیمات کیلئے ایک دھیلہ بھی ریلیز نہیں ہوا ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب نئے انتخابات اور اپوزیشن کی جانب سے قبل ازوقت انتخابات کی باز گشت سے بیوروکریسی نے اپنی آنکھیں بدلنا شروع کردی ہے اور نئی آنے والی صوبائی حکومت کیلئے ترقیاتی فنڈز کو بچا کر انہیں تحفے کے طور پر پیش کرنے کا منصوبہ بنایاہے مخلوط حکومت میں شامل پشتوانخوامیپ اور نیشنل پارٹی سمیت بعض مسلم لیگی اراکین یہ شکواہ کرتے دیکھائی دے رہے ہیں کہ نئے انتخابات کو چند ماہ رہ گئے ہیں اور ایسی صورتحال میں ان کے حلقوں میں ترقیاتی اسکیمات کے لئے فنڈز کا رک جانا ان کیلئے آئندہ انتخابات میں مشکلات پیدا کرسکتا ہے سیاسی مبصرین اور قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ایسا کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہوا ماضی کی حکومتوں کیلئے بھی موجودہ حکومت میں شامل پشتوانخوامیپ اور نیشنل پارٹی کے بعض اراکین نے اس وقت کی حکومت کے آخری مہینوں میں ترقیاتی فنڈز کو روکنے کیلئے عدالتوں کا رخ کیا تھا یہ مکافات عمل ہے کل تک اپوزیشن میں رہنے والے اراکین نے جو ماضی کے حکومتوں کیلئے بویا تھا آج وہی کاٹ رہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :