سی آئی اے اسلام آباد پولیس کے اہلکار اغواکار نکلے، پانچ لاکھ تاوان طلب ،نہ دینے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں

ایس آئی طارق رؤف چیمہ اور اے ایس آئی منظور کے خلاف ابھی تک کاروائی عمل میں نہ لائی جا سکی ، اغوا کی ایف آئی آر تھانہ صدر بیرونی راولپنڈی میں 2اکتوبر2017 کو درج۔ وفاقی پولیس کی معمالا دبانے کی کوشش۔ابھی تک انکوائری مکمل نہ ہو سکی۔تما م اہلکاروں کی ریکارڈنگ موجود ہے۔ جوکہ انکوائری آفیسر ایس پی سٹی شیخ زبیر کو دے دی گئی۔لواحقین

بدھ 22 نومبر 2017 22:18

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 نومبر2017ء) 27ستمبر 2017 کو اغوا ہونے والے دو کزن فیضان اور دانش کو سی آئی اے کے چارمسلح اہلکاروں جن میں ذوالفقار، سکندر، رانا اشرف اور طارق چیمہ جنہوں نے گن پوائنٹ پر رات کے قریب بارہ بجے اڈیالہ روڈ راولپنڈی سے اغوا کیا اور اپنے نجی ٹارچر سیل میں قید رکھا۔اور پانچ لاکھ تاوان طلب کرتے رہے۔

اس دوران اغوا کیے گئے فیضان اور دانش کے گھر والے شدید کوفت اور ذہنی پریشانی کار شکار رہے اور لواحقین نے متعلقہ تھانہ صدر بیرونی میں دو اکتوبر2017 کو ایف آئی آر نمبر17/770 بجرم 365 کا اندراج کروایا گیا۔ سی آئی اے کے یہ اہلکاردوسری بہت ساری وارداتوں میں بھی ملوث ہیں۔ اور بے گناہ لوگوں سے تاوان طلب کرتے ہیں۔ اور جو ان اہلکاروں کی بات نہیں مانتا ان پر جھوٹے مقدمے درج کردئیے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق اغوا ہونے والے دانش نے بتایا کہ سی آئی اے کے مسلح چار اہلکاروں جن میں ذولفقار، سکندر، رانا اشرف اور طارق چیمہ جنہوں نے گن پوائنٹ پر رات کے قریب بارہ بجے اڈیالہ روڈ سے اغوا کیا اور مختلف ٹارچل سیلز میں رکھا گیا اور بعد میں سارا دن گاڑی میں باندھ کر رکھا جاتا۔ لواحقین سے پانچ لاکھ تاوان طلب کیا گیا انکار کرنے پر ان اہلکاروں نے دونوں بچوں پر جھوٹی ایف آئی آر تھانہ لوئی بھیر مورخہ 13 اکتوبر 2017 کو اے ایس آئی انور نے دی جس میں الزام ڈکیتی کی منصوبہ بندی تھا لگایا گیا اور دونون بچوں کی غیر قانونی گرفتاری ڈالی جس پر متعلقہ علاقہ مجسٹریٹ نے پولیس کو ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا۔

اور دونوں لڑکوں کہ جوڈیشل کر دیا گیا۔ اسی اثنا میں تھانہ صدر بیرونی اعزاز عظیم نے سی آئی اے اہلکار چیمہ سے بھاری رشوت لے کر ایف آئی آر کو خارج کرنے کی دھمکی دی جس کی آڈیو اور وڈیو ریکارڈنگ لواحقین کے پاس موجود ہے۔بعد ازاں سی آئی اے اہلکار چیمہ نے لواحقین پر دباو ڈالا کہ وہ اغواء کی ایف آئی آر واپس لے لیں لیکن جب ان کی بات نہ مانی گئی اورایک لڑکے فیضان پر جھوٹی ایف آئی آر کا اندراج کروایا گیا۔

پولیس کے اعلی احکام کو جب شکائیت کی گئی ایس اسی پی اسلام آباد ساجد کیانی نے انکوائری ایس پی سٹی شیخ زبیر کو مارک کی جن کو متعلقہ اہلکاروں کی ڈیمانڈ اور گفتگو کی آڈیو اور وڈیو ریکارڈنگ دے دی گئی جہنوں نے لواحقین کو انصاف کا یقین دلایالیکن آج پندرہ دن گزرنے کے باوجود انکوائری مکمل نہ ہو سکی اور ان پولیس اہلکاروں کے خلاف کو ئی کاروائی عمل میں لائی جا سکی۔ لواحقین نے وزیراعظم پاکستان، وزیراعلی شہباز شریف، وزیر داخلہ احسن اقبال سے پرزور اپیل کی ہے کہ ان اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کیا جائے اور ایک غیر جانبدار انکوائری آفیسر مقرر کر کے ملوث اہلکاروں کو سخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی معصوم اور بے گناہ کو جھوٹے مقدمات میں نہ پھسایا جا سکے۔