ملتان پولیس کے تشدد کا نشانہ بننے والے بزرگ جوڑے کا اپنے بچوں کے ہمراہ پریس کلب کے سامنے دھرنا

معاملے کی انکوائری رپورٹ وزیراعلی پنجاب کو بھجوادی گئی بزرگ جوڑا مکمل اراضی پر اپنی ملکیت ثابت نہیں کرسکا، رپورٹ

بدھ 22 نومبر 2017 22:17

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 نومبر2017ء) ملتان میں پولیس تشدد کا نشانہ بننے والے بزرگ جوڑے نے اپنے بچوں کے ہمراہ پریس کلب کے سامنے دھرنا دے دیا جہاں سردی کے باعث ان کے ہمراہ موجود ایک بچی بے ہوش ہوگئی ۔دوسری جانب ملتان میں پولیس تشدد کا شکار بزرگ میاں بیوی کے حوالے سے انکوائری کمیٹی نے تحقیقات مکمل کرکے وزیراعلیٰ پنجاب کو رپورٹ بھجوادی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بزرگ جوڑا مکمل اراضی پر اپنی ملکیت ثابت نہیں کرسکا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز انکوائری کمیٹی نے بزرگ جوڑے سے 6 گھنٹے تک تحقیقات کیں تھیں۔ بزرگ خاتون کے مطابق انہیں دلاسے دئے جارہے ہیں۔ وہ 8 سال سے اپنے حق کے لئے دکھے کھارہی ہیں، حق لے کر ہی جائیں گی۔ملتان میں اپنے حق کے لئے احتجاج کرنے والے بزرگ میاں بیوی پر چند روز قبل پولیس اہلکاروں نے دھاوا بول دیا تھا۔

(جاری ہے)

پولیس اہلکار دونوں کو مارتے ہوئے تھانے لے گئے۔ میڈیا پر خبر چلی تو وزیراعلیٰ نے بھی نوٹس لے کر ایس ایچ او سمیت دیگر اہلکاروں کو معطل کردیا تھا۔دنیا پور کے رہائشی بزرگ میاں بیوی اپنی اراضی پر قابض ایم ڈی اے افسران کے خلاف ایم ڈی اے آفس کے باہر احتجاج کر رہے تھے جس کی اطلاع پولیس تھانہ چہلیک کو ملی تو قانون حرکت میں آگیا۔نقص امن کا باعث بننے والے 80 سالہ بیمار بزرگ اور اس کی بیوی پر ہٹے کٹے پولیس اہلکاروں نے دھاوا بول دیا۔

بوڑھی اماں دہائیاں دیتی رہی لیکن پولیس اہلکاروں نے ایک نہ سنی۔پولیس اہلکاروں کو بزرگوں کے سفید بالوں پر بھی ترس نہ آیا۔ دونوں کو تشدد کا نشانہ بناکر پولیس کے ڈالے میں اٹھا کر پھینکا اور تھانے جاکر دم لیا۔ پہلے پہل پولیس والے بزرگ جوڑے پر تفتیش میں شامل نہ ہونے کا الزام لگاتے رہے تاہم خبر میڈیا پر چلی تو سی پی او سرفراز فلکی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ایس ایچ او چہلیک اور دیگر پولیس اہلکاروں کو معطل کرکے ایس ایس پی آپریشنز عمارہ اطہر کو انکوائری کرنے کا حکم دے دیا ۔

متعلقہ عنوان :